اگر بے وقت بھوک لگے تو چپس یا بسکٹ کی بجائے مٹھی بھر بادام کھالیں، یہ وہ مثالی گری ہے جسے دن بھر کھایا جاسکتا ہے، جس سے نہ صرف جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ متعدد طبی مسائل کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بادام متعدد اجزا کے حصول کا قدرتی ذریعہ ہے جن میں پروٹین اور صحت بخش چربی قابل ذکر ہیں۔

بادام وٹامن ای، غذائی فائبر، میگنیشم، کاپر، زنک، آئرن، پوٹاشیم اور کیلشیئم سمیت 15 غذائی اجزا جسم کو فراہم کرتے ہیں۔

مگر آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر افراد باداموں کو پانی میں بھگو کر کھانے کے عادی ہوتے ہیں، تو کیا یہ طریقہ کار اس میوے کو زیادہ صحت مند بنادیتا ہے؟

تو اس کا جواب ہے کہ بادام کو جیسے بھی کھایا جائے صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر پانی میں بھگو کر استعمال کرنا انہیں زیادہ صحت بخش بنادیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بادام کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھنے سے اس سے کوٹنگ کی شکل جمع ہوجانے والا زہریلا مواد نکل جاتا ہے جبکہ گلیوٹین ڈی کمپوز ہوکر phytic ایسڈ کا اخراج ہوجاتا ہے جو اس گری کے فوائد بڑھاتا ہے۔

یہاں اس طریقہ کار کے فوائد درج ذیل ہیں۔

نظام ہاضمہ کے لیے مفید

بادام سخت ہوتے ہیں اور ان کی سخت ساخت کی وجہ سے کچھ افراد کے لیے انہیں ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مگر باداموں کو بھگو کر کھانے سے جسم کے لیے اس گری کو ہضم کرنا آسان ہوسکتا ہے۔

باداموں میں متعدد ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو مخصوص غذائی اجزا جیسے کیلشیئم، آئرن، زنک اور میگنیشم کو ہضم اور جذب کرنے کے عمل کو متاثر کرسکتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس میں ثات ہوا ہے کہ اجناس جیسے دالوں کو بھگو کر رکھنا اس طرح کے اجزا کی سطح کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے مگر بھگوئے جانے والے باداموں کے حوالے سے شواہد محدود ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمرے کے درجہ حرارت میں 24 گھنٹے کے لیے باداموں کو بھگو کر رکھنے سے phytic ایسڈ کی سطح میں کمی آئی مگر یہ شرح 5 فیصد سے کم تھی۔

اس حوالے سے تحقیق ملی جلی ہے کہ باداموں کو بھگو کر رکھنا نظام ہاضمہ کو کس حد تک بہتر بناسکتا ہے۔

مخصوص اجزا کو جذب کرنے کی شرح بہتر کرے

باداموں کو بھگو کر کھانا انہیں چبانا آسان بناسکتا ہے جس سے غذائی دستیابی بڑھتی ہے۔

تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ چبانے کے دوران بادام کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنا غذائی اجزا کے اخراج اور جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔

مزید براں غذائی انزائمے بھی اجزا کو زیادہ موثر طریقے سے ٹکڑے کرنے اور ہضم کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

ساخت اور ذائقے میں فرق

بھگونے سے باداموں کی ساخت اور ذائقے پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بادا سخت اور ہلکے ترش ذائقے کے ہوسکتے ہیں، مگر جب بھگو کر انہیں نرم کیا جاتا ہے تو ذائقہ بہتر ہوجاتا ہے جو کچھ افراد کو زیادہ پسند آتا ہے۔

بادام کو کیسے بھگوئیں؟

باداموں کو بھگونا بہت آسان ہے اس مقصد کے لیے ایک برتن لیں اور اتنا گرم پانی بھرلیں جن میں بادام آسانی سے ڈوب جائیں، جس کے بعد ایک چائے کا چمچ ہر ایک کپ (140 گرام) باداموں کے لیے پانی میں ملادیں۔

اس برتن کو ڈھانپ لیں اور رات بھر کے لیے رکھ دیں۔

صبح پانی کو پھینک کر باداموں کو دھولیں اور اگر بہتر لگے تو چھلکے بھی الگ کردیں۔

ان کو پھر فوری طور پر کھالیں۔

کیا واقعی بھگونا زیادہ فائدہ مند ہے؟

اگرچہ بھگونے سے باداموں سے نظام ہاضمہ میں بہتری اورر غذائی اجزا کی دستیابی میں بہتری آسکتی ہے، مگر خشک بادام بھی غذا میں صحت مند اضافہ ہوتے ہیں۔

یہ گری فائبر، پروٹین اور صحت بخش چکنائی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں جبکہ وٹامن ای، میگنیز اور میگنیشم کا حصول بھی ممکن ہوتا ہے۔

خاص طور پر بادام کے اوپر موجود براؤن کھال یا چھلکے اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصاً پولی فینولز سے بھرپور ہوتی ہے جو متعدد جان لیوا امراض جیسے امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے ممکنہ تحفظ کرتے ہیں۔

باداموں کو کھانا معمول بنانا جسمانی وزن میں کمی، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم کرنے اور فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھانے، بلڈ شوگر کنٹرول اور پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے میں مدد دیتا ہے۔

اسی طرح phytic ایسڈ اور tannins بھی ضروری نہیں کہ نقصان دہ ہوں، یہ دونوں بھی اینٹی آکسائیڈنٹ اثرات کے ساتھ امراض قلب اور کچھ اقسام کے کینسر سے ممکنہ تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں