'2019 میں ٹوئٹر نے پاکستان کی 35 فیصد درخواستوں کی تعمیل کی'

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2020
جولائی تا دسمبر 2019 کے عرصے میں عدالتی حکم کے ذریعے مواد ہٹانے کا کوئی قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا —فائل فوٹو: اے پی
جولائی تا دسمبر 2019 کے عرصے میں عدالتی حکم کے ذریعے مواد ہٹانے کا کوئی قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا —فائل فوٹو: اے پی

کراچی: ششماہی ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے پاکستان کی جانب سے مواد تلف کرنے کی درخواستوں پر عمل کرنا شروع کردیا ہے جو گزشتہ برس نہیں ہوا تھا۔

کمپنی کی جانب سے مکمل تعمیل کی شرح پہلی دفعہ جاری کی گئی ہے جو ان درخواستوں کی شرح ظاہر کرتی ہے جن پر ٹوئٹر نے قانونی مطالبات کے جواب میں مواد ہٹانے کے اقدامات (مثلاً ٹوئٹ یا اکاؤنٹ ہٹانا، ٹوئٹ تلف یا اکاؤنٹ معطل) کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے جولائی سے دسمبر 2019 کے لیے اپنی حالیہ ٹرانسپیرنسی رپورٹ ٹوئٹر کی جامع ٹرانسپیرنسی مرکز کے ساتھ جاری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹوئٹر سے مواد ہٹانے کی درخواستوں میں ریکارڈ اضافہ

یہ نیا پلیٹ فارم ایک ہی جگہ پر تمام افشا کیے گئے ڈیٹا تک رسائی، ملکی موازنے کا ایک ماڈل اور پلیٹ فارم کی جانب سے استعمال کی جانے والی اہم شرائط کی گہرائی سے وضاحت کے لیے ٹول ٹپس اور جولائی 2018 سے دسمبر 2019 تک ٹوئٹر کے نافذ شدہ قواعد کے میٹرکس اور طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان ٹوئٹر کو پاکستان سے مواد ہٹانے کے 219 قانونی مطالبات موصول ہوئے۔

ٹوئٹر کے مطابق قانونی مطالبوں میں حکومتی اداروں اور افراد کی نمائندگی کرنے والے وکلا کی جانب سے مواد ہٹانے کے عدالتی احکامات اور دیگر رسمی مطالبے شامل تھے۔

جولائی تا دسمبر 2019 کے عرصے میں عدالتی حکم کے ذریعے مواد ہٹانے کا کوئی قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا تاہم ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ اس نے اس عرصے کے دوران 35.2 فیصد تعمیلی شرح کے ساتھ عمل کیا۔

مزید پڑھیں: شدت پسند مواد: فیس بک، ٹوئٹر، یو ٹیوب، مائیکروسافٹ متحد

ان میں ایک ہزار 476 قانونی مطالبے اکاؤنٹس معطل کرنے کے تھے لیکن ٹوئٹر نے ٹوئٹ یا اکاؤنٹ نہیں روکے البتہ کمپنی نے کہا کہ اس نے ٹوئٹر کے قواعد اور شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی پر 191 قانونی مطالبوں پر کچھ مواد یا اکاونٹ ہٹائے ہیں۔

درخواستوں کی معلومات کے مطابق پاکستان نے 2019 کی دوسری ششماہی میں 13 اکاونٹس اور 18 کی نشاندہی کی جبکہ گزشتہ برس 23 معلومات کی درخواستیں تھیں اور 70 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ٹوئٹر کی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 13 معلوماتی درخواستوں میں سے پاکستان نے 8 معمول کی درخواستیں دیں جبکہ 5 ہنگامی درخواستیں تھیں اسی طرح 18 اکاؤنٹس کی نشاندہی میں سے 10 معمول کے مطابق جبکہ 8 حکومت کی جانب سے ہنگامی درخواستیں تھیں۔

عالمی اقدامات

ٹوئٹر نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ عرصے کے مقابلے تقریباً 21 فیصد زیادہ معلومات کی درخواستیں جمع کروائیں۔

خاص طور پر ان درخواستوں میں اکاونٹس کی نشاندہی کی درخواستوں میں تقریباً 63 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکا حکومت درخواستوں کا سب سے بڑا ذریعہ ہے لیکن اس کی اکاؤنٹس سے متعلق درخواستوں کا حجم عالمی حجم کا صرف 26 فیصد جبکہ اکاؤنٹس کی نشاندہی کا 44 فیصد ہے۔

دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ درخواستیں جاپان سے موصول ہوئیں، جو عالمی معلومات کی درخواستوں کا 22 فیصد اور اکاؤنٹس کی نشاندہی کا تقریباً 14 فیصد بنتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں