نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں کے بعد ہٹائی گئی فلم ایچ بی او پر دوبارہ ریلیز

اپ ڈیٹ 25 جون 2020
فلم کو محض 20 دن بعد ہی ویب سائٹ پر دوبارہ ریلیز کردیا گیا—اسکرین شاٹ
فلم کو محض 20 دن بعد ہی ویب سائٹ پر دوبارہ ریلیز کردیا گیا—اسکرین شاٹ

معروف امریکی ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ ایچ بی او کی جانب سے رواں ماہ 10 جون کو نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں کے بعد آسکر ایوارڈ یافتہ فلم گان ود دا ونڈ کو ہٹا دیا تھا۔

تاہم اب مذکورہ فلم کو ویب سائٹ نے محض 20 دن بعد ہی ریلیز کرتے ہوئے اس کی کہانی پر لگائے گئے الزامات کو بھی غلط قرار دے دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایچ بی او انتظامیہ نے 23 جون کو ویب سائٹ پر دوبارہ ریلیز کردیا۔

ویب سائٹ انتظامیہ نے فلم کو دوبارہ ریلیز کرتے ہوئے اس کے حق میں 2 اضافی ویڈیوز کو بھی فلم کے ساتھ جاری کردیا، مذکورہ ویڈیوز میں فلم کے موضوع پر تاریخی تناظر میں بحث کی گئی ہے۔

ویب سائٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی 2 ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو خاتون میزبان جیکولین اسٹیورٹ کے تجزیے پر مبنی ہے جو فلم کی کہانی کو تاریخی تناظر میں بیان کرتی دکھائی دیں۔

فلم میں سیاہ فام افراد کو غلام کے طور پر دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں سیاہ فام افراد کو غلام کے طور پر دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

جب کہ دوسری ویڈیو تقریبا ایک گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل ہے جو 2019 میں لاس اینجلس میں ہونے والے ایک فلم فیسٹیول کے دوران ریکارڈ کی گئی تھی اور اس میں ایک پینل گان ود دا ونڈ کی کہانی پر تاریخی پس منظر میں بحث کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نسلی تعصب کےخلاف مظاہروں کے بعد ایچ بی او نے آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ہٹادی

دونوں ویڈیوز بظاہر فلم کے حق میں ہیں، جن میں یہ کہا گیا ہے کہ اگرچہ فلم میں افریقی نژاد سیاہ فام امریکیوں کو غلام کے طور پر دکھایا گیا ہے، تاہم ان کی تضحیک نہیں کی گئی بلکہ ان کے اصل مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔

گان ود دا ونڈ کو رواں ماہ 10 جون کو اس وقت ہٹالیا گیا تھا جب کہ امریکی ریاست مینیسوٹا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں کو دیکھتے ہوئے ویب سائٹ نے فلم کو غیر معینہ مدت تک ہٹا دیا تھا۔

گان ود دا ونڈ کی کو 1939 میں ریلیز کیا گیا تھا اور اس فلم نے فلمی دنیا کے سب سے متعبر ایوارڈ آسکر کے 8 ایوارڈز جیتے تھے۔

فلم میں گھریلو غلام ملازمہ کا کردار ادا کرنے والی ہیٹی مکڈینیئل نے بھی آسکر جیتا تھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فلم میں گھریلو غلام ملازمہ کا کردار ادا کرنے والی ہیٹی مکڈینیئل نے بھی آسکر جیتا تھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اس فلم کو ہر دور کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں بھی شمار کیا جاتا رہا ہے اور اس فلم کو ہولی وڈ کی سب سے بہترین اور فیصلہ کن فلموں میں بھی شمار کیا جاتا رہا۔

فلم میں امریکا میں خانہ جنگی کا دور دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی فلم میں افریقی نژاد سیاہ فام امریکیوں کو غلام کے طور پر بھی دکھایا گیا ہے۔

فلم کی مرکزی کہانی کسان کی چالاک بیٹی اور اوباش نوجوان کے پیار کے گرد گھومتی ہے تاہم فلم میں سیاہ فام امریکی افراد کو غلام کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

فلم میں گھریلو غلام ملازمہ کا کردار ادا کرنے والی افریقی نژاد اداکارہ ہیٹی مکڈینیئل نے بھی معاون اداکارہ کا آسکر ایوارڈ جیتا تھا تاہم انہیں آسکر اکیڈمی کی جانب سے عشائیے کی تقریبات میں اپنی فلم کی کاسٹ کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی اور انہیں 1959 تک دوسروں سے الگ قطار میں تقاریب میں بٹھایا جاتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں