ملک میں 20 شہر کورونا کے ہاٹ اسپاٹ قرار، فوری اقدامات کی ہدایات

اپ ڈیٹ 15 جون 2020
ٹی ٹی کیو کی حکمت عملی اس لیے اپنائی گئی تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کو کھلا رکھ کر اور کوروبار زندگی بحال رکھتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی کی جا سکے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹی ٹی کیو کی حکمت عملی اس لیے اپنائی گئی تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کو کھلا رکھ کر اور کوروبار زندگی بحال رکھتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی کی جا سکے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ٹیسٹ، ٹریک اور قرنطینہ (ٹی ٹی کیو) کی حکمت عملی کی بدولت ملک کے ان 20 شہروں کو شناخت کرلیا ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز ہاٹ اسپاٹ کی شکل میں موجود ہیں۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وزیر اعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کے عین مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پاکستان بھر میں وائرس ہاٹ اسپاٹ اور کلسٹرز کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی جن کے اہلخانہ کے 18افراد کورونا سے صحتیاب ہوئے

اس جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان بھر میں 20 شہر ایسے ہیں جہاں سے انفیکشن اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

نشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے یہ تفصیلات صوبوں کے سپرد بھی کردی ہیں۔

اسلام آباد میں کراچی کمپنی کے ساتھ ساتھ جی 9/2 اور جی 9/3 کے علاقوں کو 300 سے زائد کیسز ہونے کے بعد سیل کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں نئے ہاٹ اسپاٹ درج ذیل ہیں جس کے بعد ان علاقوں کو بھی جلد سیل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی ادارے نے پاکستان میں کورونا کے خطرناک اعداد و شمار جاری کردیے

ان علاقوں میں آئی-8، آئی-10، غوری ٹاؤن، بارہ کہو، جی-6 اور جی-7 شامل ہیں۔

مختلف شہروں میں کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ان علاقوں میں احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ان شہروں میں

  • کراچی
  • لاہور
  • کوئٹہ
  • پشاور
  • راولپنڈی
  • اسلام آباد
  • فیصل آباد
  • ملتان
  • گوجرانوالہ
  • سوات
  • حیدرآباد
  • سکھر
  • سیالکوٹ
  • گجرات
  • گھوٹکی
  • لاڑکانہ
  • ڈیرہ غازی خان
  • خیرپور
  • ملاکنڈ اور مردان شامل ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹیسٹ، ٹریک اور قرنطینہ کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو شناخت کرنا ہے جس میں ہاٹ اسپاٹ یا کلسٹرز پر توجہ دی جاتی ہے یعنی وہ علاقے جہاں زیادہ بڑی تعداد میں وائرس کے کیسز موجود ہوتے ہیں تاکہ ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن کیا جاسکے اور ہر سطح پر ضرورت کے مطابق وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: نیا کورونا وائرس پہلے سے زیادہ متعدی ہوگیا، تحقیق

ٹی ٹی کیو کی حکمت عملی اس لیے اپنائی گئی تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کو کھلا رکھ کر اور کوروبار زندگی بحال رکھتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی کی جا سکے۔

اس طریقہ کار کے تحت ٹسٹ کی رفتار بڑھا دی جاتی ہے اور جن لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آتے ہیں ان سے ربط میں رہنے والوں کا فوری طور پر پتہ کر کے ان کے بھی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور مثبت کیسز کے حامل افراد اور مشتبہ کیسز کو قرنطینہ کی ہدایت کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ آج پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کے باعث کل رات 12 بجے سے لاہور کے کئی علاقوں کو بند کردیا جائے گا۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان لاہور آئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ جن علاقوں میں وائرس کا پھیلاؤ زیادہ ہے اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں شاہدرہ، اندرون لاہور کے کچھ علاقے، مزنگ، شاد باغ، ہربنس پورہ، گلبرگ، لاہور کینٹ کے کچھ علاقے، نشتر ٹاؤن کا بیشتر حصہ اور علامہ اقبال ٹاؤن میں شامل کچھ سوسائٹیز کو مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید 4 ہزار 25 افراد کورونا سے متاثر، پنجاب میں اموات ایک ہزار سے زائد

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا کہ لاہور کے ان علاقوں میں کم از کم 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن لگایا جارہا ہے اور اس دوران صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے اگر کچھ بہتری آئی تو ان علاقوں کو وقت سے پہلے کھولا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کئی مرتبہ یہ بھی افسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کا موازنہ نیوزی لینڈ اور تائیوان سے کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر کورونا وائرس پر قابو پاچکے ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کی پوری آبادی آدھے لاہور سے بھی کم ہے، ایسی جگہ پر وبا کو کنٹرول کرنا آسان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی پانچویں سب سے بڑی آبادی ہیں لیکن ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف پنجاب نہیں بلکہ سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں نے جو کوششیں کی اس کی مثال نہیں ملتی۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ اگر ہم اپنا موازنہ بھارت کے ساتھ کریں تو مجھے پورا یقین ہے کہ ہم کئی گنا بہتر ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اب تک کم از کم ایک لاکھ 46 ہزار افراد وائرس سے متاثر اور 2ہزار 751 ہلاک ہو چکے ہیں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں