حکومت نے نجی شعبے کو گندم کی لامحدود درآمد کی اجازت دیدی

اپ ڈیٹ 08 جون 2020
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس یہ فیصلہ کیا گیا— فائل فوٹو:اے پی پی
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس یہ فیصلہ کیا گیا— فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نجی شعبے کو بغیر کسی حساب کتاب کے گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی اس درآمد پر 60 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی ختم کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں گندم کی درآمد پر فی الحال قابل اطلاق 6 فیصد اور 2 فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ چھوٹ 5 لاکھ ٹن گندم کی درآمد پر بھی لاگو ہوگی جس کی مارچ میں ہی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اجازت دی تھی۔

واضح رہے یہ یہ اجلاس ملک کی گندم کی ضروریات سے نمٹنے کے اقدامات اور آٹے کی قیمت پر قابو پانے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا اور مذکورہ اجلاس میں گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ اس کی ملک میں مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کو روکے گی اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ: سرکاری گوداموں سے 5 ارب 35 کروڑ روپے کی گندم غائب ہونے کا انکشاف

بعد ازاں سیکریٹری قومی تحفظ خوراک اور تحقیق عمر حامد خان نے بتایا کہ ملک میں گندم کی کٹائی جاری ہے اور اب تک تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ ٹن کی کٹائی ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال گندم کی پیداوار تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ ٹن متوقع ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نجی شعبے کے ذریعے گندم کی درآمد ضرورت پر مبنی ہوگی جبکہ ملک میں گندم کی کمی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ درآمد کی اجازت دینے کے فیصلے سے نہ صرف گندم اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام آئے گا بلکہ ذخیرہ اندوزی کے امکانات بھی ختم ہوں گے۔

اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کے حجم، صوبائی حکومتوں کی خریداری اور صوبوں کے دستیاب اسٹاک اور ضروریات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر پنجاب کے لیے پیداوار کا ہدف ایک کروڑ 94 لاکھ 2 ہزار ٹن، سندھ کے لیے 38 لاکھ 52 ہزار ٹن، خیبر پختونخوا کے لیے 12 لاکھ 20 ہزار ٹن اور بلوچستان کے لیے 9 لاکھ 83 ہزار ٹن مقرر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں گندم کے بحران میں شدت، آٹے کی قیمت میں اضافہ

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری شعبے نے اب تک گزشتہ سال کے 40 لاکھ 34 ہزار ٹن کے مقابلے میں تقریباً 70 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی ہے جو تقریباً 38 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کو پنجاب کے 16 اضلاع میں اپنی خریداری مہم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ صوبائی حکومت مقررہ ہدف سے زیادہ گندم کی خریداری کررہی ہے۔

تاہم عہدیداروں نے امید ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کے نئے اقدامات سے خیبر پختونخوا میں گندم اور آٹے کی دستیابی کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر خوراک پنجاب علیم خان نے اپنے کے پی کے ہم منصب کو یقین دلایا تھا کہ پنجاب اپنی ضروریات کے مطابق کے پی کو گندم فراہم کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں