جلال آباد: افغانستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے اسکول اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے شہریوں نے نقد رقم کے لیے افیون کی کاشت شروع کردی۔

واضح رہے کہ افغانستان ایک طویل عرصے سے دنیا بھر میں افیون کی کاشت کا مرکز رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: افغانستان میں جو افیون کاشت ہوئی اس کے اثرات پاکستان میں نظر آئیں گے

ایک اندازے کے مطابق افغانستان دنیا بھر میں اسمگلنگ ہونے والی 80 فیصد افیون کاشت کرتا تھا اور ہزاروں لوگوں افیون کی کاشت سے وابستہ تھے اور اس کاروبار میں نقد رقوم کا لین دین ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئیں اور متعدد کاروباری افراد بے روزگار ہوگئے۔

افغانستان کے وسطی صوبے اروزگان میں ایک 42 سالہ مکینک فضیلی نے بتایا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے میں اپنی ملازمت سے محروم ہوگیا'۔

انہوں نے بتایا کہ '12 افراد پر مشتمل ایک خاندان ہے اور میں واحد کمانے والا ہوں'۔

نوجوان نے بتایا کہ 'میرے پاس پیسہ کمانے کے لیے پوست کے کھیتوں میں کام کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: افیون کی پیدوار: افغانستان کے بعد میانمار کا نمبر

واضح رہے کہ کاشت کار عام طور پر موسم بہار اور موسم گرما کی کٹائی کے مہینوں کے لیے عارضی مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے بہت سے لوگ کام کے لیے سفر پر بھی آمادہ نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی جانب سے جون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'پاکستان کے ساتھ ایک سرحدی گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے افغانستان کے مغربی اور جنوبی صوبوں میں مزدوروں کی کمی دیکھی گئی'۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول جانے سے قاصر طلبہ نے بھی افیون کے کھیتوں کی طرف رخ کرلیا تاکہ نقد رقم کماسکیں۔

قندھار میں 18 سالہ نذیر احمد نے بتایا کہ میرا اسکول بند ہے اور میرے پاس اتنا وقت ہے کہ پوست کے کھیت میں کام کروں اور کچھ رقم کما سکوں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'تقریباً 20 دیگر ہم جماعت طلبہ بھی یہاں کام کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان: انسداد منشیات کے سربراہ کو اسمگلروں سے تعاون پر 17 سال قید

خیال رہے کہ افغانستان میں کورونا وائرس کے 38 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک ہزار 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

وزارت صحت نے رواں ماہ کے شروع میں بتایا تھا کہ آبادی کا ایک تہائی حصہ کورونا مرض میں مبتلا ہے۔

ایک ماہ کے سخت لاک ڈاون سے شہروں میں تجارتی سرگرمیاں زیادہ متاثر ہوئیں تاہم اگست کے آغاز سے لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق شہروں میں واقع اسکول، شادی ہال اور بازار دوبارہ کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔


یہ خبر 30 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں