عدالت کی حکومت کو اسکولوں کی فیس میں رعایت سے متعلق قانون نافذ کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 14 اگست 2020
ڈی جی انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن کو عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔ فائل فوٹو:وکی میڈیا
ڈی جی انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن کو عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔ فائل فوٹو:وکی میڈیا

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ اسکولز، سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کے دوران فیسوں میں رعایت سے متعلق قانون پر عمل درآمد کرائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک این جی او اور آل سندھ پیرنٹز ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کی گئی دو درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل بینچ نے ڈی جی کو ہدایت کی کہ وہ 20 دن میں اپنی پہلی تعمیلی رپورٹ جمع کرائے۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ بنیادی طور پر درخواست گزاروں نے سندھ میں تعلیمی اداروں کی فیسوں میں طلبہ کو 20 فیصد رعایت دینے کے بارے میں سندھ کوڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس، 2020 کے متعلقہ سیکشنز کے نفاذ کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’ نجی اسکول اضافہ بتائیں ،معقول فیس ہم طے کریں گے‘

درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ مختلف تعلیمی ادارے اس قانون کو نافذ نہیں کررہے ہیں اور طلبہ سے 100 فیصد ہی فیس وصول کررہے ہیں۔

بینچ کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل گزشتہ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے واضح بیان دیا تھا کہ قانون نافذ ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں مجاز اتھارٹی قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

ایک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے اٹارنی جنرل کے بیان کو دوہرایا اور کہا کہ ڈی جی انسپیکشن اور نجی اسکولوں کی رجسٹریشن اس قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ دار ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا تھا کہ اگر اس درخواست کو اجازت دی گئی تھی تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور انہوں نے کہا کہ زیر التوا آرڈیننس اب ایک ایکٹ بن گیا ہے جسے سرکاری گزٹ میں نوٹی فائی کیا جائے گا۔

ڈی جی نے خلاف ورزی پر ضروری کارروائی کرنے کا بیڑا اٹھایا اور بینچ کو یقین دلایا کہ وہ قانون پر سختی سے عمل درآمد کروائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

بینچ نے اپنے حکم میں اتفاق رائے کے ساتھ کہا کہ درخواستوں کو ڈی جی برائے انسپیکشن اور نجی اسکولوں کی رجسٹریشن کو سندھ کے تمام تعلیمی اداروں میں قانون کے نفاذ کی ہدایت کے ساتھ درخواست نمٹا دی گئی اور 20 دن میں پہلی تعمیل رپورٹ طلب کی گئی۔

اس کے ساتھ ہی کہا گیا کہ 'اگرچہ یہ ڈی جی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرے لیکن والدین اپنی انفرادی شکایات ڈی جی کے دفتر میں بھی درج کراسکتے ہیں اور ان کی شکایات ملنے کے فوراً بعد ڈی جی قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں