بھارت: 60 مقدمات میں نامزد گینگسٹر وکاس دوبے گرفتار

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020
پولیس کے مطابق اتر پردیش میں  وکاس دوبے کا  راہداری ریمانڈ لیا جائے گا—فوٹو: اے این آئی ٹوئٹر
پولیس کے مطابق اتر پردیش میں وکاس دوبے کا راہداری ریمانڈ لیا جائے گا—فوٹو: اے این آئی ٹوئٹر

بھارتی پولیس 60 مقدمات میں نامزد اور 8 پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث گینگسٹر وکاس دوبے کو طویل تلاش کے بعد آخر کر گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

پولیس نے ملزم کو تقریباً ایک ہفتے تک 3 ریاستوں میں چھاپے مارنے کے بعد اتر پردیش کے شہر مدھیا پردیش میں قائم ایک مندر سے گرفتار کرلیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جب وکاس دوبے کو مدھیا پردیش کے علاقے اوجین سے گرفتار کیا گیا اسی وقت اتر پردیش میں ان کے دو ساتھی 2 علیحدہ انکاؤنٹرز میں مارے گئے تھے۔

علاوہ ازیں وکاس دوبے کا قریبی ساتھی امن دوبے گزشتہ روز مارا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق وکاس دوبے کو آج (9 جولائی کو) صبح 8 بجے مہاکال مندر میں دیکھا گیا تھا، ایک دکاندار نے انہیں پہچان لیا تھا اور سیکیورٹی گارڈز کو الرٹ کیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب وکاس دوبے مندر سے باہر آئے تو سیکیورٹی گارڈز نے ان سے پوچھ گچھ کی۔

مزید پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

جس پر وکاس دوبے نے پہلے خود سے کافی چھوٹے نوجوان کا جعلی شناختی کارڈ دکھا کر گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن مزید تفتیش پر انہوں نے گارڈز کو دھکا دیا جو انہیں گھسیٹ کر پولیس اسٹیشن لے گئے۔

مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ وکاس دوبے نے سرینڈر نہیں کیا بلکہ اسے گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ راجستھان کے کوٹے پر گاڑی میں اپنے 2 ساتھیوں بیتو اور سریش کے ہمراہ مدھیا پردیش میں داِخل ہوئے تھے اور ' پال' کے نام سے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا تھا۔

دوسری جانب ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گرفتاری پر انہوں نے ڈرامائی انداز میں کہا کہ 'میں وکاس دوبے ہوں، کانپور والا'، جبکہ اس دوران پولیس اہلکاروں کو گینگسٹر کا گھیراؤ کیے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

علاوہ ازیں مدھیا پردیش کے وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ 'وہ لوگ جو مہا کال مندر میں جا کر سمجھتے ہیں کہ ان کے گناہ دھل جائیں گے وہ مہاکال کے بارے میں نہیں جانتے'۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کسی مجرم کو نہیں چھوڑے گی۔

دوسری جانب کانگریس جماعت کی رہنما پریانکا گاندھی نے وکاس دوبے کے کیس میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور انہیں دیے گئے ' تحفط' پر سوالات اٹھائے۔

اتر پردیش کے اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ اتر پردیش میں وکاس دوبے کا راہداری ریمانڈ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دوبے گینگ کا ایک بھی رکن بچنے تک کانپور کیس کے خلاف ہماری مہم جاری رہے گی۔

پرشانت کمار نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر کی قیادت میں پولیس ٹیم کانپور سے اوجین جائے گی تاکہ وکاس دوبے جلد از جلد ریاست میں واپس لایا جائے۔

دوسری جانب وکاس دوبے کی والدہ سرلا دیوی نے دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا سماج وادی پارٹی سے وابستہ ہے تاہم پارٹی نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ’ گائے ذبح کرنے پر قتل کے واقعات میں پولیس ملوث ہوتی ہے’

سرلا دیوی نے کہا کہ حکومت جو مناسب سمجھتی ہے وہ کرے اس وقت وکاس دوبے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے نہیں بلکہ سماج وادی پارٹی سے وابستہ ہیں۔

خیال رہے کہ 3 جولائی کو کانپور کے علاقے چوبے پور میں واقع گاؤں میں وکاس دوبے کو گرفتار کرنے کے لیے جانے والی پولیس ٹیم کے 8 اہلکار قتل ہوگئے تھے۔

وکاس دوبے قتل، اغوا، بھتہ غور اور فساد پھیلانے کے 60 مقدمات میں نامزد ہیں۔

گزشتہ ہفتے وکاس دوبے کو مقامی پولیس کے چھاپا مارنے سے متعلق مبینہ طور پر خبردار کیا گیا تھا اور جب پولیس انہیں گرفتار کرنے پہنچی تو وکاس دوبے اور ان کے ساتھیوں نے چھت سے اے کے-47 سے فائرنگ کی تھی۔

جس کے بعد وہ فرار ہوگئے تھے، بڑے پیمانے پر وکاس دوبے کی تلاش کا آغاز کیا گیا تھا اور اس حوالے سے انعام کو 5 لاکھ روپے تک بڑھادیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں