کسی کو بھی توند کا نکلنا پسند نہیں آسکتا کیونکہ یہ اضافی چربی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

اس کے نتیجے میں مختلف امراض جیسے میٹابولک سینڈروم، ذیابیطس ٹائپ ٹو، امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے جو کہ جگر اور شکم کے دیگر اعضا پر جمع ہوجاتی ہے۔

یہاں تک کہ بظاہر دبلے پتلے افراد میں بھی یہ چربی جمع ہوسکتی ہے جس سے طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چند عام سی چیزیں توند کی چربی بڑھانے کا باعث بنتی ہیں حالانکہ بچنا بہت آسان ہوتا ہے اور یہ وہ عناصر ہیں جن سے بچنا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

میٹھے پکوان اور مشروبات

بیشتر افراد بہت زیادہ چینی کا استعمال کرتے ہیں۔

زیادہ میٹھی غذائیں اور مشروبات یہاں تک کہ چینی اور کافی میں چینی کی زیادہ مقدار کا استعمال بھی توند کی چربی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ جسمانی وزن اور موٹاپے کے شکار ایسے افراد جو روزانہ کی 23 فیصد کیلوریز میٹھے کی شکل میں جزوبدن بناتے ہیں، ان میں انسولین کی حساسیت اور توند کی چربی بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اگرچہ زیادہ میٹھا کسی بھی شکل میں ہو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، مگر میٹھے مشروبات زیادہ مسائل کا باعث بنتے ہیں، سافٹ ڈرنکس اور دیگر میٹھے مشروبات زیادہ مقدار میں چینی کو بہت کم وقت میں جسم کا حصہ بناسکتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ سیال شکل میں کیلوریز کا اثر کھانے کی اشتہار پر اس طرح نہیں ہوتا جیسا ٹھوس غذا کا ہوتا ہے، جب لوگ مشروبات کی شکل میں کیلوریز جسم کا حصہ بناتے ہیں تو اس سے پیٹ بھرنے کا احساس اس طرح نہیں ہوتا جیسا کسی ٹھوس غذا کو کھانے سے ہوتا ہے۔

ٹرانس فیٹس

ٹرانس فیٹ چکنائی یا چربی کی سب سے نقصان دہ قسم ہے، جسے بنانے کے لیے گھلنے والی چربی میں ہائیڈروجن کا اضافہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ زیادہ دیر تک ٹھوس رہ سکے۔

ٹراس فیٹ عام طور پر فاسٹ فوڈ، کیک، بیکری کی دیگر اشیا، فروزن پیزا، بسکٹ اور کافی کریمر وغیرہ میں ہوتا ہے اور اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں ورم بڑھتا ہے، جبکہ انسولین کی حساسیت، امراض قلب اور دیگر متعدد امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔

کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق چربی کی یہ قسم توند میں اضافی چربی بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

جسمانی طور پر سست ہونا

سست طرز زندگی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور حالیہ چند دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں لوگ جسمانی طور پر کم متحرک ہوچکے ہیں، جس کے نتیجے میں موٹاپے بشمول توند رکھنے والے افراد کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

امریکا میں 1988 سے 2010 تک ایک سروے میں دریافت کیا گیا تھا کہ مردوں اور خواتین جسمانی طور پر سست ہوچکے ہیں جبکہ جسمانی وزن اور پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی بڑھنے لگی ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی طور پر کم سرگرم رہنا جسمانی وزن میں کمی لانے پر بھی پیٹ اور کمر کے گرد چربی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

پروٹین والی غذاؤں سے گریز

غذائی پروٹین جسمانی وزن میں اضافے کی روک تھام کے لیے چند اہم ترین عناصر میں سے ایک ہے۔

پروٹین سے بھرپور غذائیں زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے کا احساس برقرار رکھتی ہیں، میٹابولک ریٹ تیز اور کم کیلوریز کو جسم کا حصہ بنانے میں مدد دیتی ہیں۔

اس کے مقابلے میں اگر غذا میں پروٹین کی مقدار کم ہو تو طویل المعیاد بنیادوں پر توند کی چربی میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جو لوگ زیادہ مقدار میں پروٹین کا استعمال کرتے ہیں ان میں پیٹ اور کمر کے ارگرد اضافی چربی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

چکن، انڈے، مکئی، مچھلی، آلو، گوبھی، گائے کا گوشت، جو، دالیں، امرود۔ مٹر، چنے، بادام، دودھ، پستے میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جن کو آسانی سے غذا کا حصہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

فروٹ جوس

فروٹ جوس درحقیقت ایک روپ بدلا ہوا میٹھا مشروب ہے، درحقیقت بغیر چینی والے سوفیصد خالص فروٹ جوس میں بھی بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔

250 ملی لیٹر سیب کے جوس اور ایک سافٹ ڈرنک میں 24 گرام مٹھاس ہوتی ہے۔

اگرچہ پھلوں کے جوس سے جسم کو کچھ وٹامنز اور منرلز بھی ملتے ہیں مگر ان میں موجود مٹھاس یا شکر انسولین کی مزاحمت اور توند نکلنے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

جیسا اوپر بھی بتایا گیا ہے کہ سیال شکل میں کیلوریز کو بہت زیادہ مقدار میں جسم کا حصہ بنانا بہت آسان ہوتا ہے جبکہ اس سے کھانے کی اشتہا کی تسکین بھی نہیں ہوتی۔

تناؤ

کورٹیسول نامی ایک ہارمون بقا کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے اور اسے تناؤ کا باعث بننے والا ہارمون بھی مانا جاتاہے کیونکہ یہ جسم کو کسی پرتناؤ ردعمل میں مدد دیتا ہے۔

مگر متعدد افراد میں تناؤ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں اضافی کیلوریز پورے جسم میں چربی کی شکل میں ذخیرہ ہونے کی بجائے پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی بڑھانے لگتی ہے۔

فائبر کا کم استعمال

فائبر اچھی صھت اور جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت اہم غذائی جز ہے۔

کچھ اقسام کی فائبر پیٹ بھرے رکھنے کا احساس، بھوک کے ہارمونز کو مستحکم اور غذا کی شکل میں کم کیلوریز جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گھلنے والی فائبر توند کی چربی گھٹانے میں مدد دیتی ہے، اس قسم کی فائبر کی 10 گرام مقدار سے پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کے اجتماع میں 3.7 فیصد کمی آسکتی ہے۔

ریفائن کاربوہائیڈریٹس اور کم فائبر والی غذاؤں سے کھانے کی اشتہا اور وزن بڑھتا ہے جبکہ توند میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اجناس میں موجود فائبر پیٹ کی چربی گھٹانے میں مدد دیتی ہے جبکہ ریفائن کاربوہائیڈرٹس سے پیٹ کی چربی بڑھتی ہے۔

نیند کی کمی

متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریاافت کیا گیا کہ ناکافی نیند سے جسمانی وزن بڑھ سکتا ہے جبکہ توند کا حجم بڑھتا ہے۔

68 ہزار سے زائد خواتین پر 16 سال تک ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین 5 گھنٹے یا اس سے کم وقت تک سونے کی عادی تھیں ان کے جسمانی وزن میں 15 کلو تک اضافے کا امکان 7 گھنٹے تک سونے والی خواتین کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

نیند کے مسائل سے بھی جسمانی وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ان میں سب سے عام نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل یا سلیپ اپنیا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سلیپ اپنیا کے شکار مردوں میں توند کی چربی دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں