موٹاپے کا باعث بن جانے والی عام عادت جو آج کل بہت عام ہے

16 جون 2020
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا بھر میں موٹاپا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور طبی ماہرین کی جانب سے اس کی وجوہات جاننے کے لیے بھی کام ہورہا ہے۔

اور اب دریافت کیا گیا ہے کہ ایک معمولی سی عادت لوگوں میں جسمانی وزن میں اضافے اور بلڈ شوگر بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے، جو آج کل بہت عام ہے۔

اور وہ ہے رات کا کھانا بہت دیر سے کھانا۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جریدے جرنل آف کلینیکل اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں ایک تخمینے کے مطابق 2 ارب سے زائد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے شکارا ہیں، جس کے نتیجے میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی پیچیدگیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔

کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ رات گئے کھانے کا موٹاپے اور میٹابولک سینڈروم سے تعلق موجود ہے۔

اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج میں رات گئے کھانے کی عادت کے نقصانات پر نئی روشنی ڈالی گئی ہے جس سے گلوکوز کے نظام میں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ چربی گھلنے کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رات گئے کھانے کے اثرات لوگوں پر مختلف ہوسکتے ہیں اور اس کا انحصار ان کے سونے کے وقت پر ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ افراد میں اس عادت کے اثرات دیگر کے مقابلے میں زیادہ بدتر ہوسکتے ہیں، اگر ان میں میٹابولک اثر منفی ہو تو موٹاپے اور ذیابیطس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے دوران 10 مردوں اور 10 خواتین کو شامل کیا گیا تھا اور دیکھا گیا کہ شام 6 بجے کے مقابلے میں رات 10 بجے رات کو کھانے سے میٹابولزم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان رضاکاروں کو رات 11 بجے سونے کے لیے کہا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ رات کو دیر سے کھانے والے افراد میں چربی گھلنے کی مقدار کم اور بلڈ شوگر کی سطح جلد کھانے والوں کے مقابلے میں بڑھ گئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ رات کو دیر سے کھانے والوں کا بلڈ شوگر لیول اوسطاً 18 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ رات بھر چربی گھلنے کی شرح 10 فیصد تک کم ہوجاتی ہے، یہ وہ اثرات ہیں جو صحت مند رضاکاروں میں دیکھے گئے، ہمارے خیال میں موٹاپے کے شکار افراد میں یہ اثر اس سے بھی زیادہ بدتر ہوتا ہوگا، جن کا میٹابولزم پہلے ہی کمزور ہوچکا ہوتا ہے۔

یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں رات گئے کھانے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا مگر یہ چند تفصیلی تحقیقی رپورٹس میں ضرور شامل ہے۔

رضاکاروں کو تحقیق کے دوران ٹریکرز پہنائے گئے تھے، جبکہ لیب میں قیام کے دوران ہر گھنٹے خون کے نمونے، نیند اور خون میں چربی کے اسکین کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں مزید تجربات کی ضرورت ہے تاکہ ہم دیکھ سکیں کہ وقت کے ساتھ اثرات کس حد تک مرتب ہوسکتے ہیں، اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ان کے رویے کس حد تک بدلتے ہیں جیسے کھانے کے فوری بعد سونا یا جسمانی حیاتیاتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے۔

فروری میں جرمنی کی لیوبیک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارا جسم صبح کے وقت غذا کو زیادہ بہتر طریقے سے ہضم کرسکتا ہے، چاہے کیلوریز کی مقدار کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

محققین نے دن کے مختلف اوقات میں کھانا کھانے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور جانچا کہ جسم کس طرح غذا کو پراسیس کرتا ہے ۔

رات کو ہمارے جسم میں غذا سے توانائی کے لیے پراسیس کرنے کے عمل کی شرح سب سے کم ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے۔

تحقیق کے دوران 16 مردوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور محققین نے دریافت کیا کہ یہ عمل صبح کے وقت ڈھائی گنا زیادہ تیز ہوتا ہے چاہے کیلوریز کی مقدار کتنی ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ صبح کے وقت ناشتا کرنے پر بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں اضافہ بھی رات کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہلکا یا کم کیلوریز والا ناشتا کرنے پر بھوک کا احساس زیادہ ہوتا ہے جبکہ میٹھا کھانے کی خواہش زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ موٹاپے اور بلڈ شوگر لیول کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ رات کے کھانے کے مقابلے میں ناشتا زیادہ مقدار میں کیا جائے۔

تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 23 سال تھی اور ان کا جسمانی وزن معمول کا تھا۔

انہیں 3 دن تک لیبارٹری میں رکھا گیا اور پھر 2 ہفتے کے لیے الگ کردیا گیا اور انہیں جس جگہ رکھا گیا وہاں انہیں تیار شدہ ناشتا، دوپہر اور رات کے کھانے فراہم کیے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ کھانے کے اوقات انسانوں میں توانائی کے حصول اور میٹابولک ردعمل کے حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موٹاپے کے شکار افراد جن میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، اکثر اپنے جسم میں کمی یا برقرار رکھنے کے لیے کم مقدار میں ناشتا کرتے ہیں یا کرتے ہی نہیں، مگر دن کے باقی حصے میں معمول سے زیاہد کھالیتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتا جتنی بھی مقدار یں ہو، اس وقت ہمارا جسم اسے ہضم کرنے کے لیے زیادہ متحرک ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم موٹاپے کے شکار افراد سمیت صحت مند لوگوں کو رات کے کھانے کے مقابلے میں بھرپور ناشتے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسمانی وزن میں کمی اور ذیابیطس سمیت دیگر میٹابولک امراض کی روک تھام کی جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں