محرم میں 37 علما اور مذہبی رہنماؤں کے راولپنڈی میں داخلے پر پابندی

اپ ڈیٹ 16 اگست 2020
محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے 13 علما کے بیانات دینے پر پابندی بھی عائد کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے 13 علما کے بیانات دینے پر پابندی بھی عائد کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: ضلعی انتظامیہ نے شہر میں 37 مذہبی رہنماؤں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے اور محرم الحرام کے دوران 13 علما کے بیانات دینے پر بھی پابندی لگادی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) انوارالحق نے ضلع میں 37 علما کے داخلے پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کردی، یہ حکم اسپیشل برانچ اور مقامی پولیس کی طرف سے موصول اس اطلاع کے بعد جاری کیا گیا کہ یہ علما محرم میں امن و امان اور ہم آہنگی کو خراب کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کربلا میں گزارے گئے عشرہ محرم کی چند یادیں

حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ مذہبی علما اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے عادی ہیں جس وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہے، ہدایت نامے کے مطابق اگر ان علما کو داخلے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ ضلع میں امن وامان کی صورتحال خراب کرسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر نے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے 13 علما کے بیانات پر بھی پابندی عائد کردی ہے، انہوں نے بتایا کہ 'میں تیہ سٹی پولیس آفیسر کی بنیاد پر بنائی گئی رپورٹ سے مطمئن ہوں کہ وہ فوری طور پر ان افراد کو ضلع راولپنڈی کی محصولاتی حدود میں 60 دن تک عوامی مقامات اور مذہبی اجتماعات پر تقریریں/خطبات دینے سے روکے'۔

ڈپٹی کمشنر نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے مقامی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا تھا کہ وہ جلوسوں اور مجالس کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی کا محرم الحرام میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضلع میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے امن کمیٹیوں کو فعال کیا گیا ہے، مزید یہ کہ محرم کے دوران تمام فرقوں کے مذہبی اسکالرز سے بھائی چارے کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے اور کووڈ 19 کے حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر نے ماتمی جلوسوں کی مجالس اور لائسنس ہولڈرز کے منتظمین کا اجلاس بلایا، انہوں نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت انہیں ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گی لیکن وہ انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

مزید پڑھیں: حکومت، علما کے درمیان محرم کی مجالس اور جلوسوں کیلئے ایس او پیز پر اتفاق

ڈپٹی کمشنر نے منتظمین سے درخواست کی کہ وہ ان ذاکروں اور خطیبوں کو مجالس میں نہ بلائیں جن پر پابندی عائد ہے اور جنہیں تقریر کرنے سے روکا گیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فہرست جاری کی گئی ہے اور منتظمین کو فراہم کردی گئی ہے۔

دریں اثنا عاشورہ کے ماتمی جلوسوں کے مذہبی اسکالرز، منتظمین اور لائسنس ہولڈرز نے انتظامیہ کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کچھ امور کی نشاندہی کی جن کی اصلاح کی جانی چاہیے۔


یہ خبر 16 اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں