پائلٹس کے 'مشکوک' لائسنس کا معاملہ: پی آئی اے کی خدشات پر دلاسہ دینے کی کوشش

اپ ڈیٹ 27 جون 2020
پی آئی اے کی پروازیں امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت متعدد بین الاقوامی روٹس پر آپریٹ کرتی ہیں — فائل فوٹو
پی آئی اے کی پروازیں امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت متعدد بین الاقوامی روٹس پر آپریٹ کرتی ہیں — فائل فوٹو

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے غیر ملکی مشنز اور عالمی ریگولیٹری اور سیفٹی باڈیز کو خط لکھ کر یقین دہانی کرائی ہے کہ اس نے ان تمام 141 پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا ہے جن کے لائسنس مشکوک تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق پی آئی اے کا یہ قدم وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے اس بیان کے بعد پیدا ہونے ان سیفٹی خدشات پر دلاسہ دینے کی کوشش ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے متعدد کمرشل ایئرلائنز، فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کو کہا ہے کہ وہ ان 262 پائلٹس کو اس وقت تک گراؤنڈ کردیں جب تک ان کی قابلیت کے حوالے سے تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں۔

پائلٹس کے خلاف یہ قدم گزشتہ ماہ کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ جہاز کے پائلٹس نے معیاری طریقہ کار پر عمل نہیں کیا تھا۔

عالمی سیفٹی اور ٹرانسپورٹ باڈیز نے پائلٹس کے مبینہ 'مشکوک' لائسنس پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت، کیس کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ

پی آئی اے کی پروازیں امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت متعدد بین الاقوامی روٹس پر آپریٹ کرتی ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو پی آئی اے کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 'اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا پی آئی اے کی پرواز اڑانے والے پائلٹس کے لائسنس اصلی اور حکومت پاکستان سے توثیق شدہ ہوں۔'

قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو ارشد ملک کی جانب سے لکھے گئے خط میں یہ وعدہ بھی کیا گیا کہ ایئرلائن تمام بین الاقوامی ایوی ایشن سیفٹی اور ریگولیٹری اسٹینڈرڈز کی تعمیل کرتی رہے گی۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ یہ خط پاکستان تمام غیر ملکی مشنز کے سربراہان کے علاوہ بین الاقوامی ایوی ایشن ریگولیٹرز اینڈ سیفٹی مانیٹرنگ ایجنسیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کے اقدام سے عالمی خدشات کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور غلط کام کو سدھارا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پائلٹس کے 'مشکوک لائسنسز' سے پی آئی اے، سی اے اے کی ساکھ متاثر

ان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے عمل میں ملوث ایوی ایشن اتھارٹی کے 5 عہدیداران کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

پاکستانی پائلٹس کی یونین نے معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایئر ٹریفک کنٹرولرز ایسوسی ایشن نے مشترکہ بیان میں معاملے کی بین الاقوامی معیار کے مطابق فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور 'جلد بازی' میں نتیجہ اخذ نہ کرنے پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے قومی ایئرلائن کے 150 پائلٹوں کے جعلی لائسنس رکھنے کے اعلان کے بعد اس تنازع نے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں