راولپنڈی کے علاقے صدر کینٹ کے تجارتی علاقہ کوئلہ سینٹر میں بم دھماکے میں کم ازکم ایک شہری جاں بحق اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے۔

ترجمان راولپنڈی پولیس سب انسپکٹر سجاد الحسن کا کہنا تھا کہ کباڑی بازار میں چھوٹا بازار میں کارنر فوڈ کے نزدیک دھماکا پوا جبکہ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی تاہم سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کا آغاز کردیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ایک بزرگ اور 3 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہیں اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا جبکہ بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا۔

سجادالحسن کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سی پی او راولپنڈی احسن یونس پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق شہری کی شناخت عارفین ولد اکرام کے نام سے ہوئی جو ٹینچ کا رہائشی تھا جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پولیس ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خیز مواد بجلی کے کھمبے کے ساتھ نصب کیا گیا تھا، فرانزک سائنس لیب اور تفتیشی ٹیمیں بھی جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا دہشت گردی کی مذموم کوشش معلوم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:راولپنڈی خودکش دھماکا: 20 بار سزائے موت کا ملزم بری

ڈسٹرکٹ ایمر جنسی آفیسر ریسکیو 1122 ڈاکٹر عبدالرحمٰن کے مطابق بارودی مواد جائے وقوع پر موجود بجلی کے کھمبے میں نصب تھا جس کے پھٹنے سے دھماکا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول عارفین ریڑھی لگاتا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش ہر پہلو سے کی جائے گئی اور تمام تر ذرائع اور وسائل استعمال کیے جائیں گے۔

ڈپٹی کمشنر انوار الحق کا کہنا تھا کہ صدر بم دھماکے کی تحقیقات ہورہی ہیں، دو زخمیوں کو کینٹ ہسپتال جبکہ 13 کو ڈی ایچ کیو منتقل کردیا گیا۔

ڈی سی کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ تفتیشی ادارے اپنا کام بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ ماضٰ میں راولپنڈی میں بم دھماکوں میں کئی شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں تاہم ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے بعد حالات معمول پر آگئے تھے۔

رواں برس فروری میں کوئٹہ میں پریس کلب کے قریب احتجاج کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے تھے۔

راولپنڈی کے علاقے چٹیاں ہٹیاں میں جنوری 2015 میں امام بارگاہ عون محمد رضوی کے قریب بم دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور دو پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2019 میں سپریم کورٹ نے 2007 میں آرے بازار راولپنڈی خودکش دھماکے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار عمر عدیل خان کو بری کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی: امام بارگاہ کے قریب بم دھماکا، 8 افراد ہلاک

عمر عدیل خان پر2007 میں راولپنڈی بس دھماکے کے خودکش بمبار کی معاونت کا الزام تھا جبکہ اس واقعے میں 20 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہو گئے تھے۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم عمر عدیل خان کو 20 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی جسے لاہور ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں