شہباز شریف اور اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 18 اگست 2020
شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف 8ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف 8ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کر دیا۔

ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن میں چار منظور کنندگان یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور آفتاب محمود شامل تھے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو 17 جون تک شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا

مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، ان کے بیٹے اور پنجاب میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز (مفرور)، بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی شامل ہیں۔

دیگر ملزمان میں مبینہ طور پر بے نامی دار اور خاندان کے کاروباری شراکت دار ہیں جن میں نثار احمد، قاسم قیوم، راشد کرامت، مسرور انور، فضل داد عباسی اور شعیب قمر شامل ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کنبے کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 23 جولائی تک توسیع

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ کے تحت منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

اس معاملے میں شہباز شریف لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے منظور کردہ ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں، ان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت پیر کو ہونا تھی تاہم متعلقہ بینچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس کی سماعت نہ ہو سکی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نیب میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش

حمزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جبکہ سلیمان کو لندن سے واپسی میں ناکامی پر مفرور قرار دیا گیا ہے۔

ادھر احتساب عدالت نے شہباز خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں شریف گروپ آف کمپنیز کے چیف فنانشل آفیسر کے جسمانی ریمانڈ میں 31 اگست تک توسیع کردی۔

نیب نے چیف فنانشل آفیسر محمد عثمان پر شہباز خاندان کی جانب سے کی گئی منی لانڈرنگ میں کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔

بیورو نے کہا کہ ملزم کو شہباز خاندان کی آمدنی کے معلوم ذرائع سے غیر منقسم لانڈرنگ فنڈز کے نیٹ ورک کا انتظام کر کے مدد فراہم کی گئی، اس میں کہا گیا تھا کہ ملزم 2005 میں شریف گروپ کمپنیوں میں شامل ہوا تھا اور وہ شہباز، حمزہ اور سلیمان کی ہدایت پر منی لانڈرنگ کے منظم نظام کو سنبھال رہا تھا۔

اس میں یہ الزام لگایا گیا کہ عثمان اپنے مختلف ملازمین کے ناموں پر رکھے گئے ملزمان کے پراکسی بینک اکاؤنٹ چلانے کے ذریعے سیاسی خاندان کے نامعلوم فنڈز جمع کرنے میں بھی ملوث تھا۔


یہ خبر 18اگست 2020 بروز منگل کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں