طیارہ تباہ ہونے سے قبل پائلٹ نے کیا کہا اور 'گو اراؤنڈ' کیا ہے؟

اپ ڈیٹ 22 مئ 2020
سی ای او پی آئی اے کے مطابق واضح نہیں ہے کہ پائلٹ نے گو اراؤنڈ کا فیصلہ کیوں کیا — فوٹو: ٹوئٹر
سی ای او پی آئی اے کے مطابق واضح نہیں ہے کہ پائلٹ نے گو اراؤنڈ کا فیصلہ کیوں کیا — فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب اترنے سے چند منٹ قبل قریبی آبادی پر گر کر تباہ ہوا۔

یہ اپنی نوعیت کا اب تک کا کراچی میں سب سے بڑا فضائی حادثہ ہے۔

بدقسمت طیارے میں 90 مسافر اور عملے کے 8 افراد سوار تھے جن میں سے 30 تک خواتین اور 10 تک بچے بتائیں جا رہے ہیں جب کہ طیارے میں مرد مسافروں کی تعداد 60 تک تھی۔

حادثے کے حوالے سے سول ایوی ایشن (سی اے اے) اور پی آئی اے انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ تکنیکی خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کس طرح کی تکنیکی خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا۔

امریکی خبررساں ادارے ' اے پی'کی رپورٹ کے مطابق مسافر طیارہ متوقع لینڈنگ سے چند لمحے قبل تباہ ہوا، ویب سائٹ لائیو اے ٹی سی ڈاٹ نیٹ پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ پائلٹ کی آخری بات چیت سے عندیہ ملتا ہے کہ طیارہ لینڈ کرنے میں ناکام ہوگیا تھا اور ایک اور کوشش کے لیے چکر لگارہا تھا

ایک پائلٹ کو سنا جاسکتا ہے سر، ہم براہ راست آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا انجن تباہ ہوگیا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کوشش کرنے کا کہا اور رن وے خالی ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔

رابطہ منقطع ہونے سے قبل پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اور کہا ' سر، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے پاکستان 8303'۔

دوسری جانب اسی حوالے سے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک نے ایک ویڈیو پیغام میں پائلٹ سے ہونے والی آخری گفتگو سے متعلق قوم کو آگاہ کیا اور بتایا کہ بد قسمت طیارے کے پائلٹ نے آخری الفاظ کیا کہے تھے؟

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ رہائشی علاقے میں گر کر تباہ

سی ای او ارشد ملک نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ طیارہ آخری وقت میں حادثے کا شکار ہوا اور سی اے ای سمیت دیگر تکنیکی عملہ طیارے سے آخری وقت تک رابطے میں تھا۔

پی آئی اے کے چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ کو بتایا گیا تھا کہ دونوں رن وے خالی ہیں اور وہ آرام سے جہاز کو اتار سکتے ہیں اور اس وقت سے قبل تک تمام معاملات درست چل رہے تھے۔

پاکستان ایئر لائنز کے سی ای او کا کہنا تھا کہ آخری وقت میں پائلٹ نے 'گو اراؤنڈ' لینے کا فیصلہ کیا اور یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟

سی ای او نے بتایا کہ پائلٹ نے 'گو اراؤنڈ' لینے کا سبب نہیں بتایا اور اس بات کی تحقیق جاری ہے کہ کیا تکنیکی مسائل تھے جن کی وجہ سے پائلٹ نے 'گو اراؤنڈ' کا فیصلہ کیا۔

ایئر مارشل ارشد ملک نے حادثے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

لیکن سی ای او کی گفتگو کے بعد بہت سارے لوگوں کے ذہنوں میں سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر 'گو اراؤنڈ' کیا ہے؟

'گو اراؤنڈ' کیا ہے؟

'گو اراؤنڈ' دراصل ایوی ایشن کی ایک اصطلاح ہے جس کا عام مفہوم یہی ہےکہ پائلٹ جہاز کو اتارتے وقت کسی بھی تکنیکی مسئلے کی بنا پر جہاز کو اتارنے سے گریز کرتا ہے۔

ایوی ایشن ماہرین کے مطابق 'گو اراؤنڈ' کا مطلب ہوتا ہے کہ پائلٹ لینڈنگ کے وقت ایئرپورٹ کی حدود میں ہی جہاز کو چکر لگوا سکتا ہے جب تک کہ وہ اس بات کی تصدیق نہ کرلے کہ جہاز اتارنے میں کوئی دقت نہیں۔

عام مسافر اگرچہ اس عمل کو خطرناک تصور کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہوتا ہے کہ 'گو اراؤنڈ' اسی لیے ہی لیا جا رہا ہے کیوں کہ سب کچھ ٹھیک نہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار کراچی میں بڑا فضائی حادثہ

'گو اراؤنڈ' کا طریقہ پوری دنیا میں رائج ہے اور یہ ایک معمول کی پریکٹس ہے، پائلٹ اسے اس وقت ہی سر انجام دیتے ہیں جب لینڈنگ کے وقت وہ مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوتے اور انہیں لگتا ہے کہ کچھ تکنیکی مسائل ہیں جن کی وجہ سے لینڈنگ میں مسئلہ ہوسکتا ہے، اس لیے پائلٹ ایمرجنسی میں 'گو اراؤنڈ' کا فیصلہ کرتے ہیں۔

'گو اراؤنڈ' کے دوران انتہائی تیزی سے اونچائی سے نیچے آنے والے جہاز کو پائلٹ کبھی تیزی کے ساتھ اوپر لے جاتے ہیں اور پھر حدود کے اندر ہی چکر لگاتے ہیں اور پھر اطمینان ہونے پر جہاز کو اتارتے ہیں، تاہم اس عمل سے مسافروں کو لگتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں۔

ایئر پورٹ حکام اور فضائی آپریشن کے ماہرین 'گو اراؤنڈ' کو معمول کا طریقہ کار قرار دیتے ہیں اور دنیا بھر میں پائلٹ اس عمل کو اختیار کرتے ہیں۔

حادثے سے قبل پائلٹ کی 'مے ڈے' کال

دوسری جانب امریکی خبررساں ادارے ' اے پی'کی رپورٹ کے مطابق مسافر طیارہ متوقع لینڈنگ سے چند لمحے قبل تباہ ہوا، ویب سائٹ لائیو اے ٹی سی ڈاٹ نیٹ پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ پائلٹ کی آخری بات چیت سے عندیہ ملتا ہے کہ طیارہ لینڈ کرنے میں ناکام ہوگیا تھا اور ایک اور کوشش کے لیے چکر لگارہا تھا.

ایک پائلٹ کو سنا جاسکتا ہے سر، ہم براہ راست آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا انجن تباہ ہوگیا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کوشش کرنے کا کہا اور رن وے خالی ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔

رابطہ منقطع ہونے سے قبل پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اور کہا ' سر، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے پاکستان 8303'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں