'صوبوں سے اختیارات واپس نہیں لینا چاہتے،این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے'

08 مئ 2020
ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے اور اس پر جلد بحث کا آغاز ہوگا، وفاقی وزیر — فائل فوٹو / ڈان نیوز
ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے اور اس پر جلد بحث کا آغاز ہوگا، وفاقی وزیر — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو حاصل اختیارات واپس لینے کے حق میں ہرگز نہیں تاہم قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے فارمولے میں تبدیلی آنی چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'وفاق کو قرضوں کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے، بڑے منصوبے چلانے ہوتے ہیں اور دفاعی بجٹ دینا ہوتا ہے، یہ بڑے اخراجات ہیں لیکن یہ تمام چیزیں صوبے بھی استعمال کرتے ہیں اس لیے صوبوں کو بھی دفاعی بجٹ اور میگا منصوبوں کے لیے حصہ دینا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ معاملات این ایف سی ایوارڈ کے تحت آتے ہیں جس کے ذریعے صوبوں کو بڑی رقم چلی جاتی ہے اور وفاق کے پاس کچھ نہیں بچتا، اس لیے ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے اور اس پر جلد بحث کا آغاز ہوگا۔

آئین میں 18ویں ترمیم پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ترمیم کے پہلے حصے یعنی اختیارات کی صوبوں کو منتقلی پر تمام جماعتیں متفق ہیں بلکہ پی ٹی آئی تو ایک قدم آگے کی بات کرتی ہے کہ یہ اختیارات ںچلی سطح تک ہوں، مگر بد قسمتی سے یہی وہ حصہ ہے جس میں اپوزیشن ناکام ہوئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ’دوسرا حصہ صوبوں کی سطح پر رابطہ کاری کی کمی ہے، تعلیم کا شعبہ صوبوں کے پاس جانے سے پہلے سے بھی بدتر ہوگیا ہے اور یہی حال صحت کا ہے، اس وقت تین صوبوں میں ہماری حکومت ہے تو بات سن لی جاتی ہے، اگر ایسا نہ ہو تو خاصی مشکل ہو جائے۔'

یہ بھی پڑھیں: 18ویں آئینی ترمیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر اپوزیشن کی تنبیہ

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ ہمارا سب سے زیادہ پیسہ صوبوں کو جاتا ہے، مگر میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ صوبوں میں وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کے دفاتر ہی اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔'

فواد چوہدری نے کہا کہ 'وزارئے اعلیٰ اپنے اختیارات شیئر کرنے کو تیار نہیں اور یہ حقیقت ہے کہ ہمارے وزرائے اعلیٰ تو وزیر اعظم سے بھی زیادہ بااختیار ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ان سب معاملات پر بات ہونی چاہیے، یہاں تک کہ 19ویں اور 20ویں ترمیم پر بھی بحث ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ججز کی تقرری، ترقی، ان کے احتساب اور ازخود نوٹس جیسے اختیارات کا طریقہ کار بھی متنازع ہے، لہٰذا اس پر بھی سیاسی جماعتوں کو بات کرنی چاہیے‘۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے معاملے میں دفاعی بجٹ کی وجہ سے فوج بھی اسٹیک ہولڈر ہے، فوج تو پورے پاکستان میں ایک اسٹیک ہولڈر ہے، ہم مانیں یا نہ مانیں لیکن ساری دنیا میں افواج اسٹیک ہولڈرز ہوتی ہیں، امریکا میں بھی ہے اور پاکستان میں بھی ہے۔'

یہ بھی دیکھیں: 'حکومت اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی'

تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ فوجی قیادت سے زیادہ جمہوری قیادت کم ہی پاکستان کی تاریخ میں رہی ہوگی، جنرل قمر جاوید باجوہ، دیگر قیادت اور ڈی جی آئی ایس پی آر حقیقی طور پر جمہوری سوچ کے لوگ ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ پاکستان، جمہوریت کی مضبوطی سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس لیے میں کہتا ہوں کہ یہ اسٹیک ہولڈر ہیں مگر وہ جمہوریت میں اسٹیک ہولڈر ہیں۔'

18ویں ترمیم سے متعلق فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ 'حکومت ترمیم کے معاملے اپوزیشن بالخصوص سابق وزیر اعظم نواز شریف سے کوئی سودے بازی نہیں کر رہی۔'

انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی نے نیب قانون پر ہی لین دین کرنا ہوتا تو ہم حکومت میں ہی کیوں آتے۔‘

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نیب قوانین میں ترامیم کا ایک مسودہ حکومت کو بھیجے جانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی مسلسل نیب قانون پر تنقید کر رہی ہیں مگر ہم نے یہ نہیں بنایا، یہاں چیئرمین سے لے کر چپڑاسی تک سب لوگ ان ہی دو جماعتوں کے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے لیگی رہنماؤں احسن اقبال اور رانا تنویر سے کہا کہ آئیے اسے تبدیل کرتے ہیں، آپ اپنی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کا مسودہ پیپلز پارٹی سے شیئر کریں گے، اس دن کے بعد پیپلز پارٹی بھی مسلم لیگ (ن) کو اور ہم اپوزیشن کو ڈھونڈ رہے ہیں۔'

یہ بھی دیکھیں: 'اپوزیشن نیب قانون میں جو ترمیم مانگ رہی ہے میں اس کا حامی نہیں ہوں'

انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کے نیب قوانین کے حوالے سینیٹ سے منظور ہونے والے بل میں کئی بہت اچھے نکات ہیں اور اگر سیاسی جماعتیں مل بیٹھیں تو بہت سی باتوں پر اتفاق ہو سکتا ہے۔'

فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ نیب قوانین سے ان کی جماعت اور خود وزیر اعظم بھی مطمئن نہیں ہیں، کیونکہ ان میں بے شمار مسائل ہیں۔

ملک میں کورونا وائرس سے متعلق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے دوران ملک میں فوجی اور سول سائنس لیبارٹریز نے مل کر کام کیا جو انتہائی کامیاب رہا ہے جس کے بعد ان کی وزارت نے یہ تجویز دی ہے کہ ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے جس کے تحت ملک کے فوجی اسٹریٹجک ادارے اور سول سائنسی ادارے مل کر تحقیق کریں اور اس تجویز سے فوجی قیادت بھی متفق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں