غیر ملکی سرمایہ کاروں کا سیکیورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار، سروے

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2020
دو اہم کاروباری مراکز کراچی اور لاہور اب خطے کے دوسرے میگا شہروں کے برابر آگئے ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
دو اہم کاروباری مراکز کراچی اور لاہور اب خطے کے دوسرے میگا شہروں کے برابر آگئے ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: ایک سروے رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سیکیورٹی کی بہتر صورتحال پر بہت پرجوش ہیں اور کہتے ہیں کہ دو اہم کاروباری مراکز کراچی اور لاہور اب خطے کے دوسرے میگا شہروں کے برابر آگئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو جاری ہونے والے سروے 'سالانہ سیکیورٹی سروے 2020' میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک میں تیزی سے بہتری لانے والے سیکیورٹی ماحول پر اعلی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

یہ سروے او آئی سی سی آئی کی جانب سے کیا گیا، جو دعوی کرتا ہے کہ وہ اقتصادی شراکت کے لحاظ سے سب سے بڑا چیمبر ہے اور پاکستان میں 200 اعلی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ سروے جولائی 2019 سے جون 2020 تک ملک میں حفاظتی ماحول کے بارے میں آراء پر مبنی تھا۔

سروے کے شرکا نے پاکستان، کراچی اور لاہور کے اہم کاروباری مراکز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) کی کارکردگی کو سراہا جس سے دونوں شہروں کی سیکیورٹی خطے کے دوسرے میگا شہروں کی طرح اطمینان بخش سطح تک بتائی گئی۔

مزید پڑھیں: ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی

سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ '29 جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی بہادری، پیشہ ورانہ ہینڈلنگ اور بہت ہی کم وقت میں قانون کی صورتحال کی بحالی او آئی سی سی آئی کے ممبران کے اعتماد کا ثبوت ہے کہ ملک میں جان و مال کو پہنچنے والے کسی بھی خطرے کا پیشہ ورانہ مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار علیحدہ علیحدہ واقعات سے پریشان نہیں اور آپریٹنگ ماحول کے بارے میں ایک جامع نظریہ اپناتے ہیں جسے وہ انتہائی مثبت سمجھتے ہیں اور اس میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہے۔

سروے کے جواب دہندگان میں ممبر تنظیموں کے سی ای اوز اور سینئر مینجمنٹ شامل تھے اور اس میں او آئی سی سی آئی کے 200 ممبران میں سے 70 فیصد نے شرکت کی جو 35 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان میں معیشت کے 14 کلیدی شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

دو تہائی سے زائد ممبران کے ہیڈ آفس کراچی میں تھے اور ان کا کاروبار پورے ملک میں چل رہا ہے۔

یہ سروے 15 مئی سے 22 جون کے درمیان کیا گیا تھا۔

سروے میں بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران خصوصا کراچی اور لاہور میں سیکیورٹی کے ماحول میں مزید بہتری سے متاثر ہوئے جبکہ دیگر کاروباری مراکز میں بھی نمایاں بہتری آئی۔

تقریبا 60 فیصد جواب دہندگان نے اپنے اور صارفین کے کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ سپلائرز اور ملازمین کی حفاظت کے بہتر ماحول کے بارے میں بتایا۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد سے زائد جواب دہندگان نے اس سال مزید زائرین کی آمد کی اطلاع دی جس میں سے 26 فیصد نے 50 سے زائد زائرین کی میزبانی کی اور زیادہ تر نے 20 سے 50 زائرین کا بتایا۔

غیر ملکی کاروباری زائرین بنیادی طور پر چین، امریکا، متحدہ عرب امارات، برطانیہ کے علاوہ یورپی اور ایشیائی ممالک کے تھے۔

سیکیورٹی ماحول میں مستحکم بہتری کی وجہ سے او آئی سی سی آئی کے ممبران نے بتایا کہ ملک کے اندر ہیڈکوارٹر اور علاقائی انتظام پر مشتمل پاکستان کے کاروباری آپریشنز کے بورڈ اور انتظامی اجلاس 90 فیصد سے زائد ملک کے اندر ہی منعقد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک سے 'عارضی سرمایہ کاری' کا اخراج ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

سنگین جرائم کے معاملے میں 87 فیصد جواب دہندگان نے کراچی اور لاہور میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا اشارہ دیا تاہم سروے کے جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔

مجموعی طور پر کراچی میں 37 فیصد اور لاہور میں 27 فیصد جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

نتائج کے مطابق اسلام آباد میں اہم کاروباری مراکز میں اسٹریٹ کرائم میں سب سے کم اضافہ دیکھنے میں آیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سراہا گیا کیونکہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کار ان کی کارکردگی سے مطمئن نظر آئے۔

90 فیصد سے زائد نے کراچی اور لاہور پولیس، پاکستان رینجرز سندھ اور شہری پولیس اور 84 فیصد نے سندھ پولیس پر اطمینان کا اظہار کیا۔

او آئی سی سی آئی سیکیورٹی سروے بہت جامع ہے اور سیکیورٹی سے وابستہ کاروبار کرنے کے مختلف پہلوؤں اور ان کے آپریشن پر اس کے اثرات پر پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد کی تفصیلی آراء پیش کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں