پی آئی اے کا یورپی ممالک میں پروازوں کی معطلی کیخلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2020
آئی اے ٹی اے کی سیفٹی آڈٹ ٹیم یہاں 5 روز قیام کرے گی—فائل فوٹو: فیس بک
آئی اے ٹی اے کی سیفٹی آڈٹ ٹیم یہاں 5 روز قیام کرے گی—فائل فوٹو: فیس بک

راولپنڈی: ہوا بازی کے بحران میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی انتظامیہ نے یورپیئن یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے یورپی ممالک میں پی آئی اے کی پروازوں کی آمدو رفت معطل کرنے کے اقدام کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپیل کرنے کی مدت 30 اگست کو اختتام پذیر ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے آپریشنل سیفٹی آڈٹ کی ٹیم کی جانب سے پی آئی اے کے آپریشنل انتظامات اور کنٹرول سسٹم کا جائزہ لینے کے لیے 7 ستمبر کو متوقع دورے کے تناظر میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق آئی اے ٹی اے کی سیفٹی آڈٹ ٹیم یہاں 5 روز قیام کرے گی۔

پی آئی اے انتظامیہ کو یقین ہے کہ اس دورے کے دوران وہ ٹیم کو حفاظتی اقدامات اور قومی ایئر لائن سے متعلق بین الاقوامی ادارے کی رکھی گئی تمام شرائط پوری کرنے کے حوالے سے قائل کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

یاد رہے کہ ای اے ایس اے نے پی آئی اے کو ایک تحریری خط ارسال کر کے آگاہ کیا تھا کہ مقررہ مدت میں ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن میں سیفٹی منیجمنٹ ٹولز کو لاگو کرنے کے زیر التوا مسئلے کے علاوہ اس نے یکم جولائی سے یورپی یونین کے رکن ممالک میں پی آئی اے کی پروازوں کی آمدو رفت کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔

تاہم ای اے ایس اے نے کہا تھا کہ 2 ماہ میں پروازوں کی معطلی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جاسکتی تھی اور یہ 2 ماہ کی مدت 30 اگست کو اختتام پذیر ہوگئی تھی۔

آپریشنل سیفٹی آڈٹ ہر 2 سال بعد کیا جاتا ہے، اس قسم کا آخری آڈٹ 2018 میں ہوا تھا، آئی اے ٹی اے نے 2003 میں یہ آڈٹ پروگرام تشکیل دیا تھا تا کہ ایئرلائنز کے آپریشنل منیجمنٹ اور کنٹرول سسٹم کا جائزہ لے سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے ای اے ایس اے میں اپیل نہ کرنے کے فیصلے کے حوالے سے محکمہ ہوا بازی کو آگاہ کردیا ہے کہ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور قانونی ماہرین سے رائے لی جنہون نے آئی اے ٹی اے کی سیفٹی آڈٹ ٹیم کے دورے کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا برطانیہ کیلئے پروازیں بحال کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس سے پی آئی اے انتظامیہ آئی اے ٹی اے کو تمام حفاظتی اقدامات دکھانے کی بہتر پوزیشن میں ہوگی اور انہیں پی آئی اے کی پروازوں کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے پر قائل کرسکے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ای اے ایس اے نے پاکستان حکام سے سیفٹی منیجمنٹ سسٹم (ایس ایم ایس) کے 11 پوائنٹس کی وضاحت کرنے کا کہا تھا۔

ای اے ایس اے نے یہ بھی پوچھا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کس طرح کام کرتی ہے، کس طرح پائلٹوں کو لائسنس جاری کرتی ہے اور امیدوار کس طرح امتحانی پرچے حل کرتے ہیں۔

اس ضمن میں جب پی آئی اے ترجمان عبداللہ حفیظ خان سے رابطہ کیاگیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم برطانیہ اور یورپی یونین حکام سے مسلسل بات چیت کررہے ہیں تا کہ پروازوں کی معطل ختم کی جاسکے اور اس سلسلے میں پی آئی اے کی مدد کرنے کے لیے ایک سب سے بڑی ہوا بازی کی کمپنی کو منسلک کیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پائلٹس کے لائسنس جعلی یا مشکوک؟ اصل معاملہ آخر ہے کیا؟

ترجمان نے کہا کہ مارکیٹ میں اپنے قدم واپس جمانے کے لیے پی آئی اے نے بہتر مصنوعات کے ساتھ متبادل انتظامات کے تحت برطانیہ کے لیے پروازیں بحال کی ہیں جو براہ راست پروازوں کی اجازت ملنے تک جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو امید ہے کہ پروازوں کی معطلی جلد ختم ہوجائے گی۔

پائلٹس کے 'مشکوک' لائسنسز کا معاملہ

خیال رہے کہ 24 جون کو قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو 'مشکوک' قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔

وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔

جس کے بعد پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے (کام کرنے سے روکنے) کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں 29 جون کو وینتام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پرمقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔

جس کے بعد 30 جون کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس پر 3 جولائی سے اطلاق ہوا۔

اسی روز اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی 'تجویز کردہ فہرست' سے ہٹا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں