ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے مودی کو ٹوئٹر پر 'ان فالو' کیوں کیا؟

30 اپريل 2020
امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس نے چند دن قبل ہی نریندر مودی کو ٹوئٹر پر فالو کرنا شروع کیا تھا— فائل فوٹوز: اے ایف پی
امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس نے چند دن قبل ہی نریندر مودی کو ٹوئٹر پر فالو کرنا شروع کیا تھا— فائل فوٹوز: اے ایف پی

امریکا سے بہترین تعلقات کی خواہشمند بھارتی قیادت کو بڑا دھچکا لگا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ، وائٹ ہاؤس اور امریکی صدر کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو 'ان فالو' کردیا ہے۔

چند دن قبل ہی وائٹ ہاؤس نے بھارتی وزیر اعظم، امریکا میں بھارتی سفارتخانے، صدر رام کووند اور دیگر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فالو کرنا شروع کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت ملیریا کی دوا برآمد کرنے پر رضامند

اس پیشرفت کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے فالو کیے جا رہے اکاؤنٹس کی تعداد 19 ہو گئی تھی جس سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ معاشی سطح پر بڑھنے والی قربتیں اب سفارتی سطح پر بھی بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ مودی دنیا کے واحد رہنما ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس اور امریکی صدر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے فالو کیا جا رہا ہے۔

تاہم اب نامعلوم وجوہات کی بنا پر وائٹ ہاؤس، ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی صدر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھارتی وزیر اعظم سمیت ان تمام اکاؤنٹس کو دوبارہ ان فالو کردیا ہے جس سے یہ تعداد واپس 13ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے تمام ادویہ کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کیے جانے کے ایک دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کو دھمکی دی گئی تھی کہ اگر بھارت نے انہیں ہائیڈروکسی کلوروکوئن نامی دوا ایکسپورٹ نہ کی تو انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت امریکا کی ڈارلنگ بناہوا ہے'

ہائیڈروکسی کلورو دنیا بھر میں بھارت سب سے زیادہ مقدار میں بناتا ہے اور کوئن کو کورونا وائرس کے خلاف علاج کے لیے ایک موثر دوا تصور کیا جا رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت نے انہیں دوا دینے کی حامی بھر لی تھی اور امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس کو ان کی یہ ادا اس حد تک پسند آئی تھی کہ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم سمیت چند اہم شخصیات کو ٹوئٹر پر فالو کرنا شروع کردیا تھا۔

تاہم ٹوئٹر پر ابھی یہ قریبی تعلقات پروان بھی نہ چڑھے کہ ٹرمپ، وائٹ ہاؤس اور امریکی صدر کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے بھارتی وزیر اعظم اور اہم شخصیات کو دوبارہ 'ان فالو' کردیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنیوالے ممالک میں شامل کیا جائے، امریکی کمیشن

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بات کی کوئی واضح وجہ بیان تو نہیں کی گئی لیکن عین ممکن ہے کہ یہ اقدام امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی مرتب کردہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اٹھایا گیا ہو۔

حال ہی میں جاری امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’مذہبی آزادی کی ممکنہ طور پر سب سے گری ہوئی اور سب سے خطرناک حد تک بگڑی ہوئی صورتحال دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست کہلوانے والے ملک بھارت میں ہے‘۔

کمیشن کے چیئرمین ٹیڈ پرکنز کا کہنا تھا کہ ’ہم غیر ریاستی عناصر کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف تشدد کے لیے چھوٹ دیکھ رہے ہیں‘ جبکہ نائب چیئرمین نادائن مائنزا کا کہنا تھا کہ بھارت نے ’مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کو برداشت کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا امریکا پر دہلی فسادات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام

مذکورہ رپورٹ کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ اس میں بھارت کو ’خاص تشویش والا ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی۔

خیال رہے کہ ’خاص تشویش والا ملک‘ ایک ایسا درجہ ہے جو امریکی بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ (آئی آر ایف اے) 1998 کے تحت امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کی جانب سے اس ملک کو دیا جاتا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے امریکی سینیٹرز کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا

جن ممالک کو یہ درجہ دیا جاتا ہے اس کے خلاف مزید ایکشن لیے جاتے ہیں جس میں امریکا کی جانب سے معاشی پابندیاں شامل ہیں جب تک کہ حکومت اسے ’قومی مفاد‘ میں چھوٹ نہ دے دے جیسا کہ پاکستان کو دی گئی۔

رپورٹ میں بھارتی شہریت ترمیمی بل، گائے ذبح اور مذہب تبدیل کرنے پر پابندی کے قوانین، سپریم کورٹ کا بابری مسجد کا فیصلہ اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدامات پر تنقید کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں