'ارطغرل غازی' کے ایک اہم کردار کا عبدالرحمٰن پشاوری کو خراج عقیدت

اپ ڈیٹ 20 اگست 2020
اداکار نے انسٹاگرام اسٹوری میں عبدالرحمٰن پشاوری کو خراج عقیدت پیش کیا—فوٹو: سوشل میڈیا
اداکار نے انسٹاگرام اسٹوری میں عبدالرحمٰن پشاوری کو خراج عقیدت پیش کیا—فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان کے سرکاری نشریاتی پی ٹی وی پر اردو ترجمے کے ساتھ نشر ہونے والے اسلامی فتوحات پر مبنی ترکی کے مقبول ڈرامے 'ارطغرل غازی' کے اداکار نے سلطنت عثمانیہ کی فوج میں حصہ لینے والے عبدالرحمٰن پشاوری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ارطغرل ٖغازی میں عبدالرحمٰن الپ (سپاہی) کا کردار ادا کرنے والے جلال الا نے فیس بک کی فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام اسٹوری میں برصغیر سے تعلق رکھنے والے بہادر عبدالرحمٰن پشاوری کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے لکھا کہ عبدالرحمٰن پشاوری ایک بہادر تھے جنہوں نے اپنی کتابیں اور جیکٹ فروخت کرکے ایک مشکل سفر کرنے کے بعد جنگِ بلقان کے وقت سلطنت عثمانیہ کی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ جب ان کی والدہ نے جنگ سے واپس آنے کی درخواست دی تھی تو عظیم ہیرو نے جواب دیا تھا کہ ترک مشکل ہیں میں واپس نہیں آسکتا۔

مزید پڑھیں: 'ارطغرل غازی' کے سپاہی 'ترگت' عید پر پاکستانیوں کے مہمان بنیں گے

جلال نے لکھا کہ وہ جنگجو جو لگاتار 3 مرتبہ ٖغازی رہنے کے باوجود گیلی پولی کے محاذ پر ڈٹے رہے اب استنبول کے قبرستان میں مدفون ہیں۔

عبدالرحمٰن پشاوری 1886 میں پشاور کے امیر گھرانے صمدانی خاندان میں پیدا ہوئے تھے، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے لیکن جنگ بلقان کے دوران ترکی کی مدد کے لیے اپنے پڑھائی ترک کرکے انہوں نے وہاں جانے والے پیرامیڈیکس کے وفد میں شمولیت اختیار کی تھی۔

رواں برس انادولو ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کے بھتیجے سلیم جان نے بتایا تھا کہ وفد کے دیگر اراکین 8 ماہ بعد واپس آگئے تھے لیکن وہ ترکی میں مقیم رہے اور عثمانی فوج میں شمولیت اختیار کی۔

انہوں نے بیروت میں جنگ لڑی اور جنگ عظیم اول کے دوران گیلی پولی مہم کا حصہ بھی رہے۔

وہ ترکی میں لالہ ترکی اور چاچا ترکی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔

بعدازاں پشتو، فارسی اور انگریزی زبانوں پر عبور کی وجہ سے انہیں 1920 سے 1922 کے درمیان افغانستان میں ترک سفیر بھی تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ارطغرل غازی' کے پاکستان آنے کی افواہیں

انہوں نے مصطفیٰ کمال اتاترک کے ہمراہ ترکی کی جنگ آزادی بھی لڑی تھی، وہ 3 مرتبہ زخمی ہوئے تھے اور 1925میں استنبول میں شہید ہوئے تھے۔

جب میڈیا کی اہمیت کے باعث ترک رہنماؤں نے 100 برس قبل 6 اپریل 1920 کو انادولو ایجنسی کی بنیاد رکھی تھی تو عبدالرحمٰن پشاوری کو اس کے اولین رپورٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے عبدالرحمٰن پشاوری کے کردار سے متعلق بات کی تھی جس کے باعث لوگوں کے درمیان لوگوں کو ان سے متعلق جاننے میں دلچسپی پیدا ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں