ڈاکٹرز نے کیسز میں اضافے کے بعد لاک ڈاؤن کو بے سود قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 17 جون 2020
ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشنز کا ماننا ہے کہ ہر گھر میں کورونا وائرس کے علامات موجود ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشنز کا ماننا ہے کہ ہر گھر میں کورونا وائرس کے علامات موجود ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

فیصل آباد: ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشنز کا ماننا ہے کہ جہاں ہر گھر میں کورونا وائرس کی علامات موجود ہیں، اس مرحلے پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کا کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے سرپرست ڈاکٹر معروف کا کہنا تھا کہ ’جب ہم رمضان میں لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے خلاف حکومت سے مطالبات کررہے تھے تو کسی نے بھی ہماری بات نہیں سنی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت کورونا وائرس کی صورتحال بہتر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی کیونکہ فیصل آباد میں ان گنت افراد کورونا وائرس کی علامات کا سامنا کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ ہم مریضوں کے ٹیسٹ اور علاج کر رہے ہیں اور سسٹم پر تمام ڈیٹا اپلوڈ کررہے ہیں تو ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں کو سیل کرنے کے لیے یہ ڈیٹا لے سکتی تھی‘۔

مزید پڑھیں: پلازما تھراپی وائرس کا علاج نہیں، وزارت صحت

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو ڈھونڈنے اور منتخب علاقوں کو سیل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی مبینہ غفلت کے باعث ڈاکٹر برادران اور عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے اور اب ’اسمارٹ‘ یا ’سلیکٹڈ‘ لاک ڈاؤن کا مؤثر انداز میں فائدہ نہیں ہوگا۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ لاہور انتظامیہ اعداد و شمار کی مدد سے منتخب علاقوں میں 'اسمارٹ لاک ڈاؤن' لگانے جارہی ہے جبکہ فیصل آباد کی صورتحال بالکل مختلف ہے کیونکہ جن علاقوں سے مریض ہسپتال آرہے ہیں وہاں ایک بھی ٹیسٹنگ مہم شروع نہیں کی گئی۔

ڈاکٹر معروف کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے کسی بھی عہدیدار نے کیسز کو دیکھنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے وائی ڈی اے کے ساتھ بیٹھنے کی زحمت نہیں کی جو وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن فیصل آباد چیپٹر کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد عرفان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ’غیر منحرف' پالیسیز سے ڈاکٹروں اور عوام کے لیے پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ متعدد ڈاکٹرز بھی اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

وائی ڈی اے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے صدر نعمان چودھری کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس مریضوں کے نام، پتہ اور ان کے فون نمبر دستیاب تھے جو دوسروں کو بچانے کے لیے مخصوص علاقوں کو سیل کرنے کا انتخاب کرنے کے لیے استعمال ہوسکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں ایک روز میں 68 اموات، ملک میں متاثرین ایک لاکھ 54 ہزار سے زائد

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا ہے، انہیں جتنی جلدی ہوسکے لاک ڈاؤن کی جانب جانا چاہیے کیونکہ یہی واحد حل ہے حالانکہ اب تقریبا ہر گھر میں بخار، گلے کے مسائل یا کھانسی کے مریض ہیں‘۔

وائی ڈی اے کے سیکریٹری ڈاکٹر عدنان شاکر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اب مشکل کام ہے کیونکہ انتظامیہ کو مریضوں کو گھروں میں آئی سولیٹ کرنا ہوگا اور اگر گھروں میں گنجائش کا فقدان ہے تو پھر انتظامیہ کو دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لیے مریضوں کو ہسپتالوں میں لے جانا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسمارٹ لاک ڈاؤن پر حکومت نے تاخیر کی ہے تاہم یہ ایک اچھا اقدام ہوگا‘۔

ڈپٹی کمشنر محمد علی سے ان سوالات کے ساتھ دو دن پہلے رابطہ کیا گیا تھا کہ کتنے علاقوں میں کورونا وائرس کے مریض ہیں، ایسے علاقوں میں مریضوں کی تعداد کیا ہے؟ کیا متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا کوئی منصوبہ ہے؟ تاہم بار بار رابطہ کیے جانے کے باوجود انہوں نے اب تک جواب نہیں دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں