وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی پر میڈیا کی تنقید کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے زیادہ اموات ہوں اور لاک ڈاؤن سے معیشت بیٹھ جائے‘۔

اسلام آباد میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اپوزیشن کے لیڈر بھاگے بھاگے لندن سے واپس آئے اور کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ گئے کہ میں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں حالات دنیا سے بہت بہتر ہیں، کورونا وائرس کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر اٹھا کر دباؤ ڈالنا تھا تاکہ کرپشن چھپائی جا سکے‘۔

مزیدپڑھیں: نئے نوول کورونا وائرس کے 80 فیصد مریض اس سے بے خبر رہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ تاثر ملا کہ پورا ملک مشکل میں ہیں لیکن یہ لوگ صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں‘۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے جس نے ماہرین کے ساتھ مشاورت سے حکمت عملی تیار کی اور دباؤ قبول نہیں کیا‘۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہا کہ ’اب میں وزیراعظم ہاؤس سے ایس او پیز کا جائزہ لوں گا، بدقسمتی سے پاکستان میں ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اموات بڑھ رہی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن ہی واحد حل ہے کیونکہ بھارت نے سخت لاک ڈاؤن لگایا لیکن اب وہ بتدریج نرمی کرتے ہوئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف بڑھ رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس تیزی سے نہیں پھیلا، آج پاکستان کیوں بچا کیونکہ ہم نے پوری طرح لاک ڈاؤن نہیں کیا اور جلدی سے تعمیراتی شعبے کو فعال کردیا۔

وزیراعظم عمران خان نے مختلف سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سخت لاک ڈاؤن کے نتیجے میں اب بھارت میں 34 فیصد گھرانوں کو دو ہفتوں میں امداد نہ دی گئی تو ان گزارا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ نوجوان ملازمت سے محروم ہوگئے لیکن امیر طبقے کو لاک ڈاؤن سے کوئی فرق نہیں پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جولائی کے مہینے میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے بدقسمت سے اب پاکستان میں اموات بڑھ رہی ہے، کیسز کی شرح اوپر کی جانب ہے‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے، جو قومیں وائرس کا مل کر مقابلہ کریں گی ان کے لیے مشکلات کم ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں پہلی بار نئے کیسز سے زیادہ متاثرین صحتیاب

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جو لوگ کہتے تھے کہ بھارت نے اچھا اور سخت لاک ڈاؤن لگایا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہاں غریب طبقہ پس گیا اور کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، بھارت اب اسی سوچ پر آرہا ہے جہاں میں اور میری ٹیم تھی اور وہ ہے اسمارٹ لاک ڈاؤن۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر چل کر لوگوں کی جانیں بچانی چاہیے، امید ہے کہ اب سے احتیاط کریں تو وہ مشکل وقت نہیں آئے گا جو دیگر ممالک پر آرہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ایڈمنسٹریشن اور ٹائیکر فورس کے ساتھ مل کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت متعلقہ علاقے کو سیل کردیا جائے گا'۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکز کے لیے اسپیشل پیکجز تیار کررہے ہیں۔

عمران خان نے طبی عملے کو مخاطب کرکے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ کو وائرس کا خطرہ زیادہ لاحق ہے، حکومت کی جانب سے ہر ممکن مدد کی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام ہسپتالوں میں ڈیٹا منیجر ہوں گے تاکہ معلومات یا متعلقہ ڈیٹا جمع کیا جاسکے جس کی بنیاد پر اہم فیصلے ہوں گے‘۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کورونا وائرس سے کیسے بچ سکتا ہے؟ اعداد و شمار سے جانیے

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں جب وائرس شروع ہوا تب صرف 2 ٹیسٹنگ لیبارٹریز تھیں اور آج 107 ہیں، تب صرف 500 ٹیسٹ کی صلاحیت تھی اور آج ہم 4 گھنٹے میں 25 ہزار ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کے پاس 12 لاکھ طبی نمونوں کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب وائرس سے لوگ متاثر ہونے لگے تھے تو اس وقت پاکستان میں 28 سو وینٹی لیٹرز تھے لیکن اب 4 ہزار 800 وینٹی لیٹر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی قلت ہے جبکہ پاکستان میں وینٹی لیٹر کی تیاری پر زور دیا جارہا ہے لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔

عمران خان نے مزید بتایا کہ آئی سی یو بیڈز 600 سے تھے اب 13 سو ہیں جبکہ آئی سی یو بیڈز کے لیے درکار تجربہ کار طبی عملے کا فقدان ہے جسے جلد از جلد دور کرنے کے لیے خصوصی کورسز کرائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بہت جلد آکسیجن بیڈز کی تعداد 2 ہزار کا ضافہ کریں، ایک ہزار بیڈز جون تک تیار کرلیں گے جبکہ جولائی میں ایک ہزار آکسیجن والے بیڈز تیار ہوجائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ کب ہوگا؟ پیشگوئی سامنے آگئی

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری ٹیمیں روزانہ صورتحال کا جائزہ لیتی ہیں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر کورونا سے متعلق لا پرواہی دیکھ رہا ہوں، لوگوں سے پوچھو تو کہتے ہیں کہ ہم نے کوئی کورونا وائرس کا مریض نہیں دیکھا، یہ عوام کا مایوس کن رویہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں