نواز شریف نے اشتہاری قرار دینے کا حکم چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 15 اگست 2020
سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ نمائندے کے ذریعے عدالت میں حاضری کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ نمائندے کے ذریعے عدالت میں حاضری کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیراعظم نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کے حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے حکم نامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔

درخواست میں سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ نمائندے کے ذریعے عدالت میں حاضری کی اجازت دی جائے۔

یاد رہے کہ 17 اگست کو ریفرنس کی سماعت میں پیش نہ ہونے کی صورت میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سابق وزیراعظم نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بلاجواز نواز شریف اور اہل خانہ کو نشانہ بنا رہا ہے، نیب اپوزیشن کو ٹارگٹ کرکے آواز دبانا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: لندن میں بھی نواز شریف کی طلبی کا اشتہار چسپاں کیے جانے کا امکان

درخواست میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف مفرور نہیں بلکہ ضمانت منظوری پر بیرون ملک گئے ہیں، بیرون ملک علاج جاری ہے اس لیے نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا سامنا کرنے کی اجازت دی جائے۔

سابق وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ یورپیئن یونین، ہیومن رائٹس واچ نیب کی بے بنیاد کارروائیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ احتساب عدالت کی کارروائی اور اشتہار جاری کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے۔

خیال رہےکہ جون میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں عدم پیشی پر نواز شریف کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

7 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری کیا تھا۔

جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد کی ماڈل ٹاؤن اور جاتی عمرہ کی رہائش گاہ کے باہر 13 جولائی کو احتساب عدالت کا نوٹس چسپاں کیا گیا تھا جس میں انہیں 17 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی تھی کہ لندن میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری پر عمل کیا جائے۔

نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ نواز شریف برطانیہ کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں انہوں نے عدالت کو برطانیہ کے اخبارات میں نوٹس شائع کروانے کی تجویز دی تھی۔

بعدازاں نیب کے انٹرنیشنل کرائم ونگ نے وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کا اشتہار ان کے گھر باہر لگانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر یورپ نے پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کو عدالتی احکامات پر عمدرآمد کروانے کا کہا گیا جس کے تحت اشتہار نواز شریف کی رہائش گاہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر چسپاں کیا جائے گا جس پر سفارت خانے نے فوری عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی تھی۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں:توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری، زرداری کے وارنٹ گرفتاری نیب کو ارسال

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر، اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل (2007) اور لیبیا سے (بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کی۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کا نیا ریفرنس دائر

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں