امریکی صدر نے ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کر دیا

02 اگست 2020
امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ سروس چینی خفیہ اداروں کا ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے— فائل فوٹو بشکریہ شٹر اسٹاک
امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ سروس چینی خفیہ اداروں کا ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے— فائل فوٹو بشکریہ شٹر اسٹاک

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کردیا ہے کیونکہ امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ سروس چینی خفیہ اداروں کا ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔

امریکی عہدیداروں اور قانون سازوں نے انتہائی مشہور ویڈیو پلیٹ فارم کو حالیہ ہفتوں میں چین کی جانب سے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے پر خدشے کا اظہار کیا ہے لیکن کمپنی نے چینی حکومت سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: ٹک ٹاک میں بچوں کی رازداری کی خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقات

میڈیا میں خبریں زیر گردش تھیں کہ کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن صدر نے پابندی کا اعلان کیا۔

ایئر فورس ون میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا جہاں تک ٹِک ٹِک کا تعلق ہے ، ہم ان پر امریکا میں پابندی عائد کرتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی معاشی طاقت یا ایگزیکٹو آرڈر کا استعمال کرتے ہوئے ہفتہ کے روز جلد ہی کارروائی کریں گے۔

ٹرمپ کا یہ اقدام امریکا میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی(سی ایف آئی یو ایس) کے جائزے کے بعد سامنے آیا ہے جو امریکی قومی سلامتی پر اثرانداز ہونے والے عناصر کی چھان بین کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی لگانے پر غور

نوجوانوں میں خصوصی طور پر مقبول ایپ ٹک ٹاک میں یوزر چھوٹی ویڈیوز بناتے اور دیکھتے ہیں اور ایک انداز ے کے مطابق اس کے دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد صارفین ہیں۔

جبری فروخت کے حوالے سے جب خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ٹک ٹاک سے دریافت کیا تو انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور صرف یہ جواب دیا کہ ہم ٹک ٹاک کی طویل مدتی کامیابی کے لیے پراعتماد ہیں۔

ٹک ٹاک نے مزید کہا کہ سیکڑوں لاکھوں لوگ تفریح ​​اور رابطوں کے لیے ٹک ٹاک پر آتے ہیں جس میں ہماری تخلیق کاروں اور فنکاروں کی برادری بھی شامل ہے جو پلیٹ فارم سے معاش بناتے ہیں۔

کمپنی نے اس ہفتے اعلیٰ سطح پر شفافیت کا وعدہ کیا ہے جس میں اس کے الگورتھم کا جائزہ بھی شامل ہے تاکہ صارفین اور ریگولیٹرز کو شفافیت کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ٹک ٹاک سمیت چین کی 59 ایپلی کیشنز پر پابندی

کمپنی نے کہا کہ ہم سیاسی نہیں ہیں ، ہم سیاسی تشہیر کو قبول نہیں کرتے اور ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں، ہمارا واحد مقصد ہے کہ ہر ایک کے لطف کے لیے متحرک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔

اپنے بیان میں کمپنی نے مزید کہا کہ ٹک ٹاک تازہ ترین ہدف بن گیا ہے لیکن ہم دشمن نہیں ہیں۔

یہ ایپ امریکا میں اس وقت مقبول ہوئی تھی جب 2017 میں بائٹ ڈینس نے امریکا پر مبنی ایپ میوزیکل-لی حاصل کرنے کے بعد اسے اپنی ویڈیو سروس میں ضم کر لیا تھا۔

سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ٹیکنالوجی پالیسی پروگرام کے سربراہ جیمس لوئس نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک کے استعمال کا سیکیورٹی رسک صفر کے قریب ہے لیکن بائٹ ڈانس کو سنسرشپ کے سسلے میں چین کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک جیسی وہ ایپ جس میں ویڈیوز دیکھنے پر نقد انعام ملتا ہے

لوئس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ بائٹ ڈینس کو چین کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑے لہٰذا ان کو اختیارات سے محروم کرنا معنی خیز امر ہے، وہ چیزیں سنسر کرنا شروع کرسکتے ہیں۔

لوئس نے کہا کہ سی ایف آئی یو ایس کے تحت امریکی حکام کے پاس پہلے سے منظور شدہ حصول کو کھولنے کا اختیار ہے اور یہ کہ اسی طرح کی کارروائی ڈیٹنگ ایپ گرائنڈر کے ساتھ سن 2019 میں کی گئی تھی جب اسے ایک چینی کمپنی نے خرید لیا تھا۔

خیال رہے کہ جون کے مہینے میں بھارت میں بھی ٹک ٹاک سمیت متعدد مقبول چینی ایپس جیسے وی چیٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

بھارتی حکومت نے ان ایپسس پر پابندی کے لیے سیکیورٹی خطرات اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو جواز بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں