عوام کے مفاد میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنے پڑے، ڈاکٹر ظفر مرزا

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ عوام کے مفاد میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنے پڑے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ عوام کے مفاد میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنے پڑے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت بھرپور جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے اور عوام کے مفاد میں ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

عالمی ادارہ صحت کے خط کے حوالے سے ایک بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں روزانہ صبح وزارت کی سطح پر صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے اور صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ سازی کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان لاک ڈاؤن اٹھانے کی کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا، ڈبلیو ایچ او

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت بھرپور جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی مدد سے بیماری کے ڈیٹا اور رجحانات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور صوبوں سے مشاورت کر کے قومی رابطہ کمیٹی کے لیے تجاویز تیار کی جاتی ہیں جس کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں اور اس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم شرکت کرتے ہیں جبکہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ 22 ممالک پر مشتمل عالمی ادارہ صحت کے بحیرہ روم کے خطے میں سب سے بڑا ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کم آمدنی کا حامل ملک ہے جہاں دو تہائی آبادی روزانہ آمدنی پر گزر بسر کرتی ہے، اسی سلسلے میں ہم نے کورونا کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کے بہترین مفاد میں فیصلے کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بغیر علامات والے مریضوں پر عالمی ادارہ صحت نے موقف بدل لیا

ظفر مرزا نے کہا کہ ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے ہیں اور om زندگیوں اور روزگار دونوں میں توازن برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دانستہ طور پر ملک میں آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی اور دکانوں، مساجد، مارکیٹوں، پبلک ٹرانسپورٹ پر ایس او پیز پر زور دیا جبکہ ماسک پہننے کو پورے ملک میں لازمی قرار دیا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نے انتہائی فعال ٹریسنگ ٹیسٹنگ قرنطینہ پالیسی متعارف کرائی جس کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ والے علاقوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔

ظفر مرزا کے مطابق اس وقت ملک میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے 700مختلف مقامات ہیں اور کورونا کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کا ایک پہلو اپنے صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: ایکٹیمرا انجیکشن ہدایات کے بغیر استعمال کیا تو نقصانات زیادہ ہوں گے، وزیر صحت پنجاب

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پالیسیاں تحقیق اور تکنیکی اعتبار سے حاصل کیے گئے تجزیات کی بنیاد اور معیشیت کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی جاتی ہیں۔

ظفر مرزا نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اقوام متحدہ کے صحت عامہ کا ایک تکنیکی ادراہ ہے اور اس وبا کی روک تھام سمیت ہم صحت کے حوالے سے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے کام کے معترف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت کا کام ہے کہ وہ اپنے رکن ممالک کو تجاویز پیش کرے لیکن یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ حکومتوں کو فیصلہ سازی کے لیے تمام بڑے معاملات سامنے رکھ کر ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو لکھے گئے مراسلے میں تجویز دی گئی تھی کہ ملک کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ’وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن‘ نافذ کرے۔

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں مکمل نرمی سے گریز کرے کیونکہ وہ احتیاطی تدابیر سے متعلق 6 شرائط (نکات) میں سے کسی ایک پر بھی پورا نہیں اترتا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے پرعالمی ادارہ صحت کا پنجاب حکومت کو خط

7 جون کو لکھے گئے مراسلے میں پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے کہا کہ کورونا وائرس ملک کے تقریباً تمام اضلاع میں پھیل چکا ہے اور بڑے شہروں میں کیسز کی اکثریت ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ ہانگ کانگ کے اسٹڈی گروپ نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر پاکستان کو ایشیا اور بحرالکاہل کا چوتھا خطرناک ملک قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس متاثر ہو چکے ہیں اور متاثرین کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

ملک میں آج 10 جون کی سہ پہر تک ایک لاکھ 13ہزار سے زائد وائرس سے متاثر جبکہ 2ہزار 255 وائرس سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں