پاکستان نے بھارتی حکومت کی جانب سے ہزاروں شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی ڈومیسائل دینے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اس کو متنازع خطے کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی عہدیداروں سمیت غیر کشمیریوں کو 2020 کے متنازع قانون کے تحت دستاویزات جاری کرنا غیرقانونی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کو کشمیر میں حقوق بحال کرنے چاہیئیں، امریکی صدارتی امیدوار

خیال رہے کہ ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مسلم اکثریتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18 مئی سے تقریباً 25 ہزار غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی سیاست دانوں کا ماننا ہے کہ یہ خطے کو جغرافیائی سطح پر تبدیل کرنے کا آغاز ہے۔

ڈومیسائل سرٹیفکیٹ شہریت طرز کے حقوق ہیں جس کے تحت ڈومیسائل حاصل کرنے والا فرد خطے میں رہائش اختیار کرنے اور سرکاری نوکری حاصل کرسکتا ہے، جبکہ اس سے قبل یہ صرف مقامی افراد کے لیے مخصوص تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی کے تازہ اقدامات سے پاکستان کے مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت کا اصل مقصد 5 اگست 2019 کے اقدامات سے خطے کی جغرافیائی صورت حال اور کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ آرایس ایس-بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ رہا ہے جبکہ کشمیریوں نے بھی بوگس ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کو مسترد کردیا ہے'۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا کشمیر کی جفرافیائی حیثیت تبدیل کرکے مقامی افراد کو اقوام متحدہ کی زیرنگرانی آزادانہ اور غیر جانبدار رائے دہی کے حقوق سے محروم کرنے کا ارادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت فورسز کی پُرتشدد کارروائیوں میں مزید 8 کشمیری جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس طرح مقبوضہ وادی میں جاری حقوق کی خلاف ورزی، روز مرہ زندگی میں سختی، فوجی کریک ڈاؤن، ماورائے عدالت قتل اور غیر قانونی گرفتاریوں جیسے اقدامات کو مزید سخت کرنا چاہتا ہے۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ مظالم سے کشمیر کے عوام کو ماضی میں ان کے مقصد سے ہٹا نہیں پایا ہے اور مستقبل میں بھی کامیابی نہیں ملے گی'۔

ترجمان نے بھارت کو کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ خطے میں آباد کرنا غیر قانونی قبضہ ہے اور خطے کی حیثیت متنازع رہے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈومیسائل حاصل کرنے والوں کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کے پاس مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر کے لوگوں کو یہاں لا کر آباد کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے'۔

ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون نئی دہلی کو اس طرح کے اقدامات سے روکتا ہے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ 'بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ غیر کشمیریوں کو جاری کیے گئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرے اور کشمیریوں کی مزید حق تلفی کے غیرقانونی اقدامات کو روک دے، جس سے جغرافیائی شکل تبدیل ہورہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں