اسرائیلی عوام کے احتجاجی مظاہرے، نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2020
ایک اسرائیلی پولیس آفیسر نے گرفتار کیے گئے شخص کی گردن پر گھٹنہ رکھا ہوا ہے— فوٹو: اے پی
ایک اسرائیلی پولیس آفیسر نے گرفتار کیے گئے شخص کی گردن پر گھٹنہ رکھا ہوا ہے— فوٹو: اے پی

اسرائیل کے عوام نے کورونا وائرس کی وبا اور کرپشن الزامات کے باعث وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اعظم اور ان کی حکومت کے خلاف رات بھر شدید احتجاج کیا گیا اور درجنوں اسرائیلی عوام نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر بدھ کو پارلیمنٹ کے راستے بند کردیے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل: نیتن یاہو حریف سیاستدان سے سمجھوتا کرکے وزیر اعظم بن گئے

پولیس نے احتجاج کرنے والے چار افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ مجمعے کو منتشر کردیا گیا جہاں یہ افراد پارلیمنٹ کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کو بے انتہا اختیارات دیے جانے پر ووٹنگ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

حکومت نے یہ اقدام کورونا وائرس کے پیش نظر اٹھایا تھا لیکن عوام نے نیتن یاہو کی حکومت کے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج اب ہر ہفتے کا معمول بن گیا ہے جہاں پولیس مظاہرین کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ سختی سے نمٹ رہی ہے۔

گزشتہ ماہ پولیس نے حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والے اسرائیلی ایئر فورس کے ریٹائرڈ جنرل کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس کے بعد سے احتجاج میں نوجوان بھی شریک ہونے لگ گئے ہیں اور گزشتہ ہفتے کے دوران ہزاروں افراد نے مظاہروں میں شرکت کی تھی جو ایک دہائی طویل نیتن یاہو کے وزارت عظمیٰ کے دور حکومت کے بڑے مظاہروں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کا الزام، فرد جرم عائد

نیتن یاہو کو کرپشن الزامات کا سامنا کرنے کے باوجود وزارت عظمیٰ کے منصب پر رہنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ انہیں کورونا وائرس کی آڑ میں غیرجمہوری طریقے اقدامات کرنے اور ملک کو معاشی بحران کا شکار کرنے جیسے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج میں ایک شخص نے بینر اٹھایا ہوا ہے جس میں نیتن یاہو کو سلاخوں کے پیچھے دیکھا جا سکتا ہے— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج میں ایک شخص نے بینر اٹھایا ہوا ہے جس میں نیتن یاہو کو سلاخوں کے پیچھے دیکھا جا سکتا ہے— فوٹو: اے ایف پی

منگل کی رات مظاہرین نے ہجوم کی شکل میں یروشلم کی گلیوں سے نیتن یاہو کی رہائش اور پھر پارلیمنٹ کی جانب مارچ کیا، یہ ڈھول پیٹ رہے تھے اور ان کے ہاتھوں میں باجے بھی تھے جن کی گونج پورے علاقے میں سنائی دے رہی تھی۔

یہ لوگ اسرائیلی وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے اور ان کے ہاتھ میں بینرز تھے جن پر درج تھا کہ 'یہ اسرائیلی بہار ہے'۔

احتجاج کے اختتام کے موقع پر ایک خاتون نے قومی علامت سمجھے جانے والے نشان پر چڑھ کر احتجاجاً اپنی شرٹ اتار دی تھی۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو آزاد ریاست کا اعلان کردیں گے،فلسطینی وزیراعظم

پولیس نے کہا کہ انہوں نے نقص امن کے الزام میں مجموعی طور پر 34 افراد کو گرفتار کیا ہے اور علاقے میں انتہائی سختی کی جا رہی ہے۔

اس احتجاج میں حکومتی پالیسیز سے پریشان ریسٹورنٹس اور ہوٹل مالکان کے ساتھ ساتھ مشہور شیف اور مقبول شخصیات نے بھی شرکت کی۔

حالیہ عرصے کے دوران نیتن یاہو کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے کیونکہ ان کے خلاف کرپشن کے مقدمے کی دوبارہ سے سماعت کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ کورونا کے بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی طور پر ایمرجنسی بنیادوں پر قائم ان کی حکومت بھی ناکام ہو چکی ہے اور اسے بھی عوام کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نیتن یاہو کے خلاف متعدد مقدمات کی سماعت چل رہی ہے جہاں ان پر ارب پتی دوستوں سے مہنگے تحائف وصول کرنے اور اس کے بدلے انہیں تجارتی فوائد فراہم کرنے کا الزام ہے، اس کے ساتھ ساتھ انہیں؟ میڈیا کو بھی مختلف مراعات کی فراہمی اور اس کے بدلے اپنے حق میں کوریج کرانے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور میڈیا اور فوج پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے لیے سازش کر رہے ہیں اور اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ہزار یورپی قانون سازوں کا اسرائیل سے فلسطینی علاقوں کو ضم نہ کرنے کا مطالبہ

کورونا وائرس کے بحراب سے اچھے طریقے سے نمٹنے پر اسرائیل کی کاوشوں کو ابتدائی طور پر بہت سراہا گیا البتہ مئی میں معیشت چلانے کے لیے پابندیوں میں نرمی کے بعد کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا بیروزگاری کی شرح 20فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جو کورونا کے آغاز سے قبل 3.9فیصد تھی۔

نیتن یاہو کے ناقدین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران حکومت نے بیروزگار ہونے والے افراد اور مشکلات سے دوچار کاروبار کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے کورونا کے پیش نظر امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل کے ہر گھر کو سو ڈالرز دیے جائیں گے لیکن اس اقدام کو معاشی ماہرین کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں