فردوس شمیم نقوی ’کے فور‘ منصوبے کی عدم تکمیل پر حکومت سندھ، ایف ڈبلیو او پر برس پڑے

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
انہوں نے کہا کہ اب کراچی بوند بوند کے لیے ترس رہا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ اب کراچی بوند بوند کے لیے ترس رہا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کراچی کے لیے پانی کے منصوبے ’کے فور‘ کی عدم تکمیل پر فرنٹیئر ورک آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور حکومت سندھ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کراچی میں پانی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کی ترسیل کے منصوبے 'کے فور' کا آغاز 2004 میں شروع ہو، 2007 میں پی سی ون کی بنیاد پر فزیبلیٹی رپورٹ تیار ہوئی اور 2014 میں 25 ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: کراچی کے 3 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 65 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط

انہوں نے کہا کہ نومبر 2018 تک اس منصوبے پر 12 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ ایف ڈبلیو او اب کہتا ہے کہ ہم نے روز اول سے کہہ دیا تھا کہ 'کے فور' منصوبہ 29 ارب روپے میں مکمل نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ ’ایف ڈبلیو او نے کہا تھا کہ کے فور منصوبہ 42 ارب روپے میں مکمل ہوگا لیکن انہوں نے اس آسرے میں 30 ارب روپے کا منصوبہ لے لیا کہ بعد میں جو ہوگا دیکھا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ ’حیرانی کی بات ہے کہ ملک کے اتنے مقتدر ادارے اس طرح کے فیصلے کرتے ہیں‘۔

فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ ’فوج کے کسی بھی ادارے پر تنقید کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، ایف ڈبلیو او کو 3 ماہ کے اندر ایک ابتدائی رپورٹ دینی تھی وہ نہیں جمع کرائی اور انہوں نے یہ الزام عثمانی اینڈ کمینی پر ڈال دیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے 3 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 65 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط

علاوہ ازیں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آئین میں ایسے تقاضے موجود ہیں کہ اگر صوبائی حکومت متعلقہ صوبے کے عوام کے مسائل دور نہیں کرتی تو وفاقی اپنی ذمہ داری پورے کرے۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت سندھ نے 12 برس کے دوران کراچی میں پانی کی فراہمی اور اس کی ترسیل سے متعلق کوئی کام نہیں کیا اور اب کراچی بوند بوند کے لیے ترس رہا ہے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شہر کی آبادی سالانہ 3.8 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہی لیکن وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر اطلاعات ناصر حسین کچھ بھی بتانے سے گریزاں ہیں کہ انہوں نے پانی کے مسئلے پر کیا اقدامات اٹھائے۔

مزیدپڑھیں: کراچی میں پانی کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 45 کروڑ گیلن پانی کا فقدان ہے، 2030 میں پانی کی ضرورت کتنی ہوگی اور یہ ضرورت کہاں سے پوری ہوگی حکومت سندھ جواب دے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ’سندھ کی موجودہ حکومت نااہل ہے، جو 'کے فور' جیسے اہم منصوبے پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے، شہر میں بسیں ہیں اور نہ ہی کوڑا اٹھانے کا کوئی نظام، پائپ لائن ختم ہوچکی جبکہ شہری نظام تباہ ہوچکا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم قسم اٹھا کر کہہ سکتے ہیں کہ حکومت سندھ اگلے 2 برس میں بھی منصوبہ مکمل نہیں کرسکتی۔

فردوس شمیم نقوی نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ وفاق، کراچی بلک واٹر سپلائی کا معاملہ اپنے ماتحت میں لے لے۔

مزپد پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبضے میں موجود غیرقانونی زمین واگزار کروانےکا حکم

واضح رہے کہ 19 مارچ کو سینیٹ کمیٹی نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے سب سے بڑے منصوبے کے فور (K-4) کی لاگت ایک کھرب تک پہنچنے پر منصوبے کے ڈیزائن اور عملدرآمد میں غیر معمولی کوتاہیوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے اجلاس میں یہ بات سامنے آنے پر سب حیرت زدہ رہ گئے تھے کہ 15 ارب 80 کروڑ کی اصل لاگت کے منصوبے کے فور کے پی سی ون کو 2007 میں حتمی شکل دی گئی تھی لیکن وہاں وعدے کے مطابق پانی دستیاب ہی نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں