وزیر ہوا بازی کی 'ناسمجھ' تقریر پی آئی اے پر پابندی کا باعث بنی، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2020
شہباز شریف نے غلام سرور خان کے بیان کو سمجھ سے عاری قرار دے دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
شہباز شریف نے غلام سرور خان کے بیان کو سمجھ سے عاری قرار دے دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وزیرہوابازی غلام سرور خان کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر(پی آئی اے) پر امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک پر پابندی کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ 'وزیرہوا بازی کی ناسمجھ اور کوڑھ مغز تقریر کے نتیجے میں پی آئی اے پر کئی ممالک کی جانب سے پابندی لگی، جس میں تازہ پابندی امریکا کی جانب سے لگائی گئی'۔

یہ بھی پڑھیں:یورپ اور برطانیہ کے بعد امریکا نے بھی پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی

انہوں نے غلام سرور خان کے حوالے سے کہا کہ 'وہ صرف بری الذمہ ہونا چاہتے تھے'۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'انہوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے علاوہ پوری ایوی ایشن صنعت کے ساتھ کیا کردیا ہے؟'

یاد رہے کہ وزیر ہوا بازی نے 30 جون کو پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے کے 150 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔

غلام سروری خان نے 22 مئی کو کراچی میں حادثے کا شکار جہاز کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے پائلٹس کے جعلی لائسنسز سے آگاہ کیا تھا۔

بعد ازاں یورپی یونین اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے پی آئی اے پر پابندی عائد کردی تھی۔

گزشتہ روز امریکا نے بھی پی آئی اے کی بڑی تعداد میں خصوصی پروازوں کے لیے دی گئی اجازت ختم کردی تھی۔

امریکا کی جانب سے پی آئی اے کو بھیجے گئے دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کی پروازوں کو دی گئی 'اجازت پر نظرثانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی نشان دہی پر کی گئی'۔

مزید پڑھیں:جعلی لائسنس والے پی آئی اے کے 28 پائلٹس کو فارغ کردیا گیا، شبلی فراز

انہوں نے کہا تھا کہ 'مسافروں کی سلامتی اور خاص کر پاکستانی پائلٹس کی سرٹیفکیشن سے متعلق معاملات انتہائی تشویش کے حامل ہیں'۔

اس سے قبل یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے کی پروازوں پر 6 ماہ کے لیے عارضی پابندی عائد کردی تھی۔

علاوہ ازیں دیگر کئی ممالک نے پاکستانی پائلٹس اور انجینیئرز کے حوالے سے تصدیق کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے 7 جولائی کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جعلی لائسنس کے حامل پی آئی اے کے 28 پائلٹس کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں پاکستانی پائلٹس کے معاملے پر بھی بحث ہوئی اور رپورٹ پیش کی گئی، پی آئی اے کے جعلی لائسنس والے 28 پائلٹس کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے، تمام مشکوک لائسنس پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دور میں جاری ہوئے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی 'تجویز کردہ فہرست' سے ہٹا دیا ہے اور پاکستان میں موجودہ اقوام متحدہ کے عملے کو مئی 2020 میں کراچی میں ہونے والے پی آئی اے کے مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقات کے تناظر میں پاکستان میں رجسٹرڈ کسی ایئرلائن میں سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

پاکستان میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تمام ایجنسیوں کو یو این ڈی ایس ایس کے چیف سیکیورٹی ایڈوائزر سے جاری کردہ ٹریول ایڈوائزری کے مطابق تجویز کردہ فہرست سے پاکستانی ایئر لائنز کی برطرفی ایک عارضی کارروائی ہے جو تاحکم ثانی برقرار رہے گی۔

یو این ڈی ایس ایس کے اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحقیقات اور اس کے بعد متعلقہ جائزے تک پاکستان میں رجسٹرڈ ائیر آپریٹرز کا استعمال بند کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں