بارش کے حوالے سے ویڈیو شیئر کرنے پر عامر لیاقت کو تنقید کا سامنا

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
عامر لیاقت حسین نے پاکستان پیپلز پارٹی کو دبے لفظوں میں تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز
عامر لیاقت حسین نے پاکستان پیپلز پارٹی کو دبے لفظوں میں تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور ممتاز اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کراچی میں شدید بارشوں کے بعد ایک ویڈیو شیئر کی جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ویڈیو میں عامر لیاقت حسین کو رات گئے اندھیرے میں پانی کے اندر مبینہ طور پر پیسے ڈھونڈتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پانی کے بہاؤ میں جو بھی عمارت رکاوٹ بن رہی ہے اسے گرا دیں، وزیر اعلیٰ سندھ

انہوں نے بارش کے بعد کراچی کی اس حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں بچوں سے ملنے کے لیے آیا تھا لیکن یہ حالت ہو گئی۔

انہوں نے ویڈیو پر ٹیکسٹ میں لکھا کہ 'میں بچوں اور اپنے لیے کھانا لینے نکلا اور بھٹو کے پانی میں پیسے بھی ڈوب گئے بھائی لوگوں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے محنت کش لوگوں کی نرسری میں قدیم فرنیچر مارکیٹ مٹ گئی، گھر سے یہاں بچوں کے پاس آیا، کھانا تو کیا لاتا جن کے ہاں کھانا ہی نہیں پکا ان کا سوچ کر لرز رہا ہوں، اللہ ان پر رحم فرمائے۔'

عامر لیاقت کو اس ویڈیو پر عوام کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور لوگوں نے ان پر غربا کا مذاق اڑانے کا الزام عائد کیا۔

ڈاکٹر جی ایم کھوسو نے لکھا کہ سب کچھ ڈوب گیا لیکن کیمرے سے شوٹنگ پر کوئی فرق نہیں پڑا، کیا قوم آج بھی ایسے ڈراموں پر یقین رکھتی ہے۔

ایک شخص نے لکھا ہے کہ عامر بھائی ڈبکیاں مارنے کے بجائے جو لوگ ڈوب رہے ہیں، ان کی مدد کریں۔

عامر لیاقت نے آج اپنی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں لکھا کہ اتحاد کمرشل کا کوئی پرسان حال نہیں اور 3 دن بعد گورنر عمران اسمٰعیل کی کوششوں سے بجلی تو آگئی لیکن پانی احتجاجاً کھڑا ہے۔

انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ 'میں جیے بھٹو تو کہہ نہیں سکتا کیونکہ پانی زندہ ہے، بھٹو کا تو پتہ نہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ میری موٹر سائیکل خراب ہے لیکن میں نے لائنز ایریا میں پانی کے چار ٹینکر بھجوا دیے ہیں جس سے پانی نکالا جائے گا۔

انہوں نے ویڈیو میں ہر سو ٹخنوں ٹخنوں پانی کی فوٹیج دکھائی اور کہا کہ چار دن گزرنے کے باوجود یہ صورتحال ہے۔

واضح رہے کہ اس ماہ خصوصاً رواں ہفتے کراچی میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے شہر کے کئی علاقے زیر آب آگئے۔

کراچی میں اس سال بارشوں کا 89 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور شہر میں 500 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے کئی علاقوں میں 48 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہ ہوسکی

بارشوں کے بعد نکاسی آب کی ابتر صورتحال کی وجہ سے شہر کے اکثر مقامات ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے اور متعدد مقامات پر گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں جبکہ دو دن گزرنے کے باوجود چند علاقوں سے اب تک پانی نہیں نکالا جا سکا۔

بارش سے متعلقہ حادثات میں اب تک 30 سے زائد افراد جاں کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں بجلی 48 گھنٹے بعد بھی بحال نہیں ہو سکی۔

تبصرے (0) بند ہیں