وزیر خارجہ کا کابل پر امن کے موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے زور

اپ ڈیٹ 13 اگست 2020
افغان سفیر نے وزیر خارجہ سے دفتر خارجہ میں الوداعی ملاقات کی—تصویر وزارت خارجہ
افغان سفیر نے وزیر خارجہ سے دفتر خارجہ میں الوداعی ملاقات کی—تصویر وزارت خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ امن کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانے والے افغان سفیر شاکر اللہ عاطف مشعل نے وزیر خارجہ سے الوداعی ملاقات کی جس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’افغان قیادت کو افغانستان میں ایک جامع، وسیع البنیاد اور مکمل سیاسی تصفیے کو حاصل کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے‘۔

خیال رہے کہ آئندہ چند روز میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا انعقاد متوقع ہے تاہم باضابطہ طور پر اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کی افغان مصالحتی عمل میں پیشرفت کی تعریف

افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے 5 ہزار میں سے بقیہ بچ جانے والے 4 سو طالبان قیدیوں کی رہائی کے صدارتی فرمان کی بدولت مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی ہے، ان قیدیوں کی رہائی پر امریکا اور طالبان کے مابین فروری میں ہونے والے امن معاہدے میں اتفاق کیا گیا تھا۔

تاہم کابل کی جانب سے خطرناک قرار دیے گئے ان 400 طالبان کی رہائی ابھی ہونا باقی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ’وزیر خارجہ نے لویہ جرگہ کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ بین الافغان مذاکرات جس قدر جلد ممکن ہو منعقد ہوجائیں‘۔

اس سے قبل کور کمانڈر کانفرنس میں بھی افغان امن عمل میں پیش رفت کے لیے مذاکرات جلد شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خیر سگالی کے تحت 'اضافی' 500 طالبان قیدیوں کی رہائی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن عمل کی کامیابی سے نہ صرف افغانستان میں امن آئے گا بلکہ یہ خطے میں استحکام کی بھی ضمانت ہوگا۔

دریں اثنا طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے وائس آف امریکا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طالبان تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات میں داخل ہوں گے لیکن دوسرے فریق کو بھی بات چیت کی کامیابی کے لیے ’لچک‘ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

طالبان نے ان قیدیوں کی حفاظت پر تحفظات کا اظہار کیا جنہیں ابھی رہا کیا جانا ہے۔

طالبان کی آفیشل ویب سائٹ ’الاماراہ‘ پر ان کے دوسرے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ آئی ایس آئی ایس (داعش) کابل انتظامیہ کی انٹیلیجنس، جیل کے سیکیورٹی چیک پوائنٹس کے کچھ سپاہیوں اور کمانڈرز کے تعاون سے پلِ چرخی جیل سے طالبان قیدیوں کو منتقل کرنے والی گاڑیوں پر حملے کا ادارہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 400 خطرناک قیدیوں کی رہائی کی اجازت کے بعد 'بین الافغان امن مذاکرات کی راہ ہموار'

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس جرم سے وہ مذاکرات کے عمل کو متاثر کرنا اور انتقام لینا چاہتے ہیں۔

افغان سفیر نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے صدر عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی الوداعی ملاقات کی۔

شاکر اللہ مشعل نے افغانستان اور افغان امن عمل کے لیے حمایت پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔


یہ خبر 13 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں