پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 19 مئ 2020
دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے نئے ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا - فائل فوٹو:اے پی پی
دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے نئے ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا - فائل فوٹو:اے پی پی

پاکستان نے جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ (پروسیجر) 2020 کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں سے ان کی زمین کا اختیار چھیننے کی بھارتی حکومت کی کوششوں کی سختی سے مذمت کی ہے اور اسے مسترد کردیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’نیا ڈومیسائل قانون، غیر قانونی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوا کنونشن اور پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی معاہدوں کی واضح خلاف ورزی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل قانون کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کے مطالبے کو ناکام بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: احتجاج کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر ڈومیسائل قانون میں ترمیم کردی

انہوں نے کہا کہ ’جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے، اس طرح کے اقدامات نہ تو متنازع نوعیت کو تبدیل کرسکتے ہیں اور نہ ہی وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو چھین سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس غیر قانونی بھارتی اقدام کا وقت خاص طور پر قابل مذمت ہے کیوں کہ اس وقت عالمی برادری کورونا وائرس کے ساتھ مشغول ہے اور یہ وقت آر ایس ایس-بی جے پی اتحاد کی موقع پرست اور اخلاقی طور پر گری ہوئی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھارتی حکومت کی جانب سے کی گئی غیر قانونی کارروائیوں کی طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے اسے بھی ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے، سیاسی اور معاشی طور پر دباؤ ڈالنے اور ان کو اپنی الگ شناخت سے محروم رکھنے کے مذموم ’ہندوتوا‘ ایجنڈے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان، 5 اگست 2019 کو اپنی غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے پیچھے حقیقی بھارتی سوچ کے بارے میں عالمی برادری کو جگاتا رہا ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ مسلسل پابندیوں، غیر قانونی عدالتی قتل، من مانی نظربندیاں اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر، بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیرقانونی قبضے کو مستقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے اپنے منصوبوں میں کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ شناخت کو تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کی مستقل خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کے ناجائز حق کے حصول تک کشمیری عوام کی حالت زار کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے حکام نے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے وفاقی اکائی میں سرکاری نوکریوں اور دیگر مراعات کے لیے ڈومیسائل سرٹفکیٹ حاصل کرنے کے لیے ضروری شرائط واضح کی تھیں۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ڈومیسائل قوانین مقبوضہ کشمیر میں مستقل رہائش کے قوانین کو تبدیل کریں گے جو آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے معطل ہوگئے تھے۔

نئے قوانین کے مطابق جنہیں مقبوضہ کشمیر کے مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ حاصل ہے وہ متعلقہ حکام سے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گے۔

اس کے تحت وہ شخص جو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی جانب سے بنائے گئے وفاقی اکائی میں 15 سال سے رہ رہا ہے یا 7 سال سے پڑھ رہا ہے یا مقبوضہ کشمیر میں بنے تعلیمی ادارے میں 10ویں/12ویں جماعت کے امتحانات دیے ہیں، وہ بھی ڈومیسائل سرٹفکیٹ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔

اس کے علاوہ وہ افراد جو کمشنر کے پاس مہاجر کے طور پر رجسٹرڈ ہیں یا جو وفاقی حکومت کے عہدیدار کی اولاد ہیں، تمام حاضر سروسز افسر، مرکزی بینک کے حکام، قانونی اداروں کے حکام، مرکزی یونیورسٹییوں کے حکام جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں 10سال اپنی خدمات دی ہوں وہ ڈومیسائل سرٹفکیٹ کے اہل ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں