پستے صرف مزیدار اور کھانے میں آسان ہی نہیں ہوتے بلکہ صحت کے لیے بہت فائدہ مند بھی ہوتے ہیں۔

اس گری میں صحت کے لیے فائدہ مند چکنائی اور پروٹین، فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس گری میں متعدد اہم اجزا بھی ہوتے ہیں جس کو کھانے سے جسمانی وزن میں کمی لانے کے ساتھ دل اور معدے کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر اس گری کو 7 ہزار قبل مسیح سے لوگ کھا رہے ہیں اور آئس کریم اور مختلف میٹھے پکوانوں میں بھی اس کو شامل کیا جاتا ہے۔

یہاں آپ سائنسی طور پر ثابت شدہ فوائد جان سکیں گے۔

صحت کے لیے فائدہ مند غذائی اجزا سے بھرپور

پستے بہت زیادہ پرغذائیت ہوتے ہیں جس کے 28 گرام مقدار یا 49 دانوں میں درج ذیل غذائی اجزا جیسے 159 کیلوریز، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 3 گرام فائبر، 6 گرام پروٹین، 13 گرام چکنائی (90 فیصد ان سچورٹیڈ فیٹس)، پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ پوٹاشیم، فاسفورس کی روزانہ درکار مقدار کا 11 فیصد حصہ، وٹامن بی سکس کی روزانہ درکار مقدار کا 28 فیصد حصہ، تھایامین کی روزانہ درکار مقدار کا 21 فیصد حصہ، کاپر کی روزانہ درکار مقدار کا 41 فیصد حصہ، میگنیز کی روزانہ درکار مقدار کا 15 فیصد حصہ موجود ہوتا ہے۔

اسی طرح پستے وٹامن بی سکس سے بھرپور غذاﺅں میں سے بھی ایک ہے، وٹامن بی سکس متعدد جسمانی افعال بشمول بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور ہیموگلوبن (ایسا مالیکیول جو خون کے سرخ خلیات میں آکسیجن لے جاتا ہے)بننے وغیرہ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

اینٹی آکسائیڈنٹس صحت کے لیے لازمی ہوتے ہیں کیونکہ یہ خلیات کو ہونے والے نقصان کی روک تھام کرنے کے ساتھ مختلف امراض جیسے کینسر کا خطرہ کم کرتے ہیں۔کسی بھی گری کے مقابلے میں پستوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے، صرف اخروٹ ہی اس حوالے سے پستے سے بہتر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پستے کھانے والے افراد میں لیوٹین اور y-Tocopherol کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔ پستے میں لیوٹین اور zeaxanthin کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں۔

ان کی مدد سے آنکھوں کو ڈیوائسز کی نیلی روشنی اور عمر بڑھنے سے پٹھوں میں آنے والی تنزلی سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اسی طرح پستے میں موجود 2 اینٹی آکسائیڈنٹس پولی فینولز اور tocopherols کینسر اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس گری میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس معدے میں بہت آسانی سے قابل رسائی ہوتے ہیں اور ہاضمے کے دوران جذب ہوجاتے ہیں۔

کیلوریز میں کم مگر پروٹین سے بھرپور

گریاں کھانے کے متعدد فوائد ہوتے ہیں مگر عام طور پر ان میں کیلوریز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، مگر پستے سب سے کم کیلوریز والی گریوں میں سے ایک ہے۔

28 گرام پستوں میں 159 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اخروٹ کی اتنی مقدار میں 185 کیلوریز ہوتی ہے۔ دوسری جانب پروٹین کے حوالے سے پستے بادام کے بعد دوسری اہم ترین گری ہے۔

پستوں میں امینو ایسڈز کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جو پٹھوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں جبکہ یہ امینو ایسڈز اس لیے بھی ضروری ہیں کیونکہ جسم خود انہیں بنا نہیں سکتا، اور وہ غذا کے ذریعے ہی حاصل کیے جاتے ہیں۔

اس گری میں ایک امینو ایسڈ ایل ارگینی بھی موجود ہوتا ہے جو جسم میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں بدل جاتا ہے، یہ ایسا مرکب ہے جو شریانوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ خون کی روانی میں مدد دیتا ہے۔

جسمانی وزن میں کمی لائے

گریوں کو جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہترین غذاﺅں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور پستے بھی ان میں سے ایک ہیں، جس کے بارے میں زیادہ تحقیقی رپورٹس تو موجود نہیں مگر نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں۔

پستے فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دونوں ہی پیٹ کو بھرنے کا احساس بڑھانے کے ساتھ کم کھانے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک تحقیق کے دوران روزانہ 53 گرام پستے کھانے سے جسمانی وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

محققین کے خیال میں اس کی ایک ممکنہ وجہ اس میں موجود چکنائی ہے جو پوری طرح جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ چھلکوں والے پستے کھانے میں وقت زیادہ لگتا ہے اور ان چھلکوں کو دیکھ کر معلوم ہوجاتا ہے کہ کتنی گریاں کھائی ہیں۔

معدے میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار بڑھائے

پستے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ جز نظام ہاضمہ میں پوری طرح ہضم نہیں ہوتا، کچھ اقسام کے فائبر معدے میں موجود بیکٹریا کی غذا بنتے ہیں جو پروبائیوٹیکس کا کام کرنے لگتے ہیں۔

یہ بیکٹریا فائبر کو شارٹ چین فیٹی ایسڈز میں بدل دیتا ہے جو متعدد طبی فوائد کا باعث بن سکتا ہے، نظام ہاضمہ کے امراض، کینسر اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی

پستے مختلف طریقوں سے امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں، اینٹی آکسائیڈنٹس کے ساتھ ساتھ یہ گری بلڈ کولیسٹرول میں کمی اور بلڈ پریشر کو بہتر کرسکتی ہے جس سے بھی امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوتا ہے کہ پستے کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ نقصان دہ کولیسٹرول کے شکار افراد پر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پستے کھانے سے کولیسٹرول کی شرح میں 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ دن کی 20 فیصد کیلوریز اس گری سے حاصل کرنا کولیسٹرول کی شرح میں 12 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

خون کی شریانوں کے لیے مفید

خون کی شریانوں کی اندرونی جھلی کے درست افعال بہت ضروری ہوتی ہے اور اس میں خرابی امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ پستوں میں ایک امینو ایسڈ ایل ارگینی بھی موجود ہوتا ہے جو جسم میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں بدل جاتا ہے، یہ ایسا مرکب ہے جو شریانوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ خون کی روانی میں مدد دیتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 40 گرام پستے تین ماہ تک کھانے سے شریانوں یکی اندرونی جھلی کے افعال اور شریانوں کی اکڑن میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ دوران خون ٹھیک رہنا بھی متعدد جسمانی افعال کو ٹھیک رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

بلڈ شوگر میں کمی

کاربوہائیڈریٹس کی زیادہ مقدار ہونے کے باوجود پستے کم گلیسمک انڈیکس والی غذاﺅں میں شامل ہے، یعنی اس سے بلڈ شوگر تیزی سے نہیں بڑھتا۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق پستے صحت مند بلڈشوگر لیول کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے کے بعد 56 گرام پستے کھانا صحت مند بلڈ شوگر ردعمل دینے کے ساتھ اس میں 20 سے 30 فیصد کمی آتی ہے۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کی جانب سے اس گری کے استعمال سے خای پیٹ بلڈ شوگر 9 فیصد کمی آتی ہے۔ تو پستوں کا اپنی غذا میں اضافہ طویل المعیاد بنیادوں پر بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں