Dawnnews Television Logo

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پاکستانی سیاستدان

اب تک سیاست سے وابستہ درجنوں افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے کچھ جان کی بازی بھی ہار گئے ہیں۔
اپ ڈیٹ 10 جون 2020 09:44pm

عالمی وبا کورونا وائرس پاکستان میں اپنے پنجے گاڑ چکی ہے جس کے باعث اب تک ملک میں ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 2 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔

پاکستان میں 26 فروری، 2020 کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جبکہ اس وائرس سے ملک میں پہلی موت کی تصدیق 18 مارچ کو ہوئی تھی۔

اس وائرس کے پہلے روز سے لے کر 100 روز مکمل ہونے تک یعنی 4 جون تک ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 86 ہزار سے تجاوز کرچکی تھی جبکہ 1800 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ وبا ملک میں تیزی سے پھیلتے ہوئے نہ صرف عام لوگوں کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ملک کے ایوانوں میں پہنچتے ہوئے متعدد سیاست دانوں، ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کو بھی اپنا شکار بنا چکی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی ملک میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پہلے سیاستدان تھے جبکہ اس وائرس سے جن سیاست دان کا انتقال سب سے پہلے ہوا وہ حاجی اللہ یار انصاری تھے۔

اس کے علاوہ اب تک 46 سیاسی شخصیات میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے کچھ اس بیماری سے جان کی بازی بھی ہارگئے ہیں۔

علاوہ ازیں 8 جون کو ملک میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر ریلوے شیخ رشید سمیت کئی سیاستدانوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ملک میں اب تک اس عالمی وبا سے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ درجنوں شخصیات متاثر ہوچکی ہیں جن کی تفصیل یہاں موجود ہے۔

پاکستان تحریک انصاف

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سمیت کئی شخصیات کورونا وائرس کا شکار ہوئیں جبکہ 2 اراکین کا انتقال بھی ہوا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنا کورونا ٹیسٹ کروایا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا جس کے نتائج منفی آئے تھے۔

عبدالسلام آفریدی

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

خیبرپختونخوا کے ضلع مردان سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی میں 27 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں رکن خیبرپختونخوا اسمبلی عبدالسلام آفریدی نے کہا تھا کہ مجھے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر کوئی افسوس نہیں کیونکہ میرے حلقے کے عوام نے مجھے منتخب کیا تھا اور جب وہ تکلیف میں تھے تو میرے ضمیر نے مجھے اجازت نہیں دی کہ میں انہیں اس مشکل کی گھڑی میں تنہا چھوڑ دوں۔

اکرام اللہ خان

—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

اس کے بعد جس شخصیت میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی وہ خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اکرام اللہ خان تھے، جس میں 17 اپریل کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

اس بارے میں وزیر صحت خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ڈاکٹر اکرام اللہ انتہائی پُرعزم ہیں اور بہتری محسوس کر رہے ہیں اور گھر پر آئیسولیشن میں ہیں۔

انہوں نے ڈاکٹر اکرام اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا اور انہیں قیمتیں اثاثہ قرار دیا۔

کامران بنگش

—فوٹو: ٹوئٹر
—فوٹو: ٹوئٹر

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بلدیات و دیہی ترقی کامران بنگش میں 25 اپریل کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

کامران بنگش کا کورونا کا ٹیسٹ خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کی لیبارٹری میں ہوا تھا، جس کا نتیجہ مثبت آیا تھا۔

اس بارے میں معاون خصوصی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان میں وائرس کی کچھ علامات ظاہر ہوئی تھیں جس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کرایا جس میں ان کے کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ڈاکٹروں کے مشورے پر انہوں نے خود کو گھر میں ہی آئیسولیٹ کر لیا ہے اور وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

عمران اسمٰعیل

—فائل فوٹو: ٹوئٹر
—فائل فوٹو: ٹوئٹر

بعدازاں 27 اپریل کو گورنر سندھ عمران اسمٰعیل میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر بذریعہ ٹوئٹ عمران اسمٰعیل نے لکھا کہ میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، لیکن اللہ کرم کرنے والا ہے اور میں اس کا مقابلہ کروں گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'عمران خان نے ہمیں مشکلات سے لڑنا سکھایا ہے اور میرے خیال میں یہ اس سے بالکل مختلف نہیں ہے جو ہم نے سیکھا ہے۔'

علاوہ ازیں 12 مئی کو عمران اسمٰعیل نے ایک اور ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ 'انہیں کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مل گئی ہے جس میں نتیجہ منفی آیا ہے۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری صحت کے لیے دعا کی، میں جلد خون کا پلازمہ عطیہ کروں گا تاکہ وہ کسی ضرورت مند کے کام آسکے۔'

اسد قیصر

—فائل فوٹو: حکومت پاکستان
—فائل فوٹو: حکومت پاکستان

عمران اسمٰعیل کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر 30 اپریل کو اپنے 2 بچوں سمیت کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اسد قیصر نے لکھا تھا کہ 'میرا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد میں نے خود کو اپنے گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے'۔

انہوں نے پوری قوم سے احتیاط کرنے اور ان کی صحتیابی کی دعا کی درخواست کی تھی۔

تاہم کچھ دن بعد اسد قیصر کی کورونا وائرس کے باعث طبیعت بگڑ گئی تھی جس پر انہیں ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔

بعدازاں 12 مئی کو اسپیکر قومی اسمبلی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ان کی طبیعت میں بہتری ہے ساتھ ہی انہوں نے ہسپتال سے گھر منتقلی کی تصدیق کی تھی۔

اسی روز اسد قیصر نے اپنی صحتیابی کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ الحمداللہ، میرے کورونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آگئی ہے جبکہ میرے بچوں کی رپورٹ ایک روز بعد آئے گی۔

ڈاکٹر امجد علی

—فائل فوٹو: یونیورسٹی آف بنیر ویب سائٹ
—فائل فوٹو: یونیورسٹی آف بنیر ویب سائٹ

اپریل کے بعد مئی پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے کافی خطرناک رہا اور 7 مئی کو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

اس حوالے سے انہوں نے خود ایک بیان میں بتایا تھا کہ گزشتہ چند روز سے انہیں کھانسی اور بخار کی علامات تھیں جس پر انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔

ڈاکٹر امجد علی کے مطابق انہوں نے 4 روز سے خود کو قرنطینہ کرلیا تھا جبکہ جب ان کا کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ آیا تو وہ مثبت تھا۔

دوست محمد مزاری

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

10 مئی کو پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ 28 اپریل کو ان کا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن جب ایک ہفتے بعد دوبارہ اسکریننگ کروائی تو کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

خیال رہے کہ راجن پور سے تعلق رکھنے والے سیاستدان گزشتہ دنوں قومی ایئرلائن کی خصوصی پرواز کے ذریعے اپنے 2 کزنز کے ہمراہ دبئی سے واپس آئے تھے، ملتان پہنچنے کے بعد وہ قرنطینہ کیے بغیر لاہور روانہ ہوگئے تھے۔

چونکہ کورونا وائرس کے باعث ان کی روانگی معیاری طریقہ کار کے خلاف تھی لہٰذا انہوں نے انتظامیہ کی مشترکہ ٹیم اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بتایا تھا کہ وہ خود ساختہ طور پر آئسولیٹ کریں گے۔

گل ظفر خان

—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ

قبائلی علاقے سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان میں 10 مئی کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

محبوب شاہ

—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ

وہیں لوئر دیر سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محبوب شاہ میں بھی 10 مئی کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

شاہین رضا

—فائل فوٹو:پنجاب اسمبلی ویب سائٹ
—فائل فوٹو:پنجاب اسمبلی ویب سائٹ

بعد ازاں 20 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئی تھیں۔

60 سالہ شاہین رضا کو 17 مئی کو پہلے گوجرانوالہ کے سول ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا تاہم طبیعت بگڑنے پر انہیں لاہور کے میو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

شاہین رضا میو ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر زیر علاج تھیں جہاں وہ20 مئی کی صبح انتقال کرگئی تھیں۔

ان کا علاج کرنے والے معالجین نے بتایا تھا کہ مرحومہ کو ذیابیطس اور بلڈ پریشر (فشار خون) کا عارضہ بھی لاحق تھا۔

ڈاکٹر اختر ملک

—فوٹو: سوشل میڈیا
—فوٹو: سوشل میڈیا

صوبہ پنجاب کے وزیر توانائی اور پی ٹی آئی رکن ڈاکٹر اختر ملک میں 23 مئی کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

اس حوالے سے ڈاکٹر اختر ملک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر توانائی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں ہی قرنطینہ کر لیا ہے۔

ترجمان نے کہا تھا کہ ڈاکٹر اختر ملک کے خاندان کے باقی افراد کی ٹیسٹ رپورٹ آج شام تک آجائے گی جبکہ وزیر توانائی اپنے چاہنے والوں کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے باخبر رکھیں گے۔

راشد حفیظ

—فوٹو: ٹوئٹر
—فوٹو: ٹوئٹر

23 مئی کو ہی پنجاب کے وزیر خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم راشد حفیظ کا بھی کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

راجا راشد حفیظ نے لاہور سے واپسی پر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا جس کے مثبت آنے کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا تھا۔

شہریار آفریدی

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

علاوہ ازیں 29 مئی کو وزیر مملکت برائے سیفران اور انسداد منشیات شہریار آفریدی نے عالمی وبا کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہریار آفریدی نے خود کے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ میرا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور میں نے ڈاکٹرز کی ہدایت پر اپنے آپ کو گھر میں آئیسولیٹ کرلیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ رب ذوالجلال سے دعا ہے کہ وطن عزیز کو موذی وبا سے محفوظ بنائے اور وزیراعظم عمران خان سرخرو ہوں۔

جمشید الدین کاکا خیل

—فوٹو: خیبرپختونخوا اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو: خیبرپختونخوا اسمبلی ویب سائٹ

3 جون کو صوبہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی جمشید الدین کاکاخیل کورونا وائرس کا شکار ہوکر انتقال کرگئے۔

میاں جمشد الدین 2013 سے 2018 کے دوران صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بھی رہے جبکہ 2018 کے انتخابات میں وہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 83 نوشہرہ 3 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

انتقال سے ایک ہفتہ قبل میاں جمشید میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑی اور وہ انتقال کرگئے تھے۔

رائے محمد مرتضیٰ اقبال

—فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

بعد ازاں 5 جون کو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رائے محمد مرتضیٰ اقبال میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں انہوں نے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی تھی اور دعا کی درخواست بھی کی تھی۔

عثمان خان ترکئی

—فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

6 جون کو رکن قومی اسمبلی عثمان خان ترکئی اور ان کے خاندان کے دیگر 3 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

عثمان خان ترکئی نے بتایا تھا کہ 'میرا، میری اہلیہ ، بیٹے بلال عثمان ترکئی اور بہو میں وائرس کی تصدیق ہوئی'۔

ان کے مطابق انہوں نے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی تھی اور اس کے اگلے روز اپنے حلقے کے 2 افراد کی اموات پر فاتحہ بھی پڑھی تھی۔

اعجاز عالم آگسٹین

—فوٹو: اے پی پی
—فوٹو: اے پی پی

صوبہ پنجاب کے وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم آ گیسٹن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ 8 جون کو مثبت آیا تھا۔

اس حوالے سے نجی چینل جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔

انہوں نے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی تھی۔

جے پرکاش لوہانا

—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ

8 جون کو ہی پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جے پرکاش لوہانا بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں نے جے پرکاش کا کہنا تھا کہ 'میرا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'میں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے اور میری تمام اُن دوستوں سے گزارش ہے جن سے میری حالیہ دنوں میں ملاقات رہی ہو وہ بھی اپنا ٹیسٹ کروائیں'۔

جے پرکاش نے ٹیسٹ کے نتائج بھی شیئر کیے اور کہا کہ 'آپ سب سے دعاؤں کی گزارش ہے'۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

8 جون کو وزیر ریلوے اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔

اس حوالے سے پہلے ترجمان وزارت ریلوے نے بتایا تھا کہ شیخ رشید میں بظاہر کورونا وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر نے انہیں 2 ہفتے تک خود ساختہ قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد شیخ رشید آئسولیشن میں چلے گئے۔

بعد ازاں شیخ رشید نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی

علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی سے وابستہ شخصیات بھی کورونا سے متاثر ہوئی ہیں جن میں سے صوبائی رکن اسمبلی غلام مرتضیٰ بلوچ 2 جون کو انتقال کرگئے تھے۔

سعید غنی

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پہلے پاکستانی سیاستدان تھے۔

23 مارچ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ روز میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ تاحال جو علامات اس وائرس کی بتائی جاتی ہیں ان میں سے انہیں کچھ محسوس نہیں ہورہا اور وہ خود کو بالکل صحت مند محسوس کررہے ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'اپنی ذمہ داریاں گھر پر آئیسولیشن میں رہ کر ادا کررہا ہوں اور شہری بھی گھروں پر رہیں'۔

رانا ہمیر سنگھ

—فوٹو:سندھ اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو:سندھ اسمبلی ویب سائٹ

اس کے بعد تھرپارکر سے اقلیتوں کی مخصوص نشست پر منتخب رکن سندھ اسمبلی رانا ہمیر سنگھ میں 29 اپریل کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

کورونا کی تصدیق سے چند روز قبل جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالرشید نے مٹھی میں وینٹی لیٹر روم کا افتتاح کیا تھا۔

اس موقع پر رانا ہمیر سنگھ اور رکن قومی اسمبلی مہیش ملانی اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

ایم پی اے عبدالرشید میں کورونا کی تصدیق کے بعد میڈیکل ٹیم نے تھرپارکر سے 26 لوگوں کے نمونے ٹیسٹ کے لیے تھے جن میں رانا ہمیر سنگھ بھی شامل تھے۔

غلام مرتضیٰ بلوچ

—فوٹو:امتیاز علی
—فوٹو:امتیاز علی

سندھ کے وزیر انسانی تصفیہ غلام مرتضیٰ بلوچ 14مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد 2 جون کو انتقال کر گئے تھے۔

واضح رہے کہ غلام مرتضیٰ بلوچ 14 مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جس کا اعلان انہوں نے ٹوئٹر پر کیا تھا اور صحتیابی کے لیے عوام سے دعا کی اپیل کی تھی۔

تاہم 23 مئی کو طبیعت بگڑنے پر انہیں کراچی کے نجی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کیا گیا تھا، بعد ازاں وہ دم توڑ گئے تھے۔

مولا بخش چانڈیو

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

2 جون کو ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری مولا بخش چانڈیو بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے۔

مولا بخش چانڈیو کے علاوہ ان کے بیٹے اور اہلیہ کے بھی کورونا ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے تھے جس کے بعد گھر کے تمام افراد کو الگ تھلگ کردیا گیا تھا۔

شرجیل میمن

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستانی پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے مطابق انہوں نے دو مختلف لیبارٹریز سے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک لیب کا ٹیسٹ مثبت جبکہ آغا خان کا منفی آیا لہٰذا اب وہ چند روز بعد ایک اور ٹیسٹ کروائیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اراکین بھی عالمی وبا سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے رکن پنجاب اسمبلی شوکت منظور چیمہ انتقال کرگئے تھے۔

نہال ہاشمی

—فائل فوٹو:ڈان
—فائل فوٹو:ڈان

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر نہال ہاشمی 25 مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

اس حوالے سے ترجمان مسلم لیگ (ن) نے بتایا تھا کہ سینیٹر نہال ہاشمی نے وائرس کی تصدیق کے بعد خود کو قرنطینہ کرلیا۔

شوکت منظور چیمہ

—فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ

وہی مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی شوکت منظور چیمہ 3 جون کو کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

اس حوالے سے رکن اسمبلی بلال تارڑ اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کے ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ شوکت منظور چیمہ انتقال کرگئے، انہیں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ زیر علاج تھے۔

پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 66 سالہ رکن اسمبلی کورونا وائرس ہونے کے بعد سے پی کے ایل آئی میں زیر علاج تھے جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔

میاں نوید

—پنجاب اسمبلی ویب سائٹ
—پنجاب اسمبلی ویب سائٹ

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن پنجاب اسمبلی میاں نوید بھی 5 جون کو کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے۔

میاں نوید نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اپنی رپورٹ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر بھی کی تھیں۔

شاہد خاقان عباسی

—فائل فوٹو:سی این این
—فائل فوٹو:سی این این

8 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

اس حوالے سے ترجمان مسلم لیگ(ن) مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی 3 جون کو شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ بھی آئے تھے جہاں لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور سماجی فاصلے کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔

عطا اللہ تارڑ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطااللہ تارڑ بھی 21 مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عطاللہ تارڑ نے کہا تھا کہ 'میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے لہٰذا میں ان تمام لوگوں سے بھی ٹیسٹ کرانے اور احتیاط کی درخواست کرتا ہوں جنہوں نے گزشتہ چند روز میں مجھ سے ملاقات کی تھی۔'

امیر مقام

—فوٹو:ٹوئٹر
—فوٹو:ٹوئٹر

بعدازاں 24 مئی کو خیبرپختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر انجینئر امیر مقام نے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔

سینئر رہنما امیر مقام نے طبیعت خراب ہونے پر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا تھا جس کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔

امیر مقام نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی کورونا کا شکار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے عوام سے دعا کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ احتیاط سے کام لیا جائے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری

—فوٹو: فیس بک
—فوٹو: فیس بک

8 جون کو ہی پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'میرا کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آگیا ہے، میری طرح دیگر کئی لوگ اس طرح کے مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، تاہم مثبت رہیں'۔

مریم اورنگزیب

—فوٹو:اسکرین شاٹ
—فوٹو:اسکرین شاٹ

اسی روز پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

اس حوالے سے پارلیمنٹ سیکریٹریٹ نے ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی تھی۔

حاجی اللہ یار انصاری

یکم مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دور کے سابق وزیر حاجی اللہ یار انصاری 78 سال کی عمر میں کورونا وائرس سے انتقال کرگئے۔

تاہم ان کے رشتے داروں اور احباب نے خصوصی ٹیم کو تدفین کی اجازت نہیں دی تھی، حاجی اللہ یار انصاری کو گھر میں قرنطینہ کیا گیا تھا اور بعدازاں طبیعت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

وہ 1997 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان

عالمی وبا کورونا وائرس نے متحدہ قومی موومنٹ سے وابستہ اراکین کو بھی متاثر کیا ہے۔

منگلا شرما

—فوٹو:سندھ اسمبلی ویب سائٹ
—فوٹو:سندھ اسمبلی ویب سائٹ

13 مئی کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رکن سندھ اسمبلی منگلا شرما میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

اس حوالے سے نجی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے منگلا شرما نے کہا تھا کہ میرے شوہر نے بلوچستان کا سفر کیا تھا جس کے بعد شوہر اور مجھ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وہ اور ان کے شوہر قرنطینہ میں ہیں۔

اسامہ قادری

فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ
فوٹو:قومی اسمبلی ویب سائٹ

6 جون کو ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری نے بیٹے سمیت کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی تھی۔

اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ اپنا اور بچوں کا ٹیسٹ کرایا تھا جس میں میرا اور بیٹے کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ فی الحال انہیں کورونا کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی لیکن انہوں نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

فیصل سبزواری

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری اور ان کے اہلخانہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے۔

4 جون کو انہوں نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ دنوں میرے والدین، زوجہ، دو بیٹیوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

فیصل سبزواری نے مزید بتایا تھا کہ ’آج میرا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں صرف منجھلی بیٹی اور مدیحہ کے کورونا ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔

جماعت اسلامی

جماعت اسلامی سے تادم تحریر ایک رکن صوبائی اسمبلی کے کورونا سے متاثر ہونے کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔

سید عبدالرشید

—فائل فوٹو:فیس بک
—فائل فوٹو:فیس بک

سندھ میں جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی سید عبدالرشید میں 24 اپریل کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

سید عبدالرشید لیاری سے متحدہ مجلس عمل کی سیٹ پر صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس-108 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے دوران اپنی ٹیم کے ہمراہ سماجی سرگرمیوں میں مصروف تھے اور ڈاکٹرز کی ہدایت پر انہوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا جس کا نتیجہ مثبت آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ فوری طور پر ہوم آئسولیشن میں آگئے ہیں، ان میں فی الحال کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

بعد ازاں وہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہوگئے تھے اور ان کا ٹیسٹ منفی آگیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف)

مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جعمیت علمائے اسلام (ف) کے 2 اراکین کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کرچکے ہیں جن میں سے منیر اورکزئی صحتیاب ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر مولانا عطاالرحمٰن میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

سید فضل آغا

—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

بلوچستان اسمبلی کے رکن اور سابق گورنر سید فضل آغا 21 مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

سید فضل آغا کا کورونا ٹیسٹ کچھ روز قبل مثبت آیا تھا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال کوئٹہ کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ سید فضل آغا کو علاج کے لیے ابتدائی طور پر اسی ہسپتال لایا گیا تھا۔

تاہم ان کی حالت بگڑنے کے بعد انہیں کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔

منیر خان اورکزئی

—فوٹو: جاوید حسین
—فوٹو: جاوید حسین

صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما منیر خان اورکزئی حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کر گئے تھے۔

منیر اورکزئی اپریل کے اواخر میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جس پر انہیں 24 اپریل کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کروایا گیا تھا جہاں سے صحتیاب ہونے کے بعد 7 مئی کو وہ ہسپتال سے ڈسچارج کردیے گئے تھے۔

بعدازاں 15 مئی کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے دوران ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی جس کے بعد انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا تھا۔

تاہم ان کے اہلِ خانہ نے بھی اس بات کی تصدیق کہ تھی وہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہوگئے تھے لیکن بعد ازاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔

بلوچستان عوامی پارٹی

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن بھی کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔

ظہور بلیدی

—فوٹو: ٹوئٹر
—فوٹو: ٹوئٹر

بلوچستان کے وزیر خزانہ اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن ظہور بلیدی 14 مئی کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد قرنطینہ میں چلے گئے تھے۔

ظہور بلیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جو میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد جلد صحتیابی کے لیے دعاگو رہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق وہ قرنطینہ میں ہیں اور صحتیابی کی جانب گامزن ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی

عوامی نیشنل پارٹی (این اے پی ) سے وابستہ 2 اراکین صوبائی اسمبلی، سینئر رہنما غلام احمد بلور اور دیگر کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔

فیصل زیب اور صلاح الدین

3 جون کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا اسمبلی کے 2 اراکین کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

اس حوالے سے اے این پی نے ٹوئٹر پر اراکین صوبائی اسمبلی فیصل زیب خان اور صلاح الدین کے ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی تھی۔

غلام احمد بلور

عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سینئر رہنما غلام احمد بلور میں 18 مئی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

بعدازاں 30 مئی کو عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے غلام احمد بلور کی صحتیابی کی تصدیق کی گئی تھی۔

اس بات کا اعلان اے این پی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ٹسیٹ مثبت آنے سے لے کر قرنطینہ میں تھے۔

میاں افتخار حسین

عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین بھی مئی میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

بعدازاں این اے پی کی جانب سے ان کی صحتیابی کی تصدیق کرتے ہوئے مبارکباد بھی دی گئی تھی۔

آزاد اراکین

سینیٹ میں آزاد رکن مرزا محمد آفریدی اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔

سینیٹر مرزا محمد آفریدی

—فوٹو:فیس بک
—فوٹو:فیس بک

ایوان بالا (سینیٹ) کے آزاد رکن مرزا محمد خان آفریدی میں 28 اپریل کو کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

اس حوالے سے سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے مرزا محمد خان آفریدی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ گزشتہ ہفتے پشاور گئے تھے، جہاں انہوں نے مختلف علاقوں میں راشن بیگ تقسیم کیا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ کچھ دن پہلے انہیں بخار اور جسم میں درد محسوس ہوا اور پھر انہوں نے 'حفاظتی اقدامات' کے طور پر اپنا ٹیسٹ کروایا، جس کا نتیجہ مثبت آگیا۔

مرزا محمد خان آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ لاہور میں اپنے گھر میں آئیسولیشن میں ہیں اور بہتر محسوس کر رہے ہیں تاہم انہوں نے تجویز دی تھی کہ ان سے ملاقات کرنے والے بھی اپنا ٹیسٹ ضرور کروالیں۔

علی وزیر

قومی اسمبلی میں آزاد رکن اسمبلی علی وزیر میں بھی 12 مئی کو کورونا کی تصدیق ہوئی تھی۔

دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے متاثر ہونے کی رپورٹس

علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک پی ٹی آئی کے سینیٹر فدا محمد، قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ملک عامر ڈوگر، پیر ظہور حسین قریشی، ملک کرامت علی کھوکھر، راحت امان اللہ بھٹی، وجیہہ اکرم، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی بھی متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سندھ اسمبلی میں لیاقت علی عسکنی ، ساجد جوکھیو، نور محمد بھرگڑی، تاج محمد ملاح، محمد سلیم بلوچ، سہراب خان سرکی، سعدیہ جاوید، ایم کیو ایم کے علی خورشیدی، شاہانہ اشعر، غلام جیلانی، جی ڈی اے کے معظم علی عباسی، راشد شاہ، پی ٹی آئی کے شاہ نواز جدون بھی وبا کی لپیٹ میں آئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چودھری علی اختر، مسلم لیگ (ن) کے رانا عارف اقبال، مظفر علی شیخ،اور سیف الملوک کھوکھر کے بھی عالمی وبا سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔

علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں وزیر داخلہ سلیم احمد کھوسو، وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالخالق ہزارہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان بریچ اور ایم ایم اے کے میر یونس عزیز زہری بھی کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کے مشیر ضیا اللہ بنگش، ایم ایم اے کے عنایت اللہ خان، ہمایوں خان، مدیحہ نثار، حاجی بہادر خان، مسلم لیگ (ن) کے جمشید خان مہمند اور آزاد رکن شفیق آفریدی کو کورونا ہونے کی رپورٹس ہیں۔


مرتب کردہ: ایمن محمود