سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات نے صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی فروخت کے لیے مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت منسوخ کردی۔

محکمہ بلدیات اور ٹاؤن پلاننگ کی جانب سے متعلقہ حکام کو جاری خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں مویشی منڈیوں کو حکومتی ایس او پیز کے تحت لگانے کی اجازت دینے کے لیے محکمہ داخلہ کے 2 جون کے خط کی روشنی میں 3 جون کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کو واپس لیا جاتا ہے۔

سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے حوالے سے اپنی سفارشات واپس لے لی ہیں اور محکمہ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عید الاضحیٰ، مویشی منڈیاں اور حیرت انگیز جانور

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کی سفارش کردی ہے۔

روشن علی شیخ نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر مویشی منڈیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی اسی لیے محکمہ داخلہ سے گزارش کی ہے کہ ایسے تمام اجازت نامے منسوخ کردیے جائیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی محکمہ بلدیات نے سندھ میں ایس او پیز کے تحت مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی تھی۔

محکمہ بلدیات سندھ نے مویشی منڈیوں کے لیے ایس او پیز بھی تیار کرلی تھیں جس کے مطابق تمام ٹاؤن، میونسپل کمیٹیوں، ڈسٹرکٹ کونسلز اور میونسپل کارپوریشنز کی حدود میں مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

سندھ حکومت نے کہا تھا کہ ایس او پیز کے مطابق مویشی منڈی میں خریداروں کے لیے الگ اور بیوپاریوں کے لیے دو الگ قطاریں لگائی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں ایک لاکھ 41 ہزار سے زائد کورونا متاثرین، 51 ہزار 735 صحتیاب

مویشی منڈی میں جانوروں کی خرید و فروخت کے دوران 3 سے 6 فٹ کا سماجی فاصلہ برقرار رکھنا لازمی قرار دیا گیا تھا اور منڈی میں آنے والے تمام شہریوں کے لیے ماسک پہننا بھی لازمی قرار دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 41 ہزار 517 تک پہنچ گئی جبکہ 2 ہزار 647 لوگ وائرس سے انتقال کرگئے ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ کیسز سندھ میں ہیں جہاں 53 ہزار 805 افراد وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 831 متاثرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

قبل ازیں 26 فروری کو ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی سندھ میں سامنے آیا تھا، کراچی میں سامنے آنے والے کیس کے بعد شہر میں بتدریج بندشیں عائد کی گئی تھیں اور مارچ میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں