حکومت سندھ کا پبلک ٹرانسپورٹ اور سفری سہولیات کی دیگر سروسز پر پابندی ہٹانے سے انکار

اپ ڈیٹ 16 مئ 2020
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق اس بات کا شدید خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے اٹلی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق اس بات کا شدید خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے اٹلی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل کے باوجود حکومت سندھ نے سفری سہولیات کی دیگر سروسز اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس شاہ نے کراچی سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث موجودہ صورتحال میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کے امکان کو مسترد کردیا۔

انہوں نے وزیراعظم کی تجویز پر تنقید کی اور کہا کہ وہ کورونا وائرس کے معاملے، اس کے خطرات اور احتیاطی تدابیر پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے قبل ماہرین سے مشورہ کریں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں چار دن کاروبار کھولنے کی اجازت، تین دن مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم کی حیثیت سے ہم ان کے خیالات اور مشوروں کا احترام کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ صوبائی وزیر کا مذکورہ بیان وزیراعظم کی جانب سے ٹی وی پر نشر کیے گئے خطاب کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کورونا وائرس کے خطرے سے جڑی کئی تجاویز اور مستقبل کے امکانات پر بات کی تھی۔

تاہم سید اویس شاہ نے کہا کہ ہم پبلک ٹرانسپورٹ سروس بحال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ہم ہر روز کیسز میں اضافہ دیکھ رہے ہیں اور ایسی صورتحال میں بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کو بحال کرنے کی اجازت دینا، لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا بالکل غلط فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد تاجروں اور خریداروں دونوں کی جانب سے اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) اور حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی آئی۔

اویس شاہ کے مطابق ایسی ہی صورتحال مختلف صنعتی یونٹس کو آپریشنز بحال کرنے کی اجازت دینے کے بعد دیکھی گئی لیکن وہ اپنے وعدوں پر پورا اترنے، سماجی دوری پر عمل کرنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام ہوگئے۔

خیال رہے کہ سندھ حکومت نے 23 مارچ کو باضابطہ طور پر لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ سروس پر پابندی لگادی تھی جو بدستور برقرار ہے۔

لاک ڈاؤن کے نفاذ سے رائیڈ-شیئرنگ سروسز کے آپریشنز بھی معطل ہیں جس کے باعث لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے نجی یا ذاتی گاڑیوں پر انحصار کررہے ہیں۔

علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے ایک سے دوسرے شہر لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے انٹرسٹی بس سروس پر بھی پابندی لگائی ہوئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان ریلوے نے بھی ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں 24 مارچ کو تمام مسافر ٹرینوں کا آپریشن معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ؟

پالیسی پر نظر ثانی سے متعلق دباؤ کے باوجود سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ پابندی کے تقریباً 2 ماہ بعد بھی اپنے فیصلے پر قائم رہے اور تنبیہ کی کہ معاشرے کے مخصوص طبقات کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطالبہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی حمایت تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

اویس شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا ہمارے وزیراعظم ملک کو اٹلی یا ووہان بنانا چاہتے ہیں؟ وزیراعظم کو ایسی تجاویز اور فیصلوں کے لیے ماہرین سے مشاورت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا شدید خدشہ ہے لاک ڈاؤن میں نرمی سے اٹلی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، وزیراعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے بعد ایس او پیز کو نظرانداز کیا گیا۔

صوبائی وزیر کے مطابق ہم مشترکہ کوششوں میں صوبوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں، یہ وقت سیاست کا نہیں لوگوں کی زندگیاں بچانے کا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں