کورونا وائرس: وفاق کے دہرے رویے کے سبب ملک میں انتشار پھیل رہا ہے، بلاول

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وبا کے خلاف لڑائی میں انتہائی مشکلات صورتحال سے دوچار ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وبا کے خلاف لڑائی میں انتہائی مشکلات صورتحال سے دوچار ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کورونا وائرس کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کی سنگین صورتحال میں وفاقی حکومت کے دہرے رویے کے باعث ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ہے۔

سندھی ٹی وی چینلز کو مشترکہ انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کورونا وائرس کے معاملے پر تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 21 ہزار سے زائد، اموات 476 ہوگئیں

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بحران کے دوران اگر وفاقی حکومت کی یہ پالیسی رہی کہ سندھ اپنی مشکلات کو خود دیکھے اور بلوچستان اپنے معاملات خود سنبھالے تو پھر وفاق صرف اسلام آباد تک محدود ہوجائے گا۔

بلاول نے حکمران جماعت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کنٹینر سے اتریں اور وزیر اعظم بن کر کام کریں، البتہ اگر انہیں کام کرنے میں دلچسپی نہیں تو استعفیٰ دیں اور کسی اہل کو یہ کام سونپیں تاکہ ہم یکجا ہو کر اس وبا کا سامنا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہم لاک ڈاؤن آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن صوبے میں وفاق کا نمائندہ گورنر سندھ یہاں لاک ڈاؤن کی مخالفت کر رہا ہے۔

بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت کے دہرے رویے کے باعث کورونا وائرس کے معاملے پر ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ہے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومتِ سندھ کے بروقت اقدامات کی بدولت پاکستان میں اٹلی، ایران، نیویارک اور ووہان جیسی صورتحال پیدا نہ ہوئی کیونکہ دیگر صوبوں نے بھی سندھ حکومت کے اقدامات کی پیروی کی اور ابتدائی 15 دنوں کے لاک ڈاؤن کے باعث مہلک وبا تیزی سے نہ پھیل سکی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کورونا پر کافی حد تک قابو پانے کی واحد وجہ ہمارا متحد ہونا ہے جو پہلے دو ہفتوں میں بہت واضح تھا مگر بعد میں وفاق کی جانب سے صوبوں پر بے جا تنقید کی وجہ سے اس یکجہتی کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: 'بھارت میں کورونا کی وبا کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے'

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تاحال کورونا وائرس بحران کے دوران ہونے والے اخراجات میں سے 90 فیصد صوبے اپنے وسائل سے پورا کر رہے ہیں لیکن اس عالمی وبا کا مقابلہ صوبے اکیلے نہیں کرسکتے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وبا کے خلاف لڑائی میں انتہائی مشکلات میں گِھرے ہوئے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو تاحال حفاظتی کٹس اور پی پی ایز فراہم نہیں کی گئیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے کچھ ماسکس اور ٹیسٹ کٹس صوبوں کو فراہم کی گئی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے مہلک وبا کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوششوں میں پاک فوج اور رینجرز شانہ بشانہ کھڑی ہیں جس سے صوبائی حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق اور صوبے کورونا وائرس پر ایک ہفتے میں یکساں پالیسی بنائیں، سپریم کورٹ

'تحریک انصاف میں اتنی ہمت نہیں کہ 18ویں ترمیم کو چھیڑ سکے'

بلاول نے 18ویں ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ 18ویں ترمیم کو چھیڑ سکے اور ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس معاملے پر سمجھانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر 18ویں ترمیم کے ناقدین موجودہ وقت میں اسکو چھیڑیں گے تو وہ یاد رکھیں کہ ہر صوبہ زیادہ مالی امداد اور وسائل کا مطالبہ کرے گا کیونکہ اب تک وفاق نے کسی صوبے کی ایک روپے تک کی امداد نہیں کی۔

پی پی پی چیئرمین نے طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل ورکرز اصل ہیروز ہیں جو اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کی زندگیاں بچانے کی جدوجہد میں دن رات مصروف ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس بہت بڑا بحران ہے جس میں وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا بھی اپنا کردار بھرپور نبھا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر عارف علوی نے 'کمپنیز ایکٹ' میں ترامیم کی منظوری دے دی

بلاول نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث سب سے زیادہ غریب، محنت کش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور متاثر ہوئے ہیں لیکن اس وقت ہمیں ان کی اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں عزیز ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس وبا کے دوران پوری دنیا میں کہیں بھی عوام کی جانوں پر معیشت کو ترجیح نہیں دی گئی لیکن ہماری وفاقی حکومت نے پہلے دن سے یہ پیغام دیا کہ عوام کی جانوں اور طبی عملہ کو ریلیف دینے سے زیادہ اہم تعمیراتی صنعت ہے، جو ایک غلط پیغام ہے۔

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جن اداروں سے غریبوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے اقدام اٹھا رہی ہے، خواہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا یوٹیلیٹی اسٹورز، وہ تمام ادارے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی قائم ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا رواں سال عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا اعلان

'ٹڈی دل پر قابو نہ پایا گیا تو غذائی قلت کا خدشہ ہوگا'

ٹڈی دلی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ٹڈی دل کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ملک میں فوڈ سکیورٹی کی صورتحال سنگین ہوجائے گی اور غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اِن کیڑوں کے خاتمے کے لیے اقدام اٹھائے کیونکہ فوڈ سکیورٹی کا وفاقی وزیر بھی رکھا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ سندھ نے ٹڈی دل کے ممکنہ حملے کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر اس سلسلے میں خصوصی طور پر مدد کرنے کی درخواست کی تھی۔

بلاول نے کہا کہ اس وقت قومی سطح پر ہماری اولین ترجیح صحت کا نظام ہونی چاہیے اور پورا ملک گواہ ہے کہ سندھ حکومت کی شعبہ صحت کی کارگردگی ملک میں سب سے بہتر ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے گلگت بلتستان کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی دعوے مسترد کردیے

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر صوبہ سندھ میں نہ صرف سب سے زیادہ کورونا کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں بلکہ صوبہ سندھ کی فی کس ٹیسٹ کی شرح بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی کے بعد پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے سندھ میں ہسپتالوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے اور اب میری خواہش ہے کہ سندھ میں تعلیم پر بھی اسی طرح توجہ دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام میں بہت بہتری کی گنجائش ہے۔ جس طرح آج صحت کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اسی طرح یہ ضرورت تعلیمی نظام کیلئے بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں