پانی کے بہاؤ میں جو بھی عمارت رکاوٹ بن رہی ہے اسے گرا دیں، وزیر اعلیٰ سندھ

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
وزیر اعلیٰ سندھ نے تین اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 50لاکھ روپے بھی جاری کردیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ سندھ نے تین اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 50لاکھ روپے بھی جاری کردیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں سے جن مکانات اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ان کو معاوضہ دیا جائے گا اور اگر پانی کے بہاؤ میں کوئی بھی نجی یا سرکاری عمارت رکاوٹ بن رہی ہے تو اسے بلڈوز کریں۔

مراد علی شاہ نے یہ بات تمام اضلاع میں بارش کے بعد کی صورتحال کا معائنہ کرنے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں وزیر ریونیو مخدوم محبوب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ محمد وسیم، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی سہیل راجپوت اور کراچی ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کئی گھنٹوں تک ریکارڈ بارش، متعدد علاقے زیر آب، 19 افراد جاں بحق

صوبے کے دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بارش کے نتیجے میں مکانوں اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے سروے کی ہدایت کی اور کراچی، حیدر آباد، میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنرز کو 50 لاکھ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ریونیو بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ انفرااسٹرکچر، فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیں تاکہ سڑکوں کے نیٹ ورک کی بحالی کا کام فوری طور پر شروع کیا جاسکے اور جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان کو ہرجانہ ادا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنرز کو 50 لاکھ روپے بھی جاری کردیے ہیں تاکہ بارش کا جمع شدہ پانی نکالا جا سکے اور دیگر امور بھی انجام دیے جا سکیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شدید بارشوں سے کراچی میں سڑکوں کا نیٹ ورک بری طرح متاثر ہوا ہے لہٰذا بارش کا اگلا اسپیل ختم ہونے کے بعد سڑکوں کی مرمت کا کام فوری شروع کیا جائے گا جبکہ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں مرمت کا کام شروع کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش کا 89 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، جانی و مالی نقصانات

ان کا کہنا تھا کہ میں نے شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ خراب سڑکوں، نالوں، گلیوں اور گٹر کا جائزہ لیں اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو اس سلسلے میں تخمینہ لگوا کر اس کی منظوری لیں تاکہ کام شروع کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی تمام اہم سڑکیں صاف کردی گئی ہیں لیکن ڈپٹی کمشنرز کو سڑکوں کی صفائی کے لیے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ بارش کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کے تمام مقامات کی نشاندہی کرکے دیں اور اگر پانی کے بہاؤ میں کوئی بھی نجی یا سرکاری عمارت رکاوٹ بن رہی ہے تو اسے بلڈوز کریں۔

انہوں نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو کراچی سمیت تمام اضلاع کی سروے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شہر کو ٹھیک کرنا ہے اور اس کے لیے کتنے ہی سخت اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں، وہ کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ محرم کے جلوسوں کے راستے کلیئر کیے جا چکے ہیں لیکن ٹاور پر بڑی تعداد میں پانی کھڑا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محرم کے جلوس کے تمام راستے صاف کریں۔

وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ گجر نالہ، دریائے ملیر اور دریائے سکھن پر واقع آبادیوں اور اس سے منسلک سڑکوں اور گاؤں پر پانی موجود ہے لیکن اس کے علاوہ شہر کے تمام علاقوں سے پانی نکال لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ماہ اگست میں بارشوں کا نیا ریکارڈ قائم

دوران اجلاس بجلی کی بندش کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جہاں شہر میں کئی مقامات پر گھنٹوں بجلی بند رہنے کی وجہ سے لوگوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے کیے۔

کشنر کراچی نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے شہر میں 1900 فیڈرز ہیں جن میں سے ایک ہزار 730 بحال کیے جا چکے ہیں جبکہ 170 کی بحالی باقی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے اکثر علاقوں میں بجلی نہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ جن علاقوں میں پانی کھڑا ہے وہاں کے الیکٹرک نے بجلی بحال نہیں کی۔

اجلاس میں کمشنر میرپورخاص نے بتایا کہ بارشوں سے میرپور خاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر کی 80 فیصد فصل کو نقصان پہنچا، البتہ ان جگہوں پر کچی آبادیوں کے سوا زیریں علاقوں سے پانی نکالا جا چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ان علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور نکاسی کے ساتھ ساتھ فصلوں اور مکانوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں ہفتہ سے مون سون کی مزید بارش کی پیش گوئی

کمشنر بے نظیرآباد نے بتایا کہ شہر میں 330 ملی میٹر بارش ہوئی اور سانگھڑ میں 3 افراد بارش سے متعلقہ حادثات میں جان کی بازی ہار گئے جبکہ 1700 گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ نے اجلاس کو بتایا کہ ڈویژن میں بارشوں کے نتیجے میں 1 4افراد جاں بحق ہوئے، اس کے علاوہ تمام صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ بھر میں متعدد افراد ہلاک اور کئی علاقے زیر آب آگئے تھے۔

بارشوں کے بعد خصوصاً کراچی میں نظام زندگی درہم برہم ہو گیا تھا اور کئی مقامات پر گھٹنوں گھٹنوں پانی بھی کھڑا ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: بارش سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کی مشکلات برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق

وزیر اعظم نے بھی اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت، کراچی کے عوام کو مصیبت کے وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

اس کے علاوہ آج جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم اس درد کو محسوس کر رہی ہے جس میں کراچی کے عوام مبتلا ہیں، تاہم اس تباہ کن صورتحال اور تمام تر مشکلات کے ہنگامے میں مثبت پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ میری حکومت، سندھ حکومت کے ساتھ مل کر فوری طور پر کراچی کے 3 بڑے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Aug 29, 2020 10:16pm
The waterways should be a property of the government. There should be no constructed features in these easements other than culverts to assist the flow. A few people occupying these lands wreak a havoc for the entire population.