امریکی ریاست اوکلاہوما میں نامعلوم افراد نے میک ڈونلڈز کے دو ملازمین کو ریسٹورنٹ میں بیٹھنے سے منع کرنے پر گولی مار دی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ریسٹورنٹ آئے دو گاہکوں سے عملے نے واپس جانے کا مطالبہ کیا، یہ دونوں ریسٹورنٹ کے ڈائننگ ایریا میں بیٹھنے پر زور دے رہے تھے تاہم عملے نے کورونا وائرس کے باعث ان سے جانے کو کہا۔

جس کے بعد ان دو افراد نے ملازمین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 ملازم گولی لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ ایک اور ملازم بھی اس دوران زخمی ہوا۔

مزید پڑھیں: امریکا: کووڈ-19 پر تحقیق کرنے والے پروفیسر کا قتل

پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ریسٹورنٹ عملے نے کورونا وائرس کے باعث لگی پابندیوں کی وجہ سے ان گاہکوں سے جانے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد ان کو غصہ آگیا اور انہوں نے فائرنگ شروع کردی۔

پولیس کے مطابق ملازمین میں سے ایک کو کندھے پر جبکہ دوسرے کو ٹانگ پر گولی لگی جس کے فوری بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس دوران ایک خاتون ملازم کے سر پر چوٹ آئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دونوں ملزمان موقع سے فرار ہوگئے جنہیں قریبی علاقے سے گرفتار کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث لگی پابندی کے بعد عوام کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔

چند روز قبل مشی گن میں اسٹور کے گارڈ کو اس وقت گولی مار دی گئی تھی جب اس نے ایک گاہک کو فیس ماسک پہننے کو کہا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: کورونا وائرس کے باعث جرائم میں نمایاں کمی

خیال رہے کہ امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث مارچ کے آغاز سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے تاہم وہاں کئی ریاستوں میں اب لوگ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔

امریکا کورونا وائرس کے حوالے سے اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 12 لاکھ 60 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 76 ہزار کے قریب ہو چکی ہے۔

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 37 لاکھ سے زائد ہو چکی جب کہ اس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 64 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں