نئی شپنگ پالیسی کا اعلان، رجسٹرڈ کمپنیاں انکم و سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ

اپ ڈیٹ 08 اگست 2020
ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی، وزیر بحری امور — فوٹو: اے پی پی
ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی، وزیر بحری امور — فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے پاکستان کی نئی شپنگ پالیسی کا اعلان کردیا جس کے تحت نجی شپنگ کمپنیوں کو مراعات دی گئی ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے شپنگ سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا لیکن جب سے میں نے وزارت کا حلف لیا شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی۔

نئی شپنگ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو شپنگ کمپنی رجسٹرڈ ہوگی اور جہاز لے گی اسے 2030 تک کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا اور ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بندرگاہوں پر کرپشن کی شکایات کے لیے حکومت کا اہم اقدام

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کئی وزارتوں کے ساتھ براہ راست منسلک ہے، غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ 5 ارب ڈالر کی ادائیگی کر رہے ہیں۔

علی زیدی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارت میری ٹائم افیئر کی درخواست پر لانگ ٹرم فنانس سہولت کے لیے ماہی گیروں کو بھی شامل کیا ہے اور اس حوالے سے مرکزی بینک نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فشریز سیکٹر تباہ ہوگیا لیکن ہم اس کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ تین یا چار شپنگ کمپنیاں ملک میں جلد بحری جہاز خریدیں گی۔

مزید پڑھیں: وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کانام تبدیل کرکے’وزارت میری ٹائم‘ کرنےکی منظوری

اس موقع پر عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ شپنگ سیکٹر کو اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے، نائن الیون واقعے کے بعد غیر ملکی جہازوں نے اپنے ریٹ بڑھا دیے تھے اور اس دوران تاجر انہیں زائد ادائیگیوں پر مجبور ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ پالیسی موجود ہی نہیں تھی، سنگاپور ٹرانس شپمنٹ پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر کاروبار کو وسعت دے رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں