ریٹائرمنٹ کے قواعد سرکاری افسران کیلئے تشویش کا باعث

اپ ڈیٹ 02 مئ 2020
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ان نئے قواعد کا دفاع کیا—تصویر شٹر اسٹاک
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ان نئے قواعد کا دفاع کیا—تصویر شٹر اسٹاک

اسلام آباد: ایک ایسے وقت میں کہ جب سرکاری افسران کی حالیہ ترقیاں معطل کردی گئی ہیں اور اس پر قانونی چارہ جوئی جاری ہے حکومت کی جانب سے قصور وار افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے اقدام سے بیوروکریٹس کی صفوں میں تشویش دوڑ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے ’نااہل‘ افسران سے نجات حاصل کرنے کے لیے سول سرونٹ (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) قواعد 2020 متعارف کروائے ہیں۔

ان قواعد کے تحت ریٹائرمنٹ بورڈ یا کمیٹی کو یہ اختیار مل گیا کہ ان افسران کو قبل از وقت ریٹائر کردیں کہ جن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ (پی ای آرز) اوسط ہو یا ان کی 3 مختلف کارکردگی رپورٹس پر 3 مختلف افسران کے مخالف ریمارکس ہوں۔

مزید یہ کہ سینٹرل بورڈ آف سلیکشن، ڈپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ یا ڈپارٹمنٹل پروموشن بورڈ ان کی معطلی کی 2 مرتبہ تجویز دے چکا ہو یا اعلیٰ سطح کا پروموشن بورڈ 2 مرتبہ ترقی نہ دینے کی تجویز دے چکا ہو، بدعنوانی کے مرتکب یا نیب اور کسی اور تحقیقاتی ادارے کے ساتھ پلی بارگین کی ہو، سول سرونٹس پروموشن (بی ایس 18 سے21) قواعد 2019 کے تحت سی ایس بی، ڈی ایس بی یا ڈی پی ایس نے ایک سے زائد مرتبہ ’سی‘ کیٹیگری میں رکھا ہو اور اپنے منصب سے ہٹ کر کام کیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ترقی پانے والوں میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے افسران کی اکثریت

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ان نئے قواعد کا دفاع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قواعد اس لیے بنائے گئے کہ بیوروکریسی میں سب سے بہترین افسران کو رکھا جاسکے۔

انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ ان قواعد کو مثبت انداز میں پیش کرے کیوں کہ یہ سول سروس کی کارکردگی یقینی بنانے کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے ترقی کے قواعد سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تشکیل دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: سرکاری افسران کی ترقیوں کا معاملہ قانونی پیچیدگی کے باعث التوا کا شکار

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ گریڈ 20 اور اس سے زائد گریڈ کے افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ ایف پی ایس سی چیئرمین کی سربراہی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، قانون ڈویژنز کے سیکریٹری اور متعلقہ محکمے کے سیکریٹری یا سربراہ پر مشتمل بورڈ کرے گا۔

اس حوالے سے ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئے قواعد سے حکومت کو ان افسران سے چھٹکارا حاصل کرنے کا اختیار مل جائے گا جو 'گڈ بک' میں شامل نہ ہوں۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سی ایس بی کو سول سرونٹس کی ترقی کے لیے دیے گئے صوابدیدی اختیارات پہلے ہی عدالت میں زیر غور ہیں اور اس نازک موڑ پر نام نہاد اصلاحات متعارف کروانا جلتی پر تیل چھڑکنے کے متراف ہوگا۔

دوسری جانب اعلیٰ حکومتی رکن نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نیا نہیں فوج میں معزول افسران متعلقہ عہدے کے لیے مقررہ مدت کے بعد ملازمت سے سبکدوش ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 9 سرکاری افسران اضافی تنخواہیں واپس نہیں کررہے، نیب کی سپریم کورٹ میں رپورٹ

ان کا مزید کہنا تھا اگر سول سرونٹ سے قبل از وقت ریٹائر ہونے کا کہا جائے گا تو اس کی وجہ ان کی معطلی، کارکردگی اور دیگر معاملات ہوں گے اس لیے یہ بیوروکریسی میں تشویش کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔

تاہم پولیس سروس آف پاکستان کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوجی اور سول بیوروکریسی کے قواعد میں مسابقت نہیں کرنی چاہیے۔

تبصرے (2) بند ہیں

علی May 02, 2020 09:33am
بہت ہی اچھے اقدامات ہے۔ ہر افسر کی کارگردگی اور اس کے مطابق ہی ترقی اور مراعات ہوں ۔ ایسا کیوں ایک کونا پکڑ کر بیٹھے رہو اور عمر کے ساتھ ترقی ہوتی رہے۔ کام اور کارگردگی ہی اصل معیار ہو۔ اس میں عوام سے جس علاقے میں سروس سی ہو ان کو بھی شامل کیا جانا چاھیے۔ بیوروکیسی ایک منہ زور ہاتھی بنا ہوا ہے اس ملک میں۔ سارے کرپشن کے گر یہ سکھاتے اور کرتے ہیں اور جیل مقدمے صرف سیاستدانوں پر۔ کبھی کسی بیوروکیٹ کو سزا ہئی؟
Feroz May 02, 2020 10:51am
Hakoomat ki taraf se zabardast qadam. I really appreciate this..