گلگت بلتستان میں ایل او سی پار کرنے پر 2 'بھارتی جاسوس' گرفتار

اپ ڈیٹ 13 جون 2020
گرفتار کیے گئے جاسوسوں سے بھارتی کرنسی، شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کو قبضے میں لے لیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
گرفتار کیے گئے جاسوسوں سے بھارتی کرنسی، شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کو قبضے میں لے لیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

گلگت: سیکیورٹی فورسز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے 2 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کرکے انہیں گلگت بلتستان پولیس کے حوالے کردیا۔

گرفتار کیے گئے جاسوسوں سے برآمد ہونے والی بھارتی کرنسی، شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کو قبضے میں لے لیا گیا۔

گلگت کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راجا مرزا حسن نے مبینہ جاسوسوں کو ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے پیش کیا۔

مزید پڑھیں: پاک فوج نے ایک اور بھارتی ’جاسوس ڈرون‘ مار گرایا

ایس ایس پی نے کہا کہ دونوں کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے اور انہیں جاسوسی کے لیے زبردستی پاکستان بھیجا گیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں کو گلگت بلتستان می ایل او سی پار کرنے کے فوری بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔

زیر حراست بھارتی جاسوسوں نے اپنا تعارف نور محمد وانی اور فیروز احمد لون کے ناموں سے کرایا جو مقبوضہ کشمیر کے ضلع بندی پور کی تحصیل گریز کے گاؤں اچھورا کے رہائشی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوجی افسران کی جانب سے مجبور کیے جانے کے بعد انہیں پاکستان میں داخل ہونا پڑا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بھارتیوں نے انہیں پاکستان کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرنے کے لیے انہیں ڈرایا اور تشدد کیا۔

فیروز احمد لون نے صحافیوں کو بتایا کہ اپنی گریجویشن مکمل کرنے کے بعد 2011 سے وہ ایک مزدور کے طور پر اپنا روزگار کمارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ '2014 میں، وہ ایک تیسرے شخص رؤف کے ذریعے گریز کے علاقے میں نور محمد سے ملے، بعدازاں رؤف نے ہماری ملاقات کچھ بھارتی انٹیلی جنس افسران سے کروائی تھی'۔

فیروز احمد لون نے کہا کہ 'افسران نے ہمیں اپنے لیے کام کرنے پر رضا مند کیا اور بتایا کہ ہم ایل او سی پار کرکے پاکستان جائیں گے، ہم ان کے لیے کام کرنے کو تیار نہیں تھے لیکن انہوں نے ہمیں دھمکایا کہ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو وہ ہمیں اور ہمارے خاندانوں کو مار دیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارتیوں نے کہا تھا کہ اگر ہم پاکستان جائیں گے تو وہ ہمارے خاندانوں کی مالی مدد کریں گے'۔

فیروز احمد لون نے کہا کہ 'پھر ہم ان کے لیے کام کرنے کو تیار ہوگئے اور انہوں نے ہمیں ایک لاکھ روپے دیے اور کہا کہ مشن مکمل کرنے کے بعد 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس نے ہمیں اپنے گمشدہ مویشی دیکھنے کے بہانے ایل او سی پار کرنے کا کہا تھا۔

فیروز احمد نے کہا کہ 'پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ہمیں خفیہ طور پر ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کرنے اور واٹس ایپ کے ذریعے معلومات بتانے کا کہا گیا تھا'۔

دوسرے مشتبہ بھارتی جاسوس نور محمد وانی نے کہا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ سے رہائی کی اپیل کی۔


یہ خبر 12 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

honorable Jun 13, 2020 02:58pm
how was it determined that they were spies?