متحدہ عرب امارات سے اتحاد ایئرویز کا دوسرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
متحدہ عرب امارات کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ طیارے میں امدادی سامان تھا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
متحدہ عرب امارات کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ طیارے میں امدادی سامان تھا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

متحدہ عرب امارات کی سرکاری ایئرلائن اتحاد ایئر ویز نے منگل کو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اسرائیل کے لیے اپنی دوسری پرواز روانہ کی جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے لیے کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد کے لیے طبی امداد بھیجی۔

واضح رہے کہ اردن اور مصر کے سوا عرب ممالک کے اسرائیل سے باضابطہ کوئی سفارتی تعلقات نہیں لیکن ماہرین کے مطابق دونوں ممالک کی ایران سے دشمنی کے تناظر میں اب ان کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔

مئی کے وسط میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے لیے اپنی پہلی پرواز چلائی، اتحاد ایئرویز کی اس پرواز میں فلسطینیوں کے لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کی امداد شامل تھی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ طیارے کے بارے میں معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ منگل کو طیارے میں پہلی مرتبہ عرب ایئرلائنز کا لوگو بھی لگا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو آزاد ریاست کا اعلان کردیں گے،فلسطینی وزیراعظم

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یہ پہلا مرتبہ تھا کہ اتحاد ایئرویز کے لوگو والا طیارہ اسرائیل جا رہا ہے‘۔

دوسری جانب اسرائیل کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات سے اسرائیل کے لیے منگل کو جانے والی پرواز دوسری پرواز تھی۔

وزارت نے بتایا کہ ‘متحدہ عرب امارات سے یہ دوسری براہ راست پرواز ہے اور اس میں فلسطینیوں کے لیے طبی امداد ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ امداد اقوام متحدہ کو تقسیم کرنے کے لیے دی جائے گی‘۔

ادھر فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو پرواز کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں واقع فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے دفتر میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اماراتی طیارے کی آمد پر ہمیں حیرت ہے، ہمیں اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا‘۔

محمد اشتیہ نے اس امداد کی تعریف کی لیکن کہا کہ ترسیل کے بارے میں بتایا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ‘جب چین ہماری مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ ہمارے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتا ہے، (مزید یہ کہ) جب دنیا کا کوئی بھی ملک ہماری مدد کرنے کا سوچتا ہے تو وہ ہمیں بتاتا ہے‘۔

دریں اثنا اسرائیل اور خلیجی عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی ایک اور مثال اس وقت سامنے آئی جب یہودی ریاست نے منگل کو متحدہ عرب امارات کو پہلی عرب خلائی تحقیقات کے آغاز کی مبارکباد پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان میں اسرائیل-سعودی عرب کے قریبی تعلقات پر مبنی ڈرامے نشر کرنے پر تنازع

یہ اہم پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب اسرائیل جولائی میں مغربی کنارے کی بستیوں اور وادی اردن کو الحاق کرنے کے ساتھ ممکنہ طور پر آگے بڑھنے کی تیاری کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں اعلان کردہ ایک امن منصوبے میں اس طرح کے الحاق کو قانونی قرار دیا گیا تھا۔

تاہم فلسطینیوں نے ان تجاویز کو مسترد کردیا تھا اور اس حوالے سے محمد اشتیہ نے کہا تھا کہ فلسطینیوں نے تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے جیسے امریکا، روس اور یورپی یونین، کے لیے ایک علیحدہ تجویز پیش کی تھی۔

مزید برآں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کے عرب ریاستوں کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات فلسطینیوں کو امن معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کردیں گے۔

خیال رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے سے اب تک کورونا وائرس کے 482 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 3 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں اب تک وائرس کے 18 ہزار 268 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 299 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے 72 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 4 لاکھ سے زائد افراد وائرس کی وجہ سے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں