پنجاب پولیس کا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ’بجلی کے جھٹکوں‘ کا استعمال

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
یہ کام حکومت کی رضامندی کے ساتھ ہورہا ہے جو قانون نافذ کرنے والوں کو یہ تکلیف دہ ہتھیار فراہم کررہی ہے — اے ایف پی:فائل فوٹو
یہ کام حکومت کی رضامندی کے ساتھ ہورہا ہے جو قانون نافذ کرنے والوں کو یہ تکلیف دہ ہتھیار فراہم کررہی ہے — اے ایف پی:فائل فوٹو

فیصل آباد: ایمنسٹی انٹرنیشنل (اے آئی) جیسی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی مخالفت کے باوجود کورونا وائرس سے متعلق اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پنجاب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اسٹن بٹن استعمال کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کام حکومت کی رضامندی کے ساتھ ہورہا ہے جو قانون نافذ کرنے والوں کو یہ تکلیف دہ ہتھیار فراہم کررہی ہے۔

اسٹن گنز اور اسٹن لاٹھیاں ایسے آلات ہیں جو متاثرہ شخص کو بجلی کا جھٹکا دیتے ہیں اور یہ کچھ سیکنڈز کے لیے کسی کو شخص کو دیا جائے تو اس سے توازن اور پٹھوں پر قابو برقرار نہیں رہتا اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ شخص کو ذہنی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد، اموات 2018 ہوگئیں

ہفتے کے روز ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو کورونا وائرس ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں خاص طور پر وہ لوگ جو ماسک نہیں پہنے ہوئے تھے، کے خلاف شہر کی سڑکوں پر اسٹن بٹن کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل (اے آئی) اذیت پہنچانے کے آلات کے استعمال اور تجارت پر پابندی عائد کرنے کے لیے دنیا بھر میں مہم چلارہی ہے۔

تنظیم کا یہ کہنا ہے کہ کسی کو بھی لوگوں کی تکالیف اور اذیت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک بہتری کے لیے تشدد کے آلات کی تجارت کو ختم کرنے کے لیے ضوابط کے مطابق کام کریں۔

ڈپٹی کمشنر محمد علی اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (آپریشنز) سید علی رضا نے جیل روڈ اور چناب چوک سمیت مختلف شہروں کی سڑکوں پر اپنے ماتحت کام کرنے والے اہلکاروں کی قیادت کی جنہوں نے لوگوں کو ماسک نہ پہننے والے افراد جن میں زیادہ تر موٹرسائیکل سوار اور رکشہ سوار تھے،کو دیواروں کی طرف منہ کرکے کھڑا کیا اور انہیں اسٹن بیٹن سے جھٹکے دیے۔

سادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے عوام کو اذیت دینے کے اس نئے انداز نے لوگوں کو خوف زدہ کردیا جبکہ متاثرہ افراد کو شدید تکلیف پہنچی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اسٹن بیٹن جیسے آلات ریاستی عہدیداروں کے لیے کام آتے ہیں تاکہ وہ کسی دیرپا جسمانی نشان چھورے بغیر ہدف بنائے گئے افراد کو بجلی کے اذیت ناک جھٹکے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد 70 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

جیل روڈ پر پولیس کے اس تشدد کا سامنا کرنے والے موٹرسائیکل سوار اسلم کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے دوست کے ساتھ موٹرسائیکل پر جارہا تھا کہ عجیب و غریب ڈنڈے والا شخص ہمارے پاس آیا اور ہمیں دیوار کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے کہا‘۔

اس نے بتایا کہ ’اس شخص نے ہم سے پوچھا کہ ماسک کیوں نہیں پہنا ہوا اور اس سے پہلے کہ میں جواب دیتا اس نے لاٹھی سے مجھے بجلی کا جھٹکا دیا جس سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اتنا اچانک اور تکلیف دہ تھا کہ کچھ سیکنڈ کے لیے مجھے لگا جیسے میں مر رہا ہوں‘۔

اس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اہلکار بجلی کا جھٹکا لگانے کے بجائے مجھ پر جرمانہ عائد کر سکتے تھے یا مجھے گرفتار بھی کرسکتے تھے مگر انہوں نے شدید جسمانی اذیت پہنچائی‘۔

ڈان نے اس معاملے پر ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن افسران نے کوئی جواب نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں