صدر پاکستان آصف علی زرداری۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ نو ستمبر مدت صدارت ختم ہونے کے بعد اپنی پارٹی کو دوبارہ سے فعال کریں گے۔

پاکستان پیپز پارٹی کے انتہائی معتبر ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کو صدر پاکستان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پارٹی کی دیگر قیادت سے میٹنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدارت کی آئنی مدت ختم ہونے کے بعد وہ پیپلز پارٹی کو دوبارہ فعال کرنے کیلیے خود کو وقف کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نو ستمبر کے بعد وہ پہلے مرحلے میں صوبہ سندھ کے تمام اضلاع کا دورہ کریں گے جس کے بعد دوسرے مرحلے میں پنجاب جائیں گے۔

آصف علی زرداری نے آج ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لیا جس سے پاکستان پیپلز پارٹی کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

پیپ زپارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر جیل خانہ جات سندھ نے ڈان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے منصب صدارت سے ہٹنے کے بعد ملک چھوڑنے کے حوالے سے کی جانے والی قیاس آرائیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مشکل سے مشکل حالات میں بھی پاکستان نہیں چھوڑا اور صدر کے عہدے سے ہٹنے کے بعد بھی نہیں چھوڑوں گا۔

یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی تاریخ میں پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرنے والی پہلی جماعت ہے جہاں پہلی دفاع جمہوری انداز میں انتقال اقتدار مکمل ہوا لیکن ایک غیر موثر انتخابی مہم کے باعث انہیں گیارہ مئی کو ہونے والے الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پیپلز پارٹی کی آئینی مدت کی تکمیل کا تمام تر سہرا صدر زرداری کے سر جاتا ہے جس میں انہیں آرمی چیف جنرل اشفاق کی بھرپور معاونت بھی شامل تھی جس کے باعث اپوزیشن نے جلد انتخابات کا مطالبہ نہ کیا۔

صدر پاکستان ایک غیر سیاسی شخص تصور کیا جاتا ہے اور زرداری آئندہ کچھ عرصے کے لیے پیپلز پارٹی میں اہم کردار ادا نہیں کر سکیں گے لیکن اس کے باوجود انہیں پس پردہ اہم ترین شخصیت قرار دیا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے زرداری صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد پارٹی کو آگے لے جانے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر باقاعدہ طور پر سیاست میں حصہ نہیں لے سکیں گے جہاں آئیں کے مطابق صدر پاکستان آئندہ دو سال تک سیاست میں حصہ نہیں لے سکتا لیکن اس دوران وہ پارٹی کو تجاویز دینے کے ساتھ ساتھ درست سمت میں رہنمائی کا حق رکھتے ہیں۔

دوسری جانب صدر نے پارٹی رہنماؤں کی میٹنگ کے بعد امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی جس میں آئی جی سندھ، سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی ڈی جی رینجرز، وزیر جیل خانہ جات سمیت دیگر نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر انٹیلی جنس آفیشل بھی موجود تھے۔

صدر نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان کی جیل پر حملے کے بعد قیدیوں کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے اور پہلے مرحلے میں کراچی، سکھر اور حیدرآباد جیل میں 16 فٹ کنکریٹ کی دیوار تعمیر کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں