ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کو ‘تشدد کو بڑھاوا دینے‘ پر چھپا دیا

اپ ڈیٹ 29 مئ 2020
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ پر منیسوٹا واقعے پر ٹوئٹ میں ان کے قواعد پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ رائٹرز:فائل فوٹو
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ پر منیسوٹا واقعے پر ٹوئٹ میں ان کے قواعد پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ رائٹرز:فائل فوٹو

امریکی ریاست مینیسوٹا میں جارج فلائیڈ نامی شخص کا پولیس کی حراست میں مبینہ قتل کے واقعے پر سامنے آنے والے احتجاج پر گولی چلانے کی دھمکی آمیز ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ’تشدد کو بڑھاوا دینے‘ کا لیبل لگاتے ہوئے چھپا دیا۔

مینیسوٹا میں سیاہ فام 46 سالہ شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے جعلی کرنسی نوٹ استعمال کرنے کے شبہے میں جارج فلائیڈ کو حراست میں لیا تھا جہاں وہ دوران حراست دم توڑ گئے تھے۔

شہری کی گرفتاری کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر ان کی گردن دبا رہے ہیں جبکہ جارج فلائیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے پارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹوئٹر کی طرح امریکی صدر کی پوسٹس پر کارروائی نہیں کریں گے، فیس بک

جارج فلائیڈ کو بعدازاں مردہ قرار دیا گیا تھا اور ریاست میں شدید احتجاج شروع ہوگیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے طویل بیان میں کہا کہ 'میں امریکا کے عظیم شہر مینیاپولیس میں یہ ہوتے ہوئے دیکھ نہیں سکتا، یہ مکمل طور پر قیادت کا فقدان ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بائیں بازو کے بنیاد پرست بہت کمزورمیئر جیکب فیری یا تو متحدہ ہو کر کارروائی کرکے شہر کو قابو کرلیں یا میں نیشنل گارڈ بھیج دوں گا اور وہ معاملے کو درست کردیں گے'۔

ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ غنڈے جارج فلائیڈ کی یادوں کے ساتھ دغا کر رہے ہیں اور میں ایسا ہونے نہیں دوں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گورنر ٹم والز سے بات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ فوج ہرصورت ان کے ساتھ ہے'۔

امریکی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 'کسی بھی مشکل کی صورت میں ہم کنٹرول سنبھال لیں گے لیکن جب لوٹ مار شروع ہوتی ہے تو فائرنگ بھی شروع ہوتی ہے'۔

ان کی یہ پیغام کو ٹوئٹر نے چھپاتے ہوئے اس پر نوٹس لگادیا جس پر لکھا ہے کہ اس ٹوئٹ میں ٹوئٹر کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تشدد کو بڑھاوا دیا گیا ہے۔

تاہم ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس پر عوام کی دلچسپی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے اس تک اب بھی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ٹوئٹر نے اس ٹوئٹ پر نوٹس کے ساتھ اسے دیکھنے کا ایک بٹن دیا جسے دبانے پر یہ ٹوئٹ سامنے آجاتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کی ترجمان کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ کے سی ای او جیک ڈورسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر لیبل لگانے سے قبل انہیں اطلاع کردیا تھا۔

خیال رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب آج ڈونلڈ ٹرمپ نے نٹرنیٹ کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور فیس بک کو تحفظ فراہم کرنے والے قانون پر نظرثانی کے احکامات پر دستخط کردیے ہیں۔

ان احکامات میں وفاقی ایجنسیوں کو سیکشن 230 نامی قانون میں تبدیلی کا کہا گیا ہے۔

یہ قانون انٹرنیٹ کمپنیوں کو صارفین کی جانب سے ڈالے گئے مواد پر سے ذمہ داری کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی سیاہ فام شخص کے قتل کیخلاف مظاہروں پر فوجی کارروائی کی تنبیہ

ڈرافٹ کیے گئے حکم نامے میں فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب سے 'غیر منصفانہ اور دھوکہ دہی کے عمل' پر اور حکومت سے ان سروسز پر اشتہارات دینے پر بھی نظرثانی کرنے کا کہا گیا ہے۔

مینیسوٹا احتجاج

مینیسوٹا میں مسلسل تیسرے روز بھی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ جاری ہے جہاں جڑواں شہروں مینیا پولیس اور سینٹ پال میں پولیس حالات قابو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے رکاؤٹوں کو توڑتے ہوئے متعدد عمارتوں کی کھڑکیا اور شیشے توڑے اور آگ لگا دی جس کے بعد شعلے بلند ہوگئے۔

شہریوں نے 25 مئی کو پولیس کی حراست میں جعلی نوٹ استعمال کرنے کے شہبے میں گرفتار 46 سالہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاج شروع کیا تھا جو ابتدا میں قابو میں تھا۔

پولیس تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتجاج میں شدت آگئی جبکہ ویڈیو میں جارج فلائیڈ کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے سکتے تاہم بعدازاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مینیاپولیس میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جن میں سے اکثر نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک بھی پہنا ہوا تھا جبکہ جڑواں شہر سینٹ پال میں لوٹ مار ہورہی ہے اور آگ بھی لگائی گئی۔

سٹی پولیس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ہم نے اپنے اہلکاروں کو ان کے تحفظ خاطر تین مقامات سے واپس بلا لیا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں