دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے اور اس مسئلے پر ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے میڈیا کو دی جانے والی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ دفتر خارجہ نے مشرق وسطی اور فلسطین کے معالے پر اپنی پوزیشن واضح کی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے پر ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔

ترجمان دفتر کارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے مؤقف میں واضح ہے کہ اسرائیل 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جائے، ہم بیت المقدس کے بطور دارالحکومت فلسطینی ریاست کے حامی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی بھی بات پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا اور پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے مؤقف واضح ہے۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کو حق نہ ملنے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، وزیراعظم

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امن معاہدہ ہونے سے متعلق اعلان سامنے آیا تھا۔

اس معاہدے کے حوالے سے رپورٹس تھیں کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے حصوں کے الحاق کو مؤخر کرنے پر راضی گیا ہے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ واضح کہا تھا کہ یہ منصوبہ اب بھی زیر غور ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔

انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو حق ملے گا تو اسرائیل کو تسلیم کریں گے'۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو مقبوضہ کشمیر کو بھی چھوڑ دینا ہوگا کیونکہ دونوں کا معاملہ یکساں ہے، ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کے بارے میں ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے، میرا ضمیر کبھی بھی فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوگا۔

بعد ازاں عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب، یو اے ای اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر خاموش تھی لیکن مقامی عہدیداروں کے مطابق امریکی دباؤ کے باوجود ریاض نے اپنے اہم علاقائی اتحادی (یو اے ای) کے نقش قدم پر چلنے کا امکان ظاہر نہیں کیا۔

تاہم گزشتہ روز سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کردیں۔

پاکستان اور سعودی عرب تعلقات

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دیرہنہ تعلقات ہیں جن میں وقت کے ساتھ بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کشمیر پر کانٹیکٹ گروپ میں سعودی عرب کے اہم کردار کو اہم سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی، کشمیر پر اجلاس بلانے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے، شاہ محمود

ان کاکہنا تھا کہ عمران خان اور محمد بن سلمان کے 2019 کے تاریخی دوروں نے پاک سعودی عرب تعلقات میں سنگ میل پیش رفت کی، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان اقتصادیات اور دفاع سمیت متعدد شعبوں میں تعلقات آگے بڑھے۔

مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے یک طرفہ و غیر قانونی بھارتی اقدامات کے بعد او آئی سی کے چار اجلاس منعقد ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر خارجہ کے دورہ چین کا سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ جنرل راجیل شریف کی سعودی اتحاد برائے انسداد دہشت گردی میں پوزیشن میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ پاک سعودی عرب تعلقات پر کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو ایک سال مکمل ہونے پر شاہ محمود قریشی نے غیر معمولی طور پر تنبیہہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیر سے متعلق وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس بلانے میں ٹال مٹول کرنا بند کرے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی ریاض میں سعودی ہم منصب سے ملاقات، عسکری تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کشمیر پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو پاکستان، مسئلہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کی مدد پر آمادہ اسلامی ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہوجائے گا۔'

بعد ازاں وزیر خارجہ کے اس بیان کو سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 5 اگست کو مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی غیرقانونی اقدام کو ایک سال مکمل ہوا جبکہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے بھارتی افواج کے ہاتھوں شوپیاں میں 3 نہتے کشمیریوں کے ماوائے عدالت قتل کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہیومن رائٹس واچ کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کی مقبوضہ کشمیر پر دو رپورٹیں سامنے آ چکی ہیں اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کی مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی آئی او جے کے مطابق مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں صورتحال میں کسی قسم کی بہتری میں ناکام رہی ہے۔

بھارت میں رونما ہونے والے گستاخانہ واقعات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں دو مختلف گستاخانہ واقعات رونما ہوئے جبکہ پاکستان مسلسل بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ناروا سلوک پر عالمی برادری کی توجہ مرکوز کرا رہا ہے۔

'کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت بیان بزی سے گریز کرے'

ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے مزید بتایا کہ بھارت دو مرتبہ کمانڈر کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی حاصل کر چکا ہے جبکہ ‘ریویو اینڈ ری کنسڈریشن’ کے حوالے سے پاکستانی عدالتیں معاملے کو دیکھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بیان بازی کی بجائے پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا کی کلبھوشن یادیو معاملے پر پاکستان بہتر انداز میں آئی سی جے کے فیصلے پر عملدرآمد کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کو تیسری قونصلر رسائی کی پیشکش بھی کر رکھی ہے جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ عدالت میں صرف وہی وکیل پیش ہو سکتے ہیں جن کے پاس پاکستانی عدالت کا لائسنس ہو۔

دیگر امور سے متعلق مختصر بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو روزہ سرکاری دورے پر چین روانہ ہو گئے ہیں اور وزیر خارجہ کا دورہ چین، پاک چین کے درمیان تمام آزمودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہو نے بتایا کہ ہمارے پاس اس مرحلے پر چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے معلومات موجود نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کے نو منتخب صدر وولکن بوزکیر پاکستان آئے تھے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پکھسا کو ٹیلی فون کال کے ذریعے انتخابات پر مبارکباد دی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور جس میں وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

جنگی بندی کی خلاف ورزی پر سینئر بھارتی سفارت کار کی طلبی

بعد ازاں سینئر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرکے انڈین فورسز کی جانب سے 19 اگست کو ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا، بھارتی فائرنگ سے ایک شہری شدید زخمی ہوا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ رواں برس بھارتی قابض افواج نے اب تک ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی 2 ہزار 220 مرتبہ خلاف ورزی کی اور اس دوران 16 افراد شہید ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں