امریکا: احتجاج کے دوران طاقت کے غیر ضروری استعمال پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2020
پرامن مظاہروں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی بلا وجہ گرفتاری کا خطرہ مول رہے ہیں—فائل فوٹو:رائٹرز
پرامن مظاہروں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی بلا وجہ گرفتاری کا خطرہ مول رہے ہیں—فائل فوٹو:رائٹرز

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ پورے امریکا میں پُرامن مظاہروں میں حصہ لینے والے افراد اور ان مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر غیر متناسب طاقت کا استعمال یا انہیں دیگر خلاف ورزیوں کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی ترجمان الزبتھ تھروسل نے امریکا میں نسلی ناانصافی کے خلاف مظاہروں کی روک تھام کے لیے امریکی سیکیورٹی کے مختلف افسران کو متعدد شہروں میں تعینات کرنے کے بارے میں ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہی۔

یہ بات واضح رہے کہ یہ جواب غیر مسلح سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی 25 مئی کو مینیا پولس میں پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سامنے آنے والے مظاہروں کے رد عمل میں سامنے آیا۔

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ 'پرامن مظاہرے جو امریکا کے کئی شہروں میں جاری ہیں، انہیں ان میں شریک لوگوں کے بغیر بھی جاری رہنا چاہیے جبکہ ان لوگوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی بلا وجہ گرفتاری یا نظربند ہونے کا خطرہ مول رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: پولیس کی مظاہرین پر تشدد کی ویڈیو وائرل، 2 افسران معطل

ان کا کہنا تھا کہ 'انہیں غیر ضروری، غیر متناسب یا طاقت کے امتیازی سلوک کے استعمال یا ان کے حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔

'افسران کی لازمی شناخت ہونی چاہیے'

نامعلوم پولیس افسران کی جانب سے مظاہرین کو حراست میں لیے جانے کے بارے میں رپورٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ تشویشناک ہے کیونکہ یہ حراست میں لیے گئے افراد کو قانون کے تحفظ سے دور کرسکتا ہے اور اس سے اپنی مرضی کی گرفتاریاں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی بڑھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور مقامی سیکیورٹی فورسز کی مناسب اور واضح شناخت ہونی چاہیے، انہیں صرف جب ضروری ہو تب بین الاقوامی معیار کے مطابق طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'نیز یہ بھی اہم ہے کہ طاقت کے غیر ضروری یا ضرورت سے زیادہ استعمال کے شکار افراد کو تدارک کرنے کا حق حاصل ہے اور جیسا کہ ہم اکثر کہتے ہیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی فوری، آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس سے یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ذمہ داران کو جوابدہ ٹھہرایا جائے'۔

انسانی حقوق کی کمیٹی ہدایات جاری کریں گی

واضح رہے کہ دنیا بھر میں جاری مظاہروں کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی جو سول اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی عہد نامے پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے، وہ پُرامن اسمبلی کے اختیار کا تجزیہ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاہ فام کی ہلاکت پر امریکا بھر میں پرتشدد مظاہرے

ترجمان کا کہنا تھا کہ کمیٹی 29 جولائی کو عام تبصرہ یا ہدایات جاری کرے گی جس میں جسمانی اور آن لائن مظاہرے، عوامی نظم اور میڈیا کے کام دونوں شامل ہوں گے۔

خیال رہے کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں حال ہی میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے گزشتہ ماہ 25 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔

جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک سیاہ فام پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا تھا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں