بجٹ پر ووٹنگ سے قبل اسد عمر، گورنر سندھ کی پیر پگارا سے ملاقات

اپ ڈیٹ 28 جون 2020
اسد عمر کے مطابق جی ڈی اے کے ساتھ اختلاف رائے کی کوئی وجہ نہیں—فوٹو: اے پی پی
اسد عمر کے مطابق جی ڈی اے کے ساتھ اختلاف رائے کی کوئی وجہ نہیں—فوٹو: اے پی پی

کراچی: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے پیر (29 جون) کو وفاقی بجٹ پر رائے شماری سے قبل پاکستان مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل -ف) کے صدر سید صبغت اللہ شاہ راشدی، جنہیں پیر پگارا بھی کہا جاتا ہے، سے ملاقات کی۔

اتحادیوں کے ناراض ہونے پر چیلنجنگ پوزیشن کا شکار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے سندھ میں کئی جماعتوں کی اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے ) کو منانے کی کوشش کی۔

تاہم دونوں فریقین کی جانب سے تاثر دیا گیا کہ معمول کی ملاقات تھی اور اسے باہمی مفادات سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کی بیٹھک قرار دیا۔

مذکورہ پیشرفت سے آگاہ ذرائع نے کہا کہ درحقیقت پی ٹی آئی پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس جہاں جی ڈی اے کے 3 ووٹس ہیں، اس سے قبل جی ڈی اے رہنما کو نئی یقین دہانیاں کرانے اور ان کی پارٹی کے تحفظات حل کرانے آئی تھی۔

مزید پڑھیں: 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان

جب اسد عمر اور گورنر سندھ کے پیر پگارا کی رہائش گاہ کنگری ہاؤس کے دورے کے مقاصد اور ایجنڈا سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے اسے جذبہ خیر سگالی قرار دیا اور پیر کو بجٹ کی آسانی سے منظوری سے متعلق اعتماد کا اظہار کیا۔

ملاقات کے بعد ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ جی ڈی اے کے ساتھ اختلاف رائے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں گے ہماری شراکت داری، افہام و تفہیم کے ساتھ ٹھیک جارہی ہے، مجھے نہیں معلوم کے جی ڈی اے کے کوئی اراکین ناخوش ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کسی کو منانے نہیں آئے، ایسا نہیں کہ ہمیں بجٹ سے متعلق کسی چیلنج کا سامنا ہے، پیر کو وفاقی بجٹ 21-2020 پر رائے شماری ہوگی اور آپ دیکھیں گے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ 25 جون کو جی ڈی اے کے رکن اور قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کی تھی اور ملک کے سابق حکمرانوں سے ان کا مقابلہ کرتے ہوئے 'ریزروڈ' رہنما قرار دیا تھا۔

ایاز لطیف پلیجو نے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'بينظير، مشرف اور زرداری ہمیشہ اپنے اتحاديوں کے ساتھ جڑے رہتے تھے'، نواز شريف نےسندھ کو تو نظر انداز کيا مگر انہوں نے اچکزئی،فضل الرحمٰن، بزنجو کو ہميشہ ساتھ رکھا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کا رويہ ديگر جماعتوں اور اتحاديوں سے ہميشہ فارمل اور ريزرو رہا ہے. نہ کوئی وعده نبھايا نہ کوئی اختيار ديا، نتيجہ اب سب کے سامنے آرہا ہے۔

تاہم گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے بھی کہا کہ ان کے جی ڈی اے کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جبکہ انہوں نے پی ٹی آئی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے درمیان اختلافات کے تاثر کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین کے درمیان کوئی اختلافات نہیں، پیرپگارا ہمیشہ ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور حکمت عملی اور پالیسی سے متعلق ہماری مدد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت الجھن میں نہیں، 13 مارچ سے آج تک میرے کسی بیان میں تضاد نہیں، عمران خان

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ہم نے انہیں کراچی اور سندھ کے دیگر حصوں میں وفاق کے تعاون سے جاری اور آنے والے منصوبوں سے متعلق آگاہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ بہت مہربان اور معاون رہے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ یہ شراکت داری بہت آگے بڑھے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ فنکشنل کے سینئر رہنما سید صدر الدین راشدی نے مثبت جذبات کا اظہار کیا اور 2 برس قبل اتحاد بننے کے وقت پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کیے guy وعدوں سے متعلق سوال پر انہوں نے متعدد اقدامات میں 18ویں ترمیم کو اہم رکاوٹ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب اس نظام سے آگاہ ہیں جس کے تحت وفاق اور صوبے دونوں میں حکومتیں چلائی جاتی ہیں لیکن میں ایک بات بتاؤں آئین کی 18ویں ترمیم کے تحت وفاق صوبے میں کوئی مؤثر کارکردگی ظاہر نہیں کرسکتا یا اپنی وفاداری ثابت نہیں کرتا۔

صدر الدین راشدی نے کہا کہ ایک مرتبہ بجٹ منظور ہوجائے تو ہم نے وفاقی حکومت سے اس مسئلے پر غور کی درخواست کی ہے اور ان تمام برسوں میں ترقی کے نام پر وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے خرچ کیے گئے فنڈز کے آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔


یہ خبر 28 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں