آئی سی سی کی ٹوئٹ پر پاکستانی صارفین اتنے ناراض کیوں ہیں؟

اپ ڈیٹ 13 اگست 2020
آئی سی سی کی السٹریشن میں پاکستان کو نمائندگی نہیں دی گئی— فوٹو: اسکرین شاٹ
آئی سی سی کی السٹریشن میں پاکستان کو نمائندگی نہیں دی گئی— فوٹو: اسکرین شاٹ

کرکٹ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور ہمیں بعض اوقات نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ مختلف ٹیموں اور بورڈز کی جانب سے بھی کوتاہیاں اور غلطیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔

ایسا ہی کچھ گزشتہ روز اس وقت ہوا جب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے گزشتہ سال ہوئے ورلڈ کپ کے حوالے سے ایک السٹریشن 'جِف' کی شکل میں شیئر کی جو تنازع کا شکار ہوگئی۔

مزید پڑھیں: سماجی فاصلے کے پروٹوکول کی خلاف ورزی: 'حفیظ کو آئسولیشن میں رہنا ہوگا'

شاید یہ السٹریشن لگاتے ہوئے آئی سی سی کو بھی اس بات کا اندازہ نہ ہوا ہو لیکن شائقین کرکٹ نے السٹریشن کو دیکھتے ہی اس میں موجود ’کوتاہی‘ کو پکڑ لیا اور آئی سی سی کے متعصبانہ رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

گزشتہ سال انگلینڈ میں ہوئے ورلڈ کپ 2019 میں 10 ٹیموں نے شرکت کی تھی جبکہ اس سے قبل ایونٹ کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ بھی منعقد ہوا تھا۔

مذکورہ السٹریشن میں ورلڈ کپ اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کرنے والی تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کی تصویر ہے لیکن حیران کن طور پر اس تصویر میں مرکزی اور سب سے نمایاں حیثیت بھارت کے کپتان ویرات کوہلی کو دی گئی ہے حالانکہ بھارتی ٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں باہر ہو گئی تھی اور کوہلی کے مقابلے میں ان کے ہم وطن روہت شرما نے کئی زیادہ رنز اسکور کیے تھے۔

شائقین کرکٹ نے اس تصویر میں چھپی سب سے بڑی خامی یا کوتاہی کو تلاش کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے رویے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ایک صارف سمر پن پنتا نے لکھا کہ 14 ممالک کو نمائندگی دی گئی لیکن پاکستان اور اسکاٹ کہاں ہیں؟

ایک اور ٹوئٹر صارف نے آئی سی سی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے بجائے انڈین کرکٹ کونسل قرار دیتے ہوئے لکھا کہ چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والے ملک کو اس السٹریشن میں شامل نہیں کیا۔

اس ٹوئٹ پر برہم ایک صارف نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ میں آج سے آئی سی سی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ان فالو کر رہا ہوں۔

مزید پڑھیں: یاسر شاہ کےخلاف نازیبا الفاظ: انگلینڈ کے براڈ پر ان کے والد نے جرمانہ عائد کردیا

اشرد ایب نامی صارف نے لکھا کہ آئی سی سی کا یہ طرز عمل انتہائی شرمناک ہے، پاکستان کرکٹ کا اہم ستون ہے اور اسے شامل نہیں کیا گیا۔

اس معاملے پر صرف پاکستانی شائقین ہی برہم نہیں نظر آئے بلکہ متعصبانہ رویے پر بھارتی شائقین نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کم از کم بار اعظم کو اس تصویر کا حصہ ضرور بنایا جانا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی تمام ٹرافیاں اور ایونٹس جیتنے کا اعزاز رکھتا ہے۔

ایونٹ کے فائنل کے مرد میدان اور مشہور آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو تصویر میں آگے دکھایا گیا ہے لیکن کوہلی کے مقابلے میں ان کی تصویر بھی چھوٹی ہے۔

یہاں ایک اور بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا لیکن اس تصویر میں نیوزی لینڈ کی نمانئدگی ان کے کپتان کے بجائے روس ٹیلر کو دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید میانداد وزیراعظم عمران خان پر برس پڑے

یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے راؤنڈ میچز کے اختتام پر یکساں پوائنٹس تھے لیکن بہتر رن ریٹ کی بنیاد پر نیوزی لینڈ کی ٹیم سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب رہی اور اس کے باوجود اس تصویر میں نیپال، متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک کو نمائندگی گی گئی لیکن پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں